دہشت گرد واقعات کے میڈیا کوریج سے تشدد کو فروغ - مطالعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-05

دہشت گرد واقعات کے میڈیا کوریج سے تشدد کو فروغ - مطالعہ

لندن
رائٹر
ایک حالیہ مطالعہ کے مطابق بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں دہشت گردی کی کوریج کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گردکارروائیوں کی سنسنی خیز میڈیا کوریج سے تشد د کے رجحانات کو فروغ ملتا ہے ۔ یہ مطالعہ جرمنی میں انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف لیبر سے منسلک محققین اور کولمبیا میں اسکول آف اکنامکس اینڈ فانانس یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل جیٹر کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا جس میں دہشت گردی کے فروغ میں ذرائع ابلاغ کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ روزنامہ گارڈین کی رپورٹ کے مطابق مطالعہ کے نتائج60,000سے زائد بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کے مطالعہ سے اخذکئے گئے ہیں جو1970ء سے2012کے درمیان ہوئے تھے ۔ محقق جیٹر نے دیکھا کہ گزشتہ15سالوں میں دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں خوفناک اضافہ ہوا ۔ عالمی دہشت گردی کے اعداد و شمار میں1998ء میں1,395حملے درج ہوئے اور بعد کے سالوں میں حملوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا جو2012میں8,441کے بلند ریکارڈتک پہنچ گئے ۔ علاوہ ازیں گزشتہ15سالوں میں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی جملہ تعداد3,387سے15,396تک بڑھ گئی اور اسی زمانے میں شدت پسندوں کی طرف سے ان کے ایجنڈہ کو فروغ دینے کے لئے میڈیا کو استعمال کرنے کی کوششوں کو تیز کیا گیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے فلمائے جانے والی سر قلم کرنے کی گرافک ویڈیوز کی بڑھتی ہوئی تعداد نے جسے انٹرنیٹ پر جاری کیاجارہا ہے ، عالمی سطح پر تنظیم کو خوف کی علامت بنادیاہے ۔ محققین نے کہا ہے کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ میں اس طرح کے واقعات کی کوریج کے بارے میں ایک مختلف بحث سامنے آئی ہے کہ ایسی تنظیموں کو میڈیاپر کتنی ترویج کی آکسیجن ملنی چاہئے ۔ مطالعہ نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ ایسی تنظیموں کو میڈیا میں وسیع کوریج حاصل ہے جب کہ اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا کہ دہشت گرد اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے میڈیا کو کتنی اہمیت دیتے ہیں ، کیونکہ دہشت گردوں کو ان کا پیغام پھیلانے ، عالمی سطح پر خوف و ہراس پیدا کرنے اور وفاداروں کو بھرتی کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کے کوریج کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کی کوریج اور حملوں کے درمیان تعلق کا اس وقت انکشاف ہوا جب محققین نے اخبارات کی شہ سرخی بننے والے ان حملوں کا موازنہ ان بڑے واقعات مثلا قدرتی آفات وغیرہ کی کوریج کے ساتھ کیا ، جو اسی دوران پیش آئے تھے ۔ محققین نے کہا کہ ہمارے تجزیہ میں ابتدائی دہشت گردانہ واقعات کے لئے وقف مضامین کی تعداد اور اگلے چند ہفتوں کے دوران فالو اپ (تخورتی) حملوں کی تعداد کے درمیان ایک واضح تعلق ابھر کر سامنے آیا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی نشاندہی ہوئی کہ دہشت گردی کی سر گرمیوں کی مختلف اقسام کے واقعات کو ذرائع ابلاغ میں مختلف طرح سے پیش کیا گیا تھا ۔ پروفیسر جیٹر نے کہا کہ خود کش حملے میڈیا پر نمایاں کوریج حاصل کرتے ہیں جس سے دہشت گردوں کے درمیان ان حملوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وضاحت ہوتی ہے انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ تشدد کی کارروائیوں کے لے وقف میڈیا کی توجہ نے دو طرح کے امکانات کو جنم دیا ہے یعنی یاتو متاثرہ ملک میں7دن کے اندر ایک اور حملہ کے اندیشہ میں اضافہ ہوا ہے یا پھر اس کے نتیجہ میں اگلے حملے تک کم وقفے کا امکان نظر آیا ۔ محققین نے کہا کہ مطالعہ کے نتائج نے ایک اہم سوال اٹھایا ہے کہ کیا دہشت گردی سے متعلق خبروں کی اشاعت محدود کرنے کے نتیجہ میں تشدد کی کارروائیوں میں کمی لائی جاسکتی ہے ۔ پروفیسر مائیکل جیٹر نے کہا کہ پر تشدد کارروائیوں کے نتیجہ میں روزانہ42افراد ہلاک ہوجاتے ہیں ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ذرائع ابلاغ کو دہشت گرد حملوں کی سنسنی خیز کوریج پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور تنظیموں کو آزاد میڈیا پلیٹ فارم فراہم کرنے سے روکنے کی ضرورت ہے ۔ محقق جیٹر کا یہ مطالعہ یوروپی اکنامک اسوسی ایشن کانگریس کے سالانہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا جو اس ماہ کے آخر میں جرمنی میں منعقد ہوگا۔

Research has found that sensationalist media coverage of acts of terrorism results in more such acts being committed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں