ایران نیوکلیر معاہدہ جوہری ہتھیاروں کی راہ میں مضبوط دیوار - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-30

ایران نیوکلیر معاہدہ جوہری ہتھیاروں کی راہ میں مضبوط دیوار - اوباما

واشنگٹن
پی ٹی آئی
صدر بارک اوباما نے ایران کے ساتھ تاریخی نیوکلیر معاہدہ کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ جوہری ہتھیاروں کو جانے والی تمام رہگزاروں میں بڑی رکاوٹ ہونے کے علاوہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کے مفادات میں شامل ہے ۔ آئندہ ماہ کانگریس نے ایک اہم ووٹنگ سے قبل اوباما نے صیہونی برادری کی تشویش دور کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤز سے ویب سائٹ پر کہا کہ یہ معاہدہ ایران کی ہر اس راہ میں زبردست رکاوٹ ہے جس کے ذریعہ ایران جوہری اسلحہ حاصل کرنے کی کوشش کرسکتا ہے ۔ معاہدہ کی سخت گیری ہی اس کے انتہائی موثر ہونے کا سبب ہے جس کے پیش نظر نیو کلیر ہتھیاروں کی توسیع پر تقریبا تمام ماہرین نے اس کی توثیق کی ہے ۔ اوباما نے کل ہی یہ وضاحت کردی تھی کہ کم و بیش تمام عالمی ممالک اس تعلق سے متد ہیں البتہ اسرائیل اس سے قدرے ناخوش دکھائی دیتا ہے ۔ بعض ممالک نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ ایران کسی نہ کسی موڑ پر چھل، کپٹ اور فریب سے کام لے سکتا ہے اور اسلامی جمہوریہ کسی بھی طرح قابل اعتبار نہیں ۔ میں خود بھی اکثر اس بات پر زور دیتا رہتا ہوں کہ ایران بھروسہ کے لائق ملک نہیں۔ امریکہ کے ساتھ اس کا طریقہ عمل حریفانہ ہے ۔ علاوہ ازیں وہ صہیونیوں کا بھی دشمن ہے ۔ تہران ہولوکاسٹ سے انکار کرتا ہے ۔ اس نے اسرائیل کے وجود کو صف ہستی سے مٹا دینے کی بھی دھمکی دی ہے۔ اپنے ناگوار اخلاقیات کے سبب یہ ملک ناقابل قبول بھی ہے۔ تاہم یہ وضاحت ضروری ہے کہ ایران کے ساتھ عالمی نیو کلیر معاہدہ بھروسہ اور اعتماد پر مبنی نہیں ۔ یہ جانچ اور دھوکہ دہی کے وقت ان کی گردن پر گرفت مضبوط کرنے سے متعلق ہماری صلاحیت پر مبنی ہے ۔ ایران سوپر پاور کے بجائے صرف علاقائی پاور ہے ۔ اوباما نے بیشتر صیہونیوں کی جانب سے اپنے ساتھ تعاون کا اعتراف بھی کیا ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر میرے خیر خواہوں اور میرے حلیفوں نے میرے ساتھ تعاون نہ کیا ہوتا تو میں یہاں نہ ہوتا جہاں نظر آرہا ہوں ۔ بلا شبہ صیہونی برادری میں موجود میرے خیر خواہوں نے مکمل طور پر میرا ساتھ دیا۔ اسرائیل کے ساتھ ناقابل اعتبار خوشگوار حد تک شراکت داری کے سبب ایران کی فوج اس قدر مستحکم اور مضبوط ہے ۔ خلیجی ممالک میں ہمارے حلیفوں اپنی فوجی طاقت کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں ایران سے آٹھ گنا زیادہ پیسہ خرچ کیا۔ لہذا تقریبا دس برسوں کے لئے ہم نیو کلیر اسلحہ کی تیاری سے متعلق ایران کی صلاحیت کو کمزور کردیا ہے۔ ہم نے اس معاہدہ کے ذریعہ ایران کو نہ صرف جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روک دیا ہے بلکہ اس کے نیو کلیر پروگرام پر عمل آوری پر بھی پابندیاں عائدکردی ہیں ۔ یہ پابندی اس انداز سے عائد کی گئی ہے کہ پر امن مقاصد ہوں یا فوجی قوت کے اعتبار سے کسی بھی طرح ایران اس پروگرام پر عمل آور نہ ہوسکے ۔ دس برسوں بعد انہیں ترقیافتہ سنٹری فیوجس کی اجازت دی جائے گی تاہم ان پر گہری نظر بھی رکھی جائے گی۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہمیں خصوصی طور پر اس کی مصنوعات کے ذخیرہ پر کڑی نظر رکھیں گے ۔ اوباما کا یہ تبصرہ ایسے حساس حالات میں منظر عام پر آیا ہے کہ آئندہ ماہ کانگریس میں نیو کلیر معاہدہ کو روکنے کے لئے قرار داد پیش کی جائے گی ۔ کانگریس میں اختلاف رائے کے سبب نیو کلیر معاہدہ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان زبردست بحث ہونے کا اندیشہ ہے ۔ انٹر نیٹ براڈ کاسٹ کا اہتمام کانفرنس آف پریسیڈنٹس آف امریکن جیوش آرگنائزیشنس اور دی جیوش فیڈریشن آف نارتھ امریکہ نے کیا۔ علاوہ ازیں اوباما نے کہا کہ معاہدہ میں جانچ اور معائنہ کی ایک مضبوط حکمت عملی وضع کرنے کا موقع دیا ہے ۔ اندرون ایران کسی بھی نیو کلیر پروڈکشن پر ہماری گہری نظر رہے گی ۔ نیو کلیر عدم توسیع کی تاریخ میں اس سے زیادہ سختی کے ساتھ کام نہیں لیا گیا ۔ اوباما نے کہا کہ مخالفین تیسرا اہم نکتہ یہ پیش کرتے ہیں کہ اس معاہدے سے ایران کو زیادہ سے زیادہ دہشت گرد سر گرمیوں میں ملوث ہونے اور خطہ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا موقع حاصل ہوگا ۔ میں عالمی عوام کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ایران کا سالانہ دفاعی بجٹ صرف 15بلین ڈالر ہے جب کہ امریکہ اپنے دفاع پر600بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ ایران کو جو پیسہ حاصل ہوتا ہے وہ بھی تحدیدات کے سبب منجمد ہے ۔ انہیں56بلین ڈالر واپس ملنا ہے تاہم انہیں یہ رقم اپنی کمزور معیشت کو مضبوط کرنے پر خرچ کرنا ہوگا جس کی کمر ہماری تحدیدات کے سبب دہری ہوگئی ہے ۔ ان کی معیشت میں ترقی نمایاں تو ہوگی لیکن سست رفتار بھی ہوگی ۔ اوباما نے کہا کہ ماہرین نے ہر زاویہ سے حالات کے تجزیہ کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایران کو اپنی ناپاک سر گرمیوں میں ملوث ہونے کا کم سے کم موقع حاصل ہوگا ۔ ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ بلا شبہ بعض مسائل ہمارے لئے باعث تشویش ہیں۔ ہمیں ہر حالت میں ایران کی جانب سے حزب اللہ کو مزائلوں کی سربراہی کا سلسلہ بند کرنا ہوگا کیونکہ یہ اسرائیل کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔ ایران خطہ کے دیگر ممالک میں غائبانہ طور پر عزم استحکام سے متعلق سر گرمیاں جاری رکھی ہیں اور ان پر روک لگانا انتہائی ضروری ہوگا۔

President Obama defends Iran nuclear deal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں