شامی پناہ گزینوں کو اپنا گھر دینے امریکیوں کی پیشکش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-09

شامی پناہ گزینوں کو اپنا گھر دینے امریکیوں کی پیشکش

واشنگٹن
رائٹر
امریکہ میں سینکڑوں افراد نے ایک آن لائن مہم میں شام کے پناہ گزینوں کو اپنے گھروں میں جگہ دینے کی پیشکش کرتے ہوئے حکومت سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پناہ دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ویب سائٹ مووآن ڈاٹ آرگ پر اس مہم میں تقریبا1300لوگوں نے دستخط کی ہے ۔ یہ مہم چلانے والے امریکیوں نے کہا کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کی زیادہ سے زیادہ حد کو ختم کرکے ان کی تعداد میں اضافہ کرے کیونکہ اپنے ممالک میں خانہ جنگی اور پر تشدد حالات کی وجہ سے کافی تعداد میں لوگ نقل مکانی کررہے ہیں اور پناہ گزینوں کی ریکارڈ تعداد سے نمٹنے کے لئے یوروپی یونین کو جدو جہد کرنی پڑ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تارین وطن کا خیر مقدم کرنا امریکی روایت کا حصہ ہے ۔ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں2011میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد شام سے تقریبا40لاکھ افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔ امریکہ نے زیادہ سے زیادہ 1500شامی پناہ گزینوں کو پناہ دینے کی درخواست قبول کی ہے۔ وہائٹ ہاؤس نے کہا کہ فی الحال پناہ گزینوں کے بحران کا مطالعہ کیاجارہا ہے اور ان کی باز آبادکاری سمیت اس بحران سے نمٹنے کی تدبیریں کی جارہی ہیں ۔ اس دستخطی مہم میں شامل ایک امریکی باشندہ ریورینٹ ایوریٹ(59) نے کہا کہ مہاجرین کا خیر مقدم کرنا امریکی روایت حصہ ہے جس کے تحت گزشتہ روز انہوں نے اپنا گھر دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایو یوریٹ ریاست انڈیانا کے باشندے ہیں ۔ ان کے علاوہ دیگر امریکیوں نے کہا کہ غیر ملکی پناہ گزینوں کو پناہ دینے کی امریکی روایت ہونے کے علاوہ ہمیں مشرق وسطیٰ کے پر تشدد حالات اور جنگ کے حوالے سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے بھی کچھ ذمہ داری اٹھانی چاہئے ۔ عراق اور شام میں امریکی اور ناٹو کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام سمیت مشرق وسطی کے ممالک سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی ریکارڈ تعداد اسی جنگ کا نتیجہ ہے ۔ کیلیفورنیا کی وینڈی ویلسن میلر نے کہا کہ انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ اس مہم پر دستخط کیا ہے کیونکہ شامی پناہ گزینوں کا بحرام ختم ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے اور پناہ گزینوں کو شدید حالات کا سامنا ہے۔2بچوں کی ماں مسز ویلسن میلر نے کہا کہ اگر امریکہ نے اپنے دروازے کھولنے اور اس مہم پر مثبت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا تو ہم مزید پناہ گزینوں کو پناہ دے سکیں گے اور ہمیں زیادہ لوگوں کی ضرورت پڑے گی ۔ اس مہم کو چلانے والی ویب سائٹ نے بتایا کہ اس مہم پر دستخط کرنے والوں میں متعدد خاندان، نوجوان جوڑے ، طلبہ، بزرگ اور دیگر لوگ شامل ہیں جن کے پاس شامی پناہ گزینوں کو پناہ دینے کی گنجائش ہے تاہم اس مہم پر بہت سے لوگوں نے پناہ گزینوں میں شدت پسندوں کے بھی شامل ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے ۔ نیویارک کے کینبری لیک کا ایک طالب علم نے لکھا ہے کہ میں دعا کرتا ہوں کہ ان پناہ گزینوں کے ساتھ کوئی دہشت گرد نہ آسکے ۔

Hundreds of Americans offered on Monday to take Syrian refugees into their homes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں