پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں تعطل کے خاتمہ پر مفاہمت مشروط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-02

پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں تعطل کے خاتمہ پر مفاہمت مشروط

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں ہنگاموں اور تعطل کا سلسلہ ختم کرنے کی راہ نکالنے کے لئے پیر کو کل جماعتی اجلاس کے اہتمام کا اعلان کیا ہے تاہم کانگریس نے اس سے قبل اپنے مطالبہ کے موقف پر مستحکم رہتے ہوئے بی جے پی کے تین قائدین کے خلاف کارروائی کے مسئلہ کو ایجنڈا میں شامل رکھنے پر اصرار کیا۔ کانگریس نے صاف الفاظ اور انداز میں وضاحت کی کہ پارلیمنٹ کی کارروائیوں میں خلل اور تعطل کے خاتمہ کے لئے اس مسئلہ پر مباحث ضروری ہیں ۔ کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے اسی دوران وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو للت مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام کے حوالہ دے ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اب کسی کو کانگریس کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق درس دینے کی ضرورت نہیں ۔ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس اب تک حقیقی معنوں میں تعطل کا شکار ہے جب کہ مانسون اجلاس کا تیسرا ہفتہ شروع ہونے والا ہی ہے ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن قائد نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ ہندو دہشت گردی کا تذکرہ کرکے نہ صرف پولارائیزیشن کا ماحول بنانے بلکہ حکومت کی ناکامیوں کی جانب سے عوام کی توجہ ہٹانے کی بھی کوشش کررہے ہیں ۔ غلام نبی آزاد نے بظاہر سابق وزیر داخلہ جسونت سنگھ کے حوالہ سے کہا کہ انتہائی خوفناک اور خطرناک دہشت گردوں کو رہا کر کے افغانستان کو پرواز کی اجازت دینے والی حکومت ہمیں دہشت گردی کا مخالفت کا سبق پڑھانے کی مجاز ہرگز نہیں ہوسکتی ۔ یہاں یہ یاد دہانی ضروری ہوگی کہ دسمبر1999میں عسکریت پسند ہندوستانی طیارہ آئی سی814کا اغوا کر کے افغانستان لے گئے تھے ۔ ان دنوں بی جے پی کی حکومت تھی اور جسونت سنگھ وزیر خارجہ تھے ۔ مغویہ طیارہ اور مسافرین کی رہائی کے لئے ایک سمجھوتہ کے تحت ہندوستانی جیل میں قید دو خطرناک اور خوفناک عسکریت پسندوں کے ساتھ جسونت سنگھ نے قندھار تک سفر کیا تھا۔ اے آئی سی سی ہیڈ کوارٹرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں تعطل کے خاتمہ کے لئے بات چیت کے مخالف و معترض نہیں تاہم مملکتی وزیر سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے کے خلاف للت مودی تنازعہ کے حوالہ سے کارروائی کے علاوہ چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان کے خلاف کارروائی پر بھی بات چیت کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔ چوہان پر ویاپم اسکام میں ملوث ہونے کا الزام ہے ۔ آزاد نے پر زور انداز میں کہا کہ بی جے پی کی تینوں قائدین کی قسمت کا فیصلہ ابت چیت کے ایجنڈہ میں شامل ہونا چاہئے ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ کانگریس، پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں اہم بلس کی منظوری کی خواہاں ہے جب کہ مانسون اجلاس دو ہفتوں سے خلل اندازیوں کا شکار ہے ۔ کانگریس نے کل ہی ا س بات کی وضاحت کردی تھی کہ کل جماعتی اجلاس میں اس کی شرکت اپوزیشن کے مطالبات سے متعلق وزیر اعظم کی جانب سے قابل قبول تجاویز سے مشروط ہوگی ۔ اپوزیشن کے ساتھ مفاہمت کے لئے حکومت پیر کو کل جماعتی اجلاس کے اہتمام کا اعلان کیا جس کے بعد کانگریس نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔یہاں یہ تذکرہ بے محل نہ ہوگا کہ کانگریس، سشما سوراج ، وسندھرا راجے اور شیوراج سنگھ چوہان کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے اجلاس میں رخنہ انداز ہورہی ہے ۔ دریں اثناء وزیر اعظم کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ پارٹی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق سنجیدہ ہے اور اس جنگ میں کئی پارٹی قائدین نے جان کی قربانی بھی دی ہے ۔
سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے بی جے پی زیر قیادت حکومت پر احتساب عمل سے بچنے کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ کے اجلاس میں تعطل کے لئے موردالزام ٹھہرایا ۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری نے اپنے موقف پر اٹل رہتے ہوئے کہا کہ سشما سوراج کے علاوہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے چیف منسٹرس کا استعفیٰ ضروری ہے تاکہ ان کے خلاف الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنایاجاسکے ۔ پارٹی کے ترجمان اخبار پیپلز ڈیمو کریسی میں شائع ایک مضمون میں سیتا رام یچوری نے تحریر کیا کہ تحقیقات کے جاری رہنے تک اصولی طور پر سرکاری ملازم کا مستعفی ہوجانا ضروری ہے اور اس حوالہ سے ہمارا مطالبہ بالکل درست ہے ۔ حکومت، بحث برائے بحث کے پس پردہ احتساب سے بچنے کی کوشش کررہی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں