وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب ایک روزہ ریاست گیر آندھرا بند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-30

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب ایک روزہ ریاست گیر آندھرا بند

وجئے واڑہ
پی ٹی آئی، یو این آئی، آئی اے این ایس
آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دیے جانے کے مطالبہ پر وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب ایک روزہ ریاست گیر بند منایا گیا ۔ اس دوران پارٹی قائدین اور کارکنان نے اے پی ایس آر ٹی سی کے بس ڈپوؤں کے سامنے دھرنا دیا۔ احتیاطی اقدام کے طور پر وشا کھا پٹنم اور وجے واڑہ سٹی پولیس نے250افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ وائی ایس آر کانگریس صدر جگن نے لوگوں سے اس بند کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ ایک سینئر پارٹی لیڈر نے بتایا کہ زیادہ تر لیڈران کو یا تو احتیاط کے نام پر حراست میں لے لیا گیا یا انہیں گھروں میں نظر بند کردیا گیا۔ اے پی ایس آڑ ٹی سی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر حساس مقامات پر بسوں کی آمد ور فت روک دی گئی ۔ بائیں بازو کی پارٹیوں اور دیگر سیول سوسائٹی تنظیموں نے بھی اس بند کی تائید کی تھی ۔ وشاکھا پٹنم مین200افراد کو احتیاطی طور پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔ وشاکھا پٹنم پولیس کمشنر امیت گارگ نے بتایا کہ ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔ زیادہ تر بسیں باقاعدگی سے چل رہی ہیں ۔ وجے واڑہ کے ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ وائی ایس آر کانگریس کے تقریبا60لیڈروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ کل جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں وجئے واڑہ کے پولیس کمشنر گوتم ساونگ نے وام کو کسی بھی تشدد میں مبتلا ہونے کے خلاف انتباہ دیا تھا ۔ تروملا کو جانیو الی بسوںکو بند سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ یو این آئی کے بموجب وائی ایس آر پارٹی نے کہا کہ اس کی جانب سے منائے گئے اس بند میں ریاست کے ہر گوشہ سے لوگ رضاکارانہ طور پر شریک ہوئے تاہم پارٹی نے ٹی ڈی پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے لیڈروں کو گرفتار کرتے ہوئے اس احتجاج کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے عوام کی سامنے حکومت کی نا اہلی ظاہر ہوگئی ۔ پارٹی لیڈر اوما ریڈی نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ بائیں بازو، طلبا اور دیگر تنظیموں سمیت ہر شعبہ حیات کے لوگ اس بند میں شریک رہے اور حکومت نے اس بند کو ناکام بنانے اور عوام کو دبانے کے لئے دفعہ144نافذ کردی تھی ۔ تاہم لوگ اس کے باوجود اس بند میں بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور ریاست کے تمام13اضلاع میں جنرل سکریٹریز سے لے کر ارکان اسمبلی ، ارکان پارلیمان اور پارٹی کیڈر کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا۔ کرشنا، گنٹور، ایسٹ اور ویسٹ گوداوری ، پرکاشم، نیلور، اننت پورم، کرنول، کڑپہ ، چتور وشاکھا پٹنم اور وجیا نگرم میں بند بڑے پیمانے پر کامیاب رہا جہاں دکانیں اور تعلیمی ادارے بند رہے اور لوگ بڑی تعداد میں احتجاج میں شریک ہوئے۔ پارٹی لیڈر نے کہا کہ خصوصی پیکیج، خصوصی موقف کا متبادل نہیں ہوسکتا اور بند کے دوران لوگوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری سے حکومت کی بزدلی کا اظہار ہوتا ہے ۔ اس بات کی بھی اطلاعات ہیں کہ کابینی میٹنگ کے بعد سرکاری مشنری کو پیغام بھیجا گیا کہ بند کو ہر حال میں ناکام بنایاجائے بصورت دیگر نتائج کا سامنا کرنے تیار رہیں۔ کرشنا جلع میں سابق وزیر کے پرسار تھی اور سابق رکن اسمبلی ونگا ویٹی رادھا کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ ایک آر ٹی سی ڈپو کے سامنے دھرنا دے رہے تھے اور چیف منسٹر کے دفتر کی جانب بڑھنے والے طلبا کو کھینچ کر پولیس ویان میں بٹھادیا گیا ۔ نیلور ضلع میں رکن پارلیمنٹ ۔ راجموہن ریڈی کو پرکاشم میں جی روی اور چیرالا بس ڈپو پر احتجاجیوں کو گرفتار کرلیاگیا۔ وشاکھا پٹنم میں پارٹی جنرل سکریٹری سمیت کئی افراد کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ جگدمبا سنٹر پردھرنا دے رہے تھے۔ رکن اسمبلی ایشوری کو پاڈیرو میں اور اس کوٹہ میں کئی پارٹی کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ۔ گنٹور میں ارکان اسمبلی رام کرشنا ریڈی اور پی راما کرشنا ریڈی کو گرفتار کرلیاگیا۔ چتور رکن اسمبلی چیوی ریڈی اور کرونا کر ریڈی کو تروپتی میں گرفتار کرلیا گیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب ریاست کی تمام سڑکوں سے ایس آر ٹی سی بسوں کو ہٹا لیا گیا ۔ صبح کے ابتدائی وقت سے وائی ایس آر پارٹی کارکنان سڑکوں پر آگئے اور انہوں نے چیف منسٹر ڈاؤن ڈاؤن کے نعرے لگائے ۔ ساتھ ہی انہوں نے کئی سڑکوں کو جام کردیا ۔ ساحلی آندھرا اور رائلسیما میں یہ بند مکمل طور پر کامیاب رہا۔ اپوزیشن لیڈر اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر جگن موہن ریڈی نے کہا کہ ٹی ڈی پی مرکزی حکومت کی ساجھی رہنے کے باوجود رہاست کے لئے خصوصی موقف کے حصول میں ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو فوری ہمارا مطالبہ ماننا چاہئے ورنہ خصوصی موقف کے لئے قیمتی جانوں کا زیاں جاری رہے گا۔ ابھی تک تینا فراد اس مطالبہ کے لئے خود کشی کرچکے ہیں۔ پچھلی یو پی اے حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بر سر اقتدار آئے گی تو ریاست کو خصوصی موقف عطا کرے گی۔

Bandh by and large peaceful in Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں