پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کی رپورٹس کو سنجیدگی سے لیا جائے - اسپیکر سمترا مہاجن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-09

پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کی رپورٹس کو سنجیدگی سے لیا جائے - اسپیکر سمترا مہاجن

نئی دہلی
یو این آئی
اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے آج کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹس کو سنجیدگی سے لینا چاہئے تاکہ یہ ادارہ اپنی اہمیت سے محروم نہ ہو ۔ پی اے سی کے صدر نشین کے وی تھامس نے اس امر پر بھی اظہار تاسف کیا کہ کمیٹی کی رپورٹس پر پارلیمنٹ میں شاذونادر ہی بحث کی جاتی ہے اور اکثر وزارت کے عہدیدار انہیں پڑھتے تک نہیں ۔ مہاجن اور پروفیسر تھامس نے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کے صدورنشین کی کل ہند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ مہاجن نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ کی پیشکشی، معاملہ کا اختتام نہیں ہوتا ۔ حکومت کی جانب سے اصلاحی اقدامات کو یقینی بنانا بے حد اہم ہے، ورنہ آڈٹ کی مشق محض ایک رسم بن کر رہ جائے گی۔ انہوں نے آڈٹ رپورٹس پر بر وقت کارورائی کے لئے حکومتوں کو ترغیب دینے کے موثر ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ مہاجن نے یہ بھی چاہا کہ پی اے سی بہترین طریقوں اور تنظیم کے قابل فخر کارناموں کو اجاگر کرے ۔ اسپیکر نے کہا کہ نگرانی کرنے کا پارلیمنٹ کا کام، آڈٹ کی آزادی اور موثر ہونے پر منحصر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی کی رپورٹ شہریوں کے لئے با اختیاری کا ایک اہم ذریعہ ہے، جس کے ذریعہ مختلف شراکت داروں بشمول پالیسی سازوں کو قیمتی معلومات اور رد عمل سے واقف کرایا جاتا ہے ۔ عام شہری اپنے نمائندوں سے سوال کرنے اور سرکاری ملازم کو جوابدہ بنانے اس رپورٹ کا استعمال کرسکتے ہیں۔ سمترا مہاجن نے یہ بھی کہا کہ حالیہ عرصہ میں ہندوستان میں اہم معاشی ترقی ہوئی ہے اور ایک مستحکم ادارہ جاتی اور نگراں فریم ورک کی مدد سے حاصل کی گئی یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے ۔ سرکاری مصارف کے موثر نگراں کی حیثیت سے اور سی اے جی کی رپورٹ پر کام کرتے ہوئے اس کمیٹی نے کئی مالی بے قاعدگیوں ، طریقہ کار کی خامیوں، عاملانہ تاخیر ، حتی کہ مختلف سرکاری محکموں کے درمیان تال میل کے فقدان کا پتہ چلایا ہے ۔ پی اے سی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ1966تا1967تک صدر نشین کا تعلق حکمراں جماعت سے ہوا کرتا تھا ۔ لیکن1967میں اپوزیشن جماعت کے رکن کو کمیٹی کا صدر نشین بنانے کی روایت ڈالی گئی ۔ ایم آر ماسانی کمیٹی کے پہلے صدر نشین اپوزیشن رکن تھے ۔ یہ ایک جمہوری روایت قائم کی گئی تھی اور پی اے سی صدر نشین کے عہد ہ پر ممتاز قائدین جیسے اٹل بہاری واجپائی ، جو تیر موئے باسو، ایچ این مکرجی، پی وی نرسمہا راؤ اور آروینکٹ رمن کو فائز کیا گیا۔ قبل ازیں پروفیسر تھامس نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دستور کے تحت پی اے سی کو حاصل اختیارات کے باوجود کمیٹی اس بات کو یقینی بنانے کی جدو جہد کررہی ہے کہ اس کی سفارشات کو پوری طرح روبہ عمل لایاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز شخصیت کے زیر صدارت ہونے کے باوجود پی اے سی کو اکثر بے اختیار تصور کیاجاتا ہے ۔ یہ باعث اتشویش امر ہے اور اس کا ازالہ کیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کی رپورٹس اور سفارشات پر مباحث کے لئے کوئی مخصوص وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے ۔

Lok Sabha Speaker Sumitra Mahajan emphasises on oversight function of Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں