عید الاضحیٰ کے موقع پر بیلوں کے ذبیحہ کی اجازت سے بامبے کورٹ کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-22

عید الاضحیٰ کے موقع پر بیلوں کے ذبیحہ کی اجازت سے بامبے کورٹ کا انکار

ممبئی
پی ٹی آئی
بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹرا میں بیلوں اور بچھڑوں کے ذبیحہ اور اس کے گوشت کی فروخت و منتقلی پر عائد امتناع پر مسلمانوں کی عید کے دوران حکم التوا جاری کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس وی ایل اچلیا پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کئی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے مہاراشٹرا کے قانون سے جس کے ذریعہ مذکورہ بالا امتناع عائد کیا گیا ہے ، مسلمانوں کو کسی بھی قسم کی عبوری راحت دینے سے انکار کردیا ہے ۔ ان درخواستوںمیں خواہش کی گئی تھی کہ25تا27ستمبر کے دوران بقرعید کی وجہ سے ریاست میں بیلوں کے ذبیحہ اور گوشت کی فروخت پر پابندی سے عارضی طور پر راحت دی جائے ۔ عدالت نے کہا کہ اس مرحلہ میں قانون(ترمیمی) تحفظ مویشیان مہاراشٹرا کی دفعہ5پر حکم التوا کی تعریف میں آنے والی کوئی راحت نہیں دے سکتی ۔ ججوں نے کہا کہ کیا ریاستی حکومت کے دستوری اختیار پر عبوری راحت دی جاسکتی ہے ، اگر ایسا کوئی اختیار قانون کے تحت ہوتا تو ہم ریاستی حکومت سے اس پر غور کرنے کے لئے کہتے ۔ دستوری اختیار پر التوا کے بغیر عبوری راحت کیسے دے سکتے ہیں؟عدالت نے درخواست گزاروں کے استدلال کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ مویشیوں کی قربانی اور ذبیحہ مسلمانوں کی عبادت کا ایک لازمی حصہ ہے۔ درخواست گزاروں کی پیروی کرتے ہوئے سینئر وکلاء گیاتری سنگھ اور اعجاز نقوی نے کہا کہ مویشیوں کی قربانی مسلمانوں کے مذہبی عمل کا ایک لازمی حصہ ہے۔ نقوی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے جین طبقہ کے تہوار پریوشن کے دوران دو دن تک مٹن اور چکن کی فروخت اور مویشیوں کے ذبیحہ پر امتناع عائد کرنے کو سرکولر جاری کیا تھا ، پھر یہ حکومت مسلمانوں کے لئے بیف پر امتناع میں راحت کا سرکولر جاری کیوں نہیں کرسکتی ؟ عدالت نے کہا کہ اس معاملہ سے اسی وقت نمٹا جاسکتاہے جب تمام مدعی علیہان کی جانب سے تفصیلی حلف نامہ داخل کیاجائے ۔ یہ کہتے ہوئے بنچ نے معاملہ کو قطعی سماعت کے لئے 12اکتوبر تک ملتوی کردیا۔ یہ درخواست اسلم سالم گیر ملکانوی اور اسحاق عبدالعزیز شیخ کی جانب سے داخل کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون دستور کی دفعہ25(آزادی مذہب) ، دفعہ26(مذہبی امور کی ادائیگی کی آزادی) اور دفعہ29( اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ) کے خلاف ہے ۔ ایک اور درخواست حذیفہ الیکٹرک والا کی جانب سے داخل کی گئی تھی ۔ انہوں نے بھی اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے اسی طرح کی راحت کا مطالبہ کیا تھا۔

Eid al-Adha 2015: Bombay High Court refuses to lift beef ban

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں