کانگریس کے 25 ارکان لوک سبھا 5 دن کے لئے معطل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-04

کانگریس کے 25 ارکان لوک سبھا 5 دن کے لئے معطل

نئی دہلی
آئی اے این ایس
پارلیمنٹ میں جاری تعطل نے آج اس وقت بھدی شکل اختیا رکرلی جب اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے ایوان کی کارروائی میں دانستہ خلل کے لئے کانگریس کے25ارکان پارلیمنٹ کو پانچ دن کے لئے معطل کردیا۔ کانگریس ارکان پارلیمنٹ بشمول گورو، گوگوئی، سشمیتا ویو، رنجیت رنجن، کے سی وینو گوپال اور دیپندر سنگھ ہوڈا کو قاعدہ374(A)کے تحت معطل کیا گیا۔ ایوان کے وسط میں احتجاج کرنے والے تمام کانگریس ارکان نے تاہم اپنا شوروغل جاری رکھا۔ قبل ازیں لوک سبھا سکریٹریٹ نے کہا تھا کہ27ارکان کو معطل کی اگیا ۔ بعد ازاں اصلاح کی گئی اور یہ تعداد25بتائی گئی ۔ پارلیمنٹ میں تعطل دور کرنے کل جماعتی اجلاس کے ناکام ہونے کے فوری بعد اسپیکر نے یہ اقدام کیا۔ کانگریس ارکان نے جو وزیر خارجہ سشما سوراج، اور بی جے پی کے دو چیف منسٹروں کے استعفوں کا مطالبہ کررہے تھے ، پلے کارڈس تھام رکھے تھے اور وہ ایوان میں نعرہ بازی کررہے تھے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے44ارکان ہیں۔25کانگریس ارکان کی معطلی کے بعد سمترا مہاجن نے اجلاس دن بھر کے لئے ملتوی کردیا۔ پی ٹی آئی کے بموجب کانگریس کے پچیس ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کے لوک سبھا کی تاریخ میں اسپیکر کے شاذو نادر اقدام کو پارٹی صدر سونیا گاندھی نے جمہوریت کے لئے سیاہ دن قرار دیا اور انہوں نے کہا کہ گجرات ماڈل کو روبہ عمل لایاجارہا ہے ۔ سونیانے جو اسپیکر کے اقدام پر کافی مضطرب دکھائی دے رہی تھیں، کہا کہ یہ جمہوریت کے لئے سیاہ دن ہے ۔ کئی اپوزیشن جماعتوں بشمول ٹی ایم سی، جے ڈی یو اور عام آدمی پارٹی نے معطل ارکان کے ساتھ اظہار یگانگت کیا۔ لوک سبھا میں کانگریس قائد ملکار جن کھرگے نے معطلی کو افسوسناک قرار دیا۔ این سی پی کے طارق انور نے کہا کہ اس اقدام سے ایسا لگتا ہے کہ ملک میں ایمر جنسی کے دوبارہ نفاذ کا بزرگ بی جے پی قائد ایل کے اڈوانی کا اندیشہ درست ثابت ہونے والا ہے کیونکہ ہم تاریک دنوں کی سمت بڑھ رہے ہیں۔اور وزیر خارجہ سشما سوراج نے پیر کے دن راجیہ سبھا میں تردید کی کہ انہوں نے آئی پی ایل سربراہ للت مودی کی کوئی مدد کی تھی ۔ اس پر سرکاری و اپوزیشن بنچس میں تلخ بحث ہوئی ۔ جاریہ مانسون اجلاس کے دوران راجیہ سبھا نے شاید آج طویل وقفہ کے لئے کام کیا۔ ایوان بالا میں55منٹ بحث ہوئی ۔ اپوزیشن ارکان نے اس موقع پر دیگر مسائل اٹھانے کے لئے بھی استعمال کیا۔ سشما نے راجیہ سبھا میں کہا کہ میںنے للت مودی کو سفری دستاویز کے لئے حکومت برطانیہ سے کبھی کوئی گزارش نہیں کی تھی۔ دو مرتبہ التوا ہونے کے بعد لنچ کے بعد جب اجلاس شروع ہوا تو کانگریس قائد مدھو سدن مستری نے کہا کہ سشما سوراج نے جو بیان دیا ہے اس میں قواعد و ضوابط کا خیال نہیں رکھ اگیا ۔ انہوں نے کہا کہ ارون جیٹلی نے سشما سوراج سے بیان دینے کو کہا اور یہ بیان کرسی صدارت کی اجازت کے بغیر دیا گیا ۔ یہ آج کی کارروائی کی فہرست میں بھی نہیں تھا۔ یہ خلاف قانون ہے ۔ اس پر سرکاری بنچس نے فوری جواب دیا کہ اپوزیشن گزشتہ دو ہفتوں سے مطالبہ کررہی تھی اور وزیر نے بیان دے دیا ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آیا وزیر نے بیان دیا یا یہ ان کا جواب تھا۔ کورین نے پلے کارڈس دکھانے اور ہنگامہ برپا کرنے پر اپوزیشن سے پوچھا کہ آپ لوگ کہہ رہے ہو کہ وزیر نے کرسی صدارت کی اجازت کے بغیر کچھ کہا ہے ۔ آپ لوگ جو کررہے ہو کیا وہ کرسی صدارت کی اجازت سے ہورہا ہے ۔ جیٹلی نے اپوزیشن کے جواب میں کہا کہ کیا کرسی صدارت کی اجازت کے بغیر روزانہ کچھ نہ کچھ کہنا ایوان کی مراعات میں شامل نہیں ہے ، کانگریس قائد آنند شرما نے اس پر کہا کہ ہاں یہ ایوان کی مراعات کا معاملہ ہے ۔ جیٹلی نے آنند شرما پر ہر قاعدہ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جس پر کانگریس قائد نے کہا کہ مرکزی وزیر کو چنندہ یاداشت سے محرومی کا مسئلہ در پیش ہے ۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
پیر کے روز نریندر مودی حکومت کی جانب سے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس بھی پارلیمنٹ کے تعلق کو ختم کروانے میں ناکام رہا کیوں کہ للت مودی اور ویاپم مسئلوں پر استعفوں کے تعلق سے کانگریس اور این ڈی اے حکومت اپنے اپنے موقف پر اٹل ہیں ۔ کانگریس نے سشما سوراج اور راجستھان اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور حکومت نے کسی بھی استعفیٰ کو مسترد کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے سابق آئی پی ایل چیف للت مودی اور ویاپم مسئلوں پر وزیر خارجہ سشما سوراج اور راجستھان اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ کے استعفوں کے مطالبہ کے سبب مانسون اجلاس میں جس کا آغاز21جولائی کو ہوا تھا تا حال کوئی کام کاج نہیں ہوسکا ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیدو نے کہا کہ تعطل کے خاتمہ کے لئے کل جماعتی اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم کانگریس استعفوں کے اپنے مطالبہ پر اٹل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنے اس مطالبہ پر اٹل ہے کہ استعفوں کے بعد ہی ایوان کی کاروائی چلے گی ۔ تاہم دیگر پارٹیوں کا یہ خیال ہے کہ ایوان کی کاروائی چلنی چاہئے اور کئی علاقائی اور قومی مسائل پر مباحث اور گفتگو ہونی چاہئے ۔ نائیڈو نے کانگریس پر سشما سوراج کو نشانہ بنانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ حکومت نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ دراصل کانگریس اس موقف پر سخت ہے ۔ مانسون اجلاس کے آغاز سے قبل بھی کانگریس قائدین نے کہا کہ وہ بی جے پی قائدین کے استعفوں تک پارلیمان کی کارروائی چلنے نہیں دیں گے ۔ ہم ہر مسئلہ پر مباحث کرنے تیار ہیں۔ نائیدو نے یہ بھی کہا کہ کانگریس سوراج کے خلاف رسوا کن مہم چلارہی ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ وزیر کو جواب دینے دیں۔ وہ (سوراج) عوام کے سامنے اپنا موقف رکھنے تیار ہیں ۔ ضرورت پڑنے پر وزیر اعظم بھی جواب دینے تیار ہیں ۔ وزیر کے خلاف رسوا کن مہم چلانا غیر منصفانہ ہے ۔ 12دن ہوچکے ہیں ۔ اب مہربانی کر کے ہمیں کارروائی چلانے دیں۔ کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ حکومت نے اجلاس طلب کیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ وہ اپنے شرائط و ضوابط پر ایوان کی کارروائی چلانا چاہتی ہے ۔ ترنمول کانگریس قائد سدیپ بندھوپادھیائے نے کہا کہ بیشتر پارٹیوں کا خیال ہے کہ ایوان کی کارروائی چلنے دینا چاہئے ۔ لیکن یہ حکمراں جماعت ( بی جے پی) اور اصل اپوزیشن جماعت(کانگریس) پر منحصر کرتا ہے۔ سماج وادی پارٹی لیڈ رام گوپال یادو نے کہا کہ اگر تعلطل کا کوئی حل نہیں نکلا توبالآخر پارلیمانی جمہوریت ہار جائے گی۔

Parliament logjam: 25 Congress MPs suspended for 5 days

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں