ایک رتبہ ایک پنشن پر عمل آوری کرنے مرکزی حکومت کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-06

ایک رتبہ ایک پنشن پر عمل آوری کرنے مرکزی حکومت کا اعلان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نے آج ایک عہدہ ایک وظیفہ( او آر او پی) کا دیرینہ مطالبہ قبول کرلینے کا اعلان کیا لیکن احتجاجی سابق فوجی ملازمین نے اس کی کلیدی تفصیلات کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی84روزہ طویل ہڑتال جاری رہے گی ۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے یہاں اعلان کیا کہ حکومت نے او آر او پی پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے تحت ہر پانچویں سال وظیفہ پر نظر ثانی ہوگی جب کہ سابق فوجی ملازمین کا مطالبہ ہر دوسرے سال نظر ثانی کا ہے ۔ او آر او پی کا حساب سال2013ء سے ہوگا اور یہ جولائی2014سے لاگو ہوگا ۔ پاریکر نے واضح کیا کہ جو سابق فوجی ملازمین رضاکارانہ طور پر سبکدوش ہوئے ہیں وہ اس اسکیم کے اہل نہیں ہون گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک رکنی عدالتی کمیٹی بھی قائم کررہی ہے جو او آر او پی پر عمل آوری کی تفصیلات کو قطعیت دے گی ۔ یہ کمیٹی چھ ماہ میں اپنی رپورٹ داخل کرے گی ۔ اعلان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے احتجاجی سابق فوجی ملازمین کے قائد ریٹائرڈ میجر جنرل ست بیر سنگھ نے کہا کہ سابق فوجی او آر او پی پر عمل آوری کی حکومت کی منشا سے مطمئن ہیں لیکن انہوں نے واضح کیا کہ مجوزہ قواعد انہیں قبول نہیں ہیں ۔ ہر پانچویں سال وظیفہ پر نظر ثانی اور وی آر ایس لینیو الوں کو اسکیم سے باہر رکھنے کی تجاویز کو انہوں نے مسترد کردیا ۔ سنگھ نے کہا کہ حکومت نے ہمارا ایک مطالبہ مانا ہے اور چھ کو مسترد کردیا ہے ۔ اس مرحلہ پر ہم احتجاج ختم نہیں کرسکتے ۔ وزارت دفاع کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے کے باعث وی آر ایس لینے والے فوجی ملازمین کے مفاد کا خیال رکھاجائے گا ۔ او آر او پی پیچیدہ مسئلہ ہے ۔ پاریکر نے کہا کہ یہ صرف انتظامی معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر عمل آوری سے حکومت8ہزار تا10ہزار کروڑ روپے کا خرچ برداشت کرنا پڑیگا۔ بقایا کے تعلق سے انہوں نے کہا یہ چار ششماہی قسطوں میں ادا کردیاجائے گا تاہم تمام بیواؤں بشمول جنگ میں مارے جانے والوں کی بیواؤں کو یہ ایک ہی قسط میں ادا ہوگا ۔ او آر او پی کے تحت حکومت کے تجویز کردہ فوائد پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ست بیر سنگھ نے کہا کہ ہم قبل از وقت ریٹائر منٹ لینے والوں کو او آر او پی کے فوائد سے محروم رکھنے کی بات قبول نہیں کرسکتے۔ ہم واحد رکنی عدالتی کمیٹی کے قیام کی بھی مخالفت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج جاری رہے گا اور مستقبل کا لائحہ عمل عنقریب طے ہوگا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب حکومت نے ایک عہدہ ایک وطیفہ اسکیم لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ہفتہ کے دن کہا کہ وطیفہ کا از سر نو تعین ہر پانچویں سال ہوگا اور اسکیم یکم جولائی2014سے لاگو ہوگی لیکن سابق فوجی ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے فیصلہ سے پوری طرح مطمئن نہیں ہیں۔ پاریکر نے کہا کہ پچھلی حکومت نے او آر او پی کے لئے500کروڑ روپے کی رقم مختص کی تھی لیکن یہ مکمل تجزیہ پر مبنی نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین نے اب اندازہ لگایا ہے کہ سرکاری خزانہ پر 8ہزار تا10ہزار کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا ۔ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ بقایہ کی ادائیگی پر ہی10ہزار تا بارہ ہزار کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ او آر او پی اسکیم کے تحت زائد از25لاکھ سابق فوجیوں کو فائدہ ہوگا ۔ سابق فوجی ملازمین نئی دہلی کے جنتر منتر پر تقریبا تین ماہ سے احتجاج کررہے ہیں۔ مرکزی حکومت کا یہ اعلان بہار اسمبلی کے عنقریب منعقد شدنی انتخابات سے قبل ہوا ہے ۔ احتجاجی سابق فوجی ملازمین کے رہنما ریٹائرڈ میجر جنرل ست بیر سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک عہدہ ایک وظیفہ (او آر او پی) کی ہماری بات مان لی ہے ۔ وی آر ایس کا مسئلہ بھی ہمارے وفد کی آج دوپہر وزیر دفاع سے ملاقات میں حل ہوگیا ہے۔ وفد نے وزیر دفاع کو بتایا ہے کہ فوج میں وی آر ایس کا تصورنہیں ہوتا ۔ ہم اسے قبل از وقت ملازمت سے سبکدوشی کہہ سکتے ہیں ۔ حکومت نے اس بات سے اتفاق کیا ہے ۔ ستبیر سنگھ کے بموجب وظیفہ پر نظر ثانی کب ہو اس پر ہنوز تعطل برقرار ہے ۔ حکومت پانچ سال کی بات کررہی ہے جو سابق فوجی ملازمین کو قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کہہ دیا ہے کہ ہر پانچویں سال وظیفہ پر نظر ثانی ایک عہدہ ایک وظیفہ کی تشریح ہی بدل دے گا۔
نئی دہلی سے ایجنسیوں کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سابق فوجیوں اور حکومت کے درمیان او آر او پی مسئلہ پر جو اختلافات تھے بالآخر وہ حل ہوگئے جب کہ ہفتہ کے دن اجلاس میں وزیر دفاع منوہر پاریکر اور سابق فوجیوں کے ترجمانوں کے درمیان ہوئی بات چیت نتیجہ خیز چابت ہوئی ۔ میجر جنرل ستبیر سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس اجلاس میں او آر او پی کے معاملہ میں بات چیت کی گئی۔ قبل از وقت ریٹائر منٹ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں ۔ وزیر دفاع نے تصدیق کی کہ آرمڈ فورسس کے لئے کوئی وی آر ایس نہیں ہوگا بلکہ صرف اسے قبل از وقت ریٹائرمنٹ متصور کیاجائے گا۔ ریٹائرڈ میجر جنرل نے کہا ۔ اس بیان کے بعد ہم مطمئن ہیں ۔ انہوں نے کہا۔ احتجاج کو ختم کرنے کا فیصلہ اس کے فوری بعد متوقع ہے ۔ او آر او پی پر حکومت کا اعلان 2013کو ابتدائی سال تسلیم کیاجائے گا اور یکم جولائی2014کو اس پر روبہ عمل لانے کی تاریخ ہوگی ۔ تنخواہوں و دیگر معاملات پر ہر پانچ سال میں جائزہ لیاجائے گا ۔ تین ملین ہندوستانی فوجیوں نے پنشن کے تعین کے طریقہ سے متعلق ایک دہے سے جاری جنگ ہفتہ کو جیت لی ۔ حکومت نے اعلان کیا کہ ایک رتبہ ایک پنشن پر عمل آوری کی جائے گی۔ فوجی ایک دہے سے مطالبہ کررہے تھے کہ ریٹائرڈ عہدیداروں کو برسر خدمت عہدیداروں کی تنخواہ کے مماثل رتبہ کا پنشن ادا کیاجائے۔ تا حال فوجیوں کو پنشن ان کے ریٹائرمنٹ کے وقت کے پے اسکیل کے مطابق ادا کیاجاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ کے باعث ان کی گزر بسر مشکل ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات نا مناسب ہے کہ ایک سپاہی جو ریٹائر ہوجائے اس کو پنشن قبل از وقت ریٹائر فوجی سے کم ملے ۔ ایک ہفتہ طویل مطالبہ کے باجود احتجاج میں گزشتہ چند مہینوں میں شدت پیدا ہوئی تھی ۔ بعض ایک سرویس مین نے جنتر منتر پر جو دہلی کے قلب شہر میں واقع ہے۔ زنجیر ی بھوک ہڑتال شروع کردی ۔ ایک رتبہ ایک پنشن کا وعدہ وزیر اعظم کے انتخابی منشور میں بھی شامل تھا جو2014میں بر سر اقتدار آئے۔ او آر او پی اسکیم کے تحت جس کا اعلان وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کیا ایک سرویس مین کو2013کی تنخواہوں کے مطابق پنشن ملے گا۔ ہر پانچ سال میں ایک مرتبہ اس کا تعین کیاجائے گا۔ پاریکر نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا استدلال یہ ہے کہ دفاعی عملہ جو ریٹائر ہوتا ہے اس کو معمول کی ریٹائر منٹ عمر کے مطابق فوائد حاصل نہیں ہورہے ہیں ۔ بھاری مالی بوجھ کے باوجود حکومت نے سابق فوجیوں کے لئے اس کو رو بہ عمل لانے کا عہد کیا ہے اس کیم کے باعث حکومت پر آٹھ تا دس ہزار کروڑ روپے کا بوجھ عائد ہوگا ۔ پنشنرس کو جولائی2014سے فوائد حاصل ہوں گے ۔ پاریکر نے کہا کہ اب میں فوجیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ قومی تعمیر کے اہم کام فروغ میں حصہ لیں ۔ حکومت کے اعلان پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔ بعض فوجیوں نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کیا ہے تاہم بعض فقروں پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔ وی کے گاندھی جنرل سکریٹری انڈین ایکس سرویس مین مومنٹ نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہم اسکیم پر عمل آوری کا خیر مقدم کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم مسائل جیسے رضاکارانہ سبکدوشی کی وضاحت طلب کرتے ہیں حکومت سے استفسار کیا ہے کہ فوجی عملہ جو رضاکارانہ سبکدوشی اختیار کرتا ہے وہ نئے پنشن کا اہل ہوگا۔ راجستھان میں ریٹائرڈ فوجی مٹھائی تقسیم کرتے دیکھے گئے انہوں نے بغلگیر ہوکر ایک دوسرے کو مبارکباد دی ۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دیگر ریاستی صنعتوں جیسے ریلویز میں بھی ورکرس کے لئے اس نوعیت کے مطالبہ کے لئے دورازے کھل جائیں گے اور وہ ایک پنشن ایک عہدے کا مطالبہ شروع کریں گے ۔ ہندوستان کی مسلح فوج دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے ۔ اس کا لگ بھگ1.32ملین سرگرم عملہ اور2.14محفوظ فورسس ہیں۔ ہندوستانی مسلح فوج میں ریٹائرمنٹ عمر رتبہ کے اعتبار سے56تا62سال ہے ۔

Centre announces 'One Rank One Pension', veterans unhappy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں