پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ تعمیر کردہ عارضی رام مندر میں تار پولین کی درستگی اور دیر سہولتوں کی فراہمی کی اجازت دے دی ہے ۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے آج اس معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ یہ کام ضلع کلکٹر فیض آباد کی جانب سے دو آزاد مبصرین کی نگرانی میں انجام دیاجائے ۔ عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں ایودھیا میں بابر مسجد کی جگہ تعمیر کی گئی رام جنم بھومی میں پوجا کے لئے آنے والوں کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے پر غور کرنے کی مرکز اور اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی تھی ۔ جسٹس اے آر واوے اور جسٹس کو ریان جوزف پر مشتمل بنچ نے کہا ، ہمیں کچھ کرنا چاہئے اگر ممکن ہو تو اس مقام کی نگہداشت کے لئے کچھ کیاجائے اور یاتریوں کے لئے سہولتیں فراہم کی جائیں۔ عدالت نے قبل ازیں بھی بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی جانب سے یاتریوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی خواہش پر مرکز سے جواب طلب کیا تھا ۔ سوامی نے کہا کہ رام کے بھکتوں کو بنیادی سہولتیں جیسے پینے کا پانی اور بیت الخلاء کی سہولت دستیاب نہیں ہے ۔ مرکز اور حکومت اتر پردیش کی جانب سے نامناسب انتظامات کی وجہ سے ان بھکتوں کو دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل منتدر سنگھ نے کہا کہ مرکز سوامی کی درخواست پر غور کرے گا۔ سوامی نے استدلال کیا کہ1996میں عدالت عظمیٰ نے جوں کا توں موقف رکھنے سے متعلق جو حکم دیاتھا، وہ متنازعہ جگہ کوئی عمارت تعمیر نہ کرنے سے متعلق محدود تھا۔
حیدرآباد سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آج کہا ہے کہ کل ہند مسلم پرسنل لائبورڈکو سپریم کورٹ کے اس حکم کے خلاف اپیل کرنی چاہئے جس میں ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر عبوری رام مندر پر تارپولین تبدیل کرنے اور بعض دوسرے کاموں کی اجازت دی گئی ہے۔ اسد الدین اویسی نے توئٹر پر یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کو فیصلہ کے خلاف اپیل کرنی چاہئے یا اس مخصوص معاملہ میں فریق بننا چاہئے ۔
Supreme Court allows repairs to Ram Temple in Ayodhya
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں