مالیگاؤں بم دھماکے - درخواست کی سماعت سے سپریم کورٹ جج کا گریز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-05

مالیگاؤں بم دھماکے - درخواست کی سماعت سے سپریم کورٹ جج کا گریز

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ جج نے2008ء مالیگاؤں بم دھماکوں کے کیس میں این آئی اے کی جانب سے سرکاری وکیل کو ہٹائے جانے کے خلاف ایک درخواست کی سماعت سے خود کو بچاتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملہ میں مختلف ملزمین کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔ سرکاری وکیل نے حال ہی میں یہ الزام عائد کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کیا تھا کہ این آئی اے کے ایک عہدیدار نے ان سے ملزمین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے کے لئے کہا تھا ۔ این آئی اے کی جانب سے اس الزام کی تردید کی جاچکی ہے ۔ جسٹس یو یو للت نے خود کو اس درخواست کی سماعت سے بچاتے ہوئے کہا کہ میں نے اس معاملہ میں مختلف ملزمین کی نمائندگی کی تھی ۔ انہوں نے اس معاملہ کو چیف جسٹس کے رو برو پیش کردیا ۔ اب وہ اس معاملہ کی سماعت کسی دوسرے بنچ کے حوالے کریں گے ۔ ہرش مندر کی طرف سے جنہوں نے یہ درخواست مفاد عامہ کے تحت داخل کی ہے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے کہا کہ انہیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہے کہ موجودہ بنچ اس درخواست کی سماعت پر کوئی فیصلہ لے۔درخواست میں این ڈی اے حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سرکاری وکیل کی کارکردگی میں مداخلت کررہی ہے اور ملزمین کے ساتھ نرم رویہ برتنے کے لئے پبلک پراسیکوٹر پر دباؤ ڈال رہی ہے ۔ یہ الزام عائد کیا گیا کہ عاملہ عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہا ہے ۔ اسپیشل پبلک پراسیکوٹر روہنی سالیان یہ الزام عائد کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوچکی ہیں کہ ان پر این آئی اے کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ جو این آئی اے کو کنٹرول کرتا ہے مبینہ طور پر ایک ایماندار پبلک پراسیکوٹر پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔ اسی دوران مالیگاؤں بم دھماکوں میں ملوث ہندو دہشت گردوں کے خلاف نرمی برتنے کا انکشاف ہونے والے معاملے میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں داخل کردہ درخواست پر آج سماعت ہونا تھی لیکن سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت تکنیکی بنیاد پر کرنے سے انکار کردیا اور چیف جسٹس آف انڈیا سے گزارش کی کہ وہ اس معاملے کی سماعت کسی دوسری عدالت میں منتقل کرے۔

Malegaon Blasts Case: Supreme Court Judge Recuses From Hearing Plea

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں