یو این آئی
دستور کی دفعہ370 کو ختم کرنا پی ڈی پی ۔ بی جے پی کم از کم مشترکہ پروگرام کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے الزام لگایا ہے کہ آر ایس ایس سمیت تمام بھگوا جماعتیں جمون و کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اور پی ڈی پی ان کی کوششون کو کھلے عام دوام بخش رہی ہے ۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے آج سری نگر کے روزہ بل خانیار میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ این سی جنرل سکریٹری نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن اور یہاں کی شناخت کو ختم کرنے کے لئے جس طرح مفتی حکومت ناگپور کے فرمانوں پر عمل پیرا ہے وہ ہر کشمیری کے لئے لمحہ فکر یہ ہے۔ دفعہ370 اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو کمزور کرنے کے لئے طرح طرح کے حربے اپنائے جارہے ہیں اور کشمیر کا بچہ بچہ اپنی شناخت، پہچان اور کشمیریت کے بچاؤ کے تئیں فکر مند ہے ۔ یہاں تک کہ علیحدگی پسند رہنما بھی پی ڈی پی ۔ بی جے پی اتحاد کے عزائم سے باخبر ہوگئے ہٰں اور یہ رہنما بھی آج یہاں کی خصوصی پوزیشن ، دفعہ370 اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے خلاف جاری سازشوں کو لے کر فکر مند ہیں کیونکہ انہی خصوصیات کی وجہ سے ریاست کو انفرادیت حاصل ہے اور یہاں کا آبادیاتی تناسب برقرار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے پاس یہی ایک سرمایہ ہے اور اسی سے ہماری پہنچان قائم و دائم اور مسئلہ کشمیر زندہ ہے ۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ آج پی ڈی پی والے عام شہریوں کے خلاف جاری تشدد اور مار دھاڑ پر خاموش کیوں ہیں، ایک ہفتے میں صرف کولگام میں ہی تین درجن سے زائد نوجوان پیلٹ فائرنگ کے شکار ہوئے، کئی بینائی سے محروم ہوگئے، کل ہی ایک نوجوان صراف کدل میں گولی ماردی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ2010ء کی بے چینی کے بعد ہماری حکومت نے حالات کو پٹری پر لانے اور امن و سکون کا ماحول پیدا کرنے کے لئے بے انتہا محنت کی، یہاں کی اقتصادی حالت میں سدھار آریا ۔ سیاحتی شعبہ جو بن پر آیا اور دیگر کاروباری سر گرمیاں بھی عروج پر تھیں لیکن پی ڈی پی ۔ بی جے پی حکومت وجود مین آنے کے ساتھ ہی ایک بار پھر ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت حالات کو بگاڑنے کا سلسلہ شروع کیا گیا اور آج نہ صرف وادی بلکہ پوری ریاست میں بے چینی کا عالم ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مفتی کی بی جے پی کے سامنے ایک نہیں چلتی ، اب یہاں گرفتاریوں اور رہائیوں کے آرڈر بھی نئی دلی سے آتے ہیں ۔ ساگر نے کہا کہ ہندو پاک مذاکرات کی منسوخی میں مفتی نے جو رول ادا کیا وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔ اس موقع پر این سی کے معاون جنرل سکریتری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ریاست اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے اور ہر طرف سیاسی انتشار اور خلفشار پایا جارہا ہے لیکن کشمیری ایک باغیر قوم ہے اور یہ قوم اپنا اور اپنے وطن کا دفاع کرنے خوب اچھی طرح جانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس جنوبی کشمیر سے پی ڈی پی کو سیاسی پلیٹ فارم ملا مفتی حکومت کے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی اسی جنوبی کشمیر سے ریاست کی تباہی اور بربادی کا عمل شروع کیا گیا۔ آج ہم پلوامہ ، شوپیان، کولگام ، ترال اور دیگر علاقوں میں جاری ہے بے چینی، تشدد ، مظاہروں ، فائرنگ ، پیلٹ گنوں کے استعمال اور گرفتاریوں سے بخوبی مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ کس طرح سے جان بوجھ کر حالات کو بگاڑا جارہا ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں