ہندوستان سے بہتر تعلقات - یو این قراردادوں پر جنرل مشرف کے نرم موقف کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-05

ہندوستان سے بہتر تعلقات - یو این قراردادوں پر جنرل مشرف کے نرم موقف کا انکشاف

واشنگٹن
یواین آئی
پاکستان کی اس وقت کی مشرف حکومت سال 2000میں ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لئے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار داد پر نرم رخ اپنانا چاہتی تھی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے اس وقت کے ایک کیبل سے یہ انکشاف ہوا ہے جسے اب منظر عام پر لایا گیا ہے ۔ پاکستان میں واقع امریکی سفارتخانہ نے پاکستان کے اس وقت کے وزیر خارجہ عبدالستار سے امریکہ کے سیاسی امور کے وزیر خارجہ تھامس پکرنگ کی27مئی2000ء کی ایک گھنٹہ کی بات چیت کے بعد خفیہ ٹیلیگرام بھیجا تھا۔ جس میں کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر پاکستان کے نرم رخ اپنانے کی بات کہی گئی تھی ۔ بھیجے گئے ٹیلیگرام کے مطابق عبدالستار کی یہ رائے تھی کہ مسئلہ کشمیر سے پہلے کنٹرول لائن پر تشدد کرنے اور کشیدگی گھٹائی جائے ۔ عبدالستار کی یہ رائے بھی تھی کہ پاکستان کو کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر نرم موقف اختیار کرنا چاہئے کیونکہ اس پر بار بار زور دینا ہمارے لئے معاون نہیں ہوسکتا۔ امریکی سفارت خانہ نے29مئی کو ایک اور ٹیلیگرام بھیجا تھا ، جس میں پکرنگ کی پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو ، پرویز اشرف سے بات چیت کی تفصیلات تھیں۔ اس ٹیلیگرام میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کی یہ رائے تھی کہ کشمیر میں تشدد کم ہونا چاہئے اور بات چیت شروع کی جانی چاہئے ۔ پرویز مشرف نے امریکی عہدہ دار سے یہ بھی کہا تھا کہ تشدد کم کرنے کے لئے وہ ہر ممکن کوشش کریں گے۔ پرویز مشرف نے پکرنگ سے کہا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے لئے پانچ امور اہمیت کے حامل ہیں ، جن میں کشمیر افغانستان ، نیو کلیر عدم پھیلاؤ، جمہوریت اور اقتصادی نظام کے معاملے شامل ہیں ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ وہ ان میں سے تین امور پر زیادہ زور دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ کشمیر ایسا معاملہ ہے جس سے تباہی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔ جب تک کنٹرول لائن کنٹرول سے باہر ہے پورے خطہ کے لئے خطرناک صورتحال برقرار ہے گی ۔ پکرنگ نے کہا کہ اس وقت امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنے دورے کے وقت جو معاملہ اٹھایا وہ اس کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں ۔ کشمیر کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہوسکتا ، اسے باہمی مذاکرات سے ہی حل کرنا ہوگا۔ یہی واحد راستہ ہے ۔ امریکی عہدہ دار نے پرویز مشرف سے کہا تھا کہ ہندوستان نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کو رہا کرکے مذاکرات کی تجویز پیش کرکے ایک مثبت قدم اٹھایا ہے ۔ اگر ہندوستان موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اسے کنٹرول لائن پر فائرنگ کم کرنے کے ساتھ ساتھ جہادی سر گرمیوں کے لئے در اندازوں کو بھیجنے کا سلسلہ بھی بند کرنا چاہئے اس سے امریکہ بات چیت کے لئے ہندوستان پر دباؤ ڈال سکتا ہے ۔ پکرنگ سے بات چیت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں کشمیریوں کو بھی شامل کرنے کے بارے میں عبدالستار کا رخ نرم ہوگیا تھا۔

Musharraf govt agreed to soften stance on UN Kashmir resolutions: cable

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں