کشمیر ماچھل فرضی انکاؤنٹر - کرنل سمیت 6 فوجی اہلکاروں کو عمر قید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-08

کشمیر ماچھل فرضی انکاؤنٹر - کرنل سمیت 6 فوجی اہلکاروں کو عمر قید

سری نگر
ایجنسیاں
بدنام زمانہ ماچھل فرضی انکاؤنٹر کیس میں عدالت نے ایک کرنل سمیت6فوجیوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ شمالی کمان کے ترجمان کرنل ایس ڈی گو سوامی نے بتایا کہ شمالی کمان کے لیفٹننٹ جنرل ڈی ایس ہڈا نے ماچھل انکاؤنٹر کیس میں جنرل کورٹ مارشل کی طرف سے دی گئی سزا کی تصدیق کی ہے ۔ ایس جی سی ایم نے کرنل دنیش پٹھانیا، کیپٹن اوپیندر ، حولدار ویندر کمار ، لانس نائک لکشمی، لانس نائک ارون کمار اور رائفل مین عباس حسین کو قصور وار ٹھہرایا اور گزشتہ سال نومبر میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔ ذرائع نے کہا کہ مجرم چھ فوجی اہلکارون کو اب جیل حکام کے سپرد کیاجائے گا۔ کیونکہ فوج نے قانونی عمل پور اکرلیا ہے ۔ اس طرح کے معاملات میں ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی جاسکتی ہے ۔ واقعہ30اپریل 2010کو روشنی میں آیا ، جب فوج نے تین نوجوانوں کی لاشیں دکھا کر انہیں شمالی کشمیر کے ماچھل کے اونچے علاقوںسے وادی میں در اندازی کی کوشش کررہے مبینہ دہشت گرد کے طور پر دکھایا ۔ فوج نے بعد میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستانی دہشت گرد ہیں ۔ تاہم جموں و کشمیر پولیس نے ثابت کیا کہ وہ بے روزگار نوجوان محمد شفیع ، شہزاد احمد اور ریاض احمد تھے اور بارہمولہ ضلع کے نڈیہال کے رہنے والے تھے۔پولیس نے جولائی2010میں چھ فوجی اہلکاروں سمیت 9افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی لیکن بعد میں تحقیقات فوج کو سونپنی پڑی۔ مبینہ فرضی تصادم کے بعد فوج کے ایک جوان اور دو دیگر کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا لیکن واقعہ سے پوری وادی کشمیر میں بد امنی پھیل گئی ، جس میں 123لوگوں کی موت ہوگئی۔ پولیس نے تصادم میں مبینہ طور پر شامل رہنے کے معاملے میں جن تین افراد کو گرفتار کیا تھا ان میں ریاستی فوج کا جوان عباس شاہ اور بشارت لون اور عبدالحامد بھٹ تھے ۔ سوپور میں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے فوج کی حتمی رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد ان تینوں پر مقدمہ چلے گا۔ یاد رہے کہ30اپریل 2010میں فوج نے لائن آف کنٹرول پر جمو ں و کشمیر کے کپواڑہ ڈسٹرکٹ کے ماچھل سیکٹر پر تین مبینہ انتہا پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ہلاک ملزما کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ورثاء اور لواحقین نے اس پر شدید احتجاج کیا ، ان کا کہنا تھا کہ تینوں افراد عام شہری تھے اور ان کا دہشت گردوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تھا ۔ پولیس کی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان افراد کو ملازمت کا جھانسہ دے کر سرحد پر لے جایا گیا تھا اور فرضی مقابلے میں ہلاک کردیا گیا ۔ بعد ازاں فوج نے اس واقعہ میں ملوث چھ افراد کے کورٹ مارشل کا حکم جاری کردیا۔

Machil fake encounter case: Army confirms life sentences for its six army personnel

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں