مرکزی حکومت مسلسل اپنا موقف بدل رہی ہے - او آر او پی قائدین کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-04

مرکزی حکومت مسلسل اپنا موقف بدل رہی ہے - او آر او پی قائدین کا بیان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک عہدہ ایک وظیفہ پر تعطل آج اس وقت مزید گہرا ہوگیا جب احتجاجی سابق فوجیوں نے حکومت پر معاملہ کو مسلسل تبدیل کرنے اور مسئلہ کے حل کے لئے ٹھوس منصوبہ تیار نہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ سابق فوجیوں نے مبینہ طورپر کہا کہ او آر او پی اسکیم کو لاگو کرنے کے سلسلہ میں حکومت کے چند گوشے بھی گمراہ کن اعداد پیش کررہے ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا آپ کا کیا رد عمل ہوگا اگر حکومت اسکیم کی موجودہ صورتحال میں ہی لاگو کردے ، سابق فوجیوں کی احتجاجی تنظیم، یونائیٹیڈ فورم آف ایکس سرویس مین کے میڈیا مشیر انیل کول نے کہا کہ اگر یہ پہلے سے طے شدہ او آر او پی کے مطابق نہ ہو تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ عنقریب اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والی ریاست بہار میں احتجاجی ریالی میں انڈین ایکس سرویس مین موومنٹ کے جنرل سکریٹری موظف کیپٹن وی کے گاندھی نے کہا کہ ہم سیاسی موقف اختیار نہیں کررہے ہیں لیکن ہم عوام سے کہیں گے کہ وہ صرف اسی جماعت کو ووٹ دیں جو اپنے وعدوں کو پورا کرتی ہے۔ حکومت پر قوم کو گمراہ کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاجی سابق فوجیوں نے کہا کہ سابق فوجیوں کی تنظیموں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ ان کے وظیفہ کو ہر ماہ کے اساس پر نظر ثانی کی جائے ۔ اور یہ جھوٹی باتیں اس لئے پھیلائی جارہی ہیں کہ معاملہ کو کمزور کردیاجائے۔ جنتر منتر پر میڈیا ارکان سے خطاب کرتے ہوئے سابق فوجیوں نے کہا کہ حکومت گمراہ کن طریقہ اختیار کرتے ہوئے او آر او پی پر مسلسل اپنا موقف تبدیل کررہی ہے ۔ کیپٹن گاندھی نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ماہانہ کی اساس پر وظیفہ پر نظر ثانی کا مطالبہ نہیں کیا ۔ جمعرات کو آج سابق فوجیوں کا احتجاج کا 81واں دن تھا، کہا کہ حکومت نے اب تک7مصالحت کاروں کو بات چیت کے لئے روانہ کیا ہے لیکن تمام نے مختلف نوعیت کی مراعات کی پیشکش کی ہے ۔ ایسے میں ہم کس سے مذاکرات کریں ۔ حکومت کی طرف سے آنے والے مصالحت کار آج ایک بات کہتے ہیں تو دوسرے دن دوسرا مصالحت کار آتا ہے ۔اور وہ دوسرے بیان کے ساتھ آتا ہے ۔ حکومت کے یہ آدمی مسلسل اپنا موقف بدلتے رہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے کوئی واضح اشارہ یا ٹھوس پیشکش نہیں آئی ہے۔ کول نے کہا کہ ہم تین فیصد اضافہ کی بات نہیں کررہے ہیں ۔ یہ گمراہ کن باتیں پھیلائی جارہی ہیں ۔ کول نے کہا کہ او آر او پی کو لاگو کرنے کے اخراجات8,294کروڑ روپے ہوں گے۔ جو کہ تینوں سرویسوں کو ادائیگی کے حسابات پر وزارت دفاع کا تخمینہ ہے ۔ اب اس پر کیوں شکوک و شبہات پیدا کئے جارہے ہیں ، حکومت کے پاس کچھ نہ کچھ خرابی ہے ۔ انہوںنے دعویٰ کیا کہ وظیفہ کو یکساں کرنے کا خرچ صرف33کروڑ روپے سالانہ آئے ہوگا جو کچھ زیادہ نہیں ہے ۔ ہمارا بنیادی مطالبہ ہے کہ کوئی جونیر فوجی ، اپنے سینئر سے زیادہ وظیفہ حاصل نہ کرسکے ۔ سابق فوجی ہر سال پنشن کا جائزہ لینے کی بات کررہے ہیں لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہر پانچ برس میں پنشن کا جائزہ لینے کو تیار ہے ۔ سابق فوجیوں کا کہنا ہے کہ اگر پنشن کا جائزہ پانچ سال میں لیاجاتا ہے تو یہ او آر پی کی تشریح کے مطابق نہیں ہوگا۔ دریں اثناء سابق فوجیوں کی حکومت کے ثالثوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور اگر پنشن کے جائزے کی میعاد کے معاملے پر دونوں فریقوں میں مفاہمت ہوتی ہے تو اس کا ایک دو روز میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات کے اعلان سے پہلے ہوسکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے پنشن مقرر کرنے کے لئے سال2013کو بیس ایئر ماننے، نئی پنشن کو یکم اپریل2014سے نافذ کرنے اور ہر پانچ برس میں پنشن کا جائزہ لینے کی پیشکش کی ہے۔ سابق فوجیوں کا کہنا ہے کہ پہلے وہ ایک برس سے دو برس کی میعاد پر آئے اور اب وہ تین برس کی بات بھی منظور کرسکتے ہیں ، لیکن پانچ برس کا مطالبہ کیسے منظور کیاجاسکتا ہے ۔ خیال رہے کہ دس سابق فوجی گزشتہ تقریبا بیس دنوں سے تا مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ۔ جب کہ تین کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ تقریبا تیس سابق فوجی گزشتہ80دنوں سے سلسلے وار بھوک ہڑتال کررہے ہیں ۔

OROP: Government constantly shifting goal posts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں