علیحدگی پسندوں کو پاکستانی ہائی کمیشن کی دعوت سے ہندوستان ناراض - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-20

علیحدگی پسندوں کو پاکستانی ہائی کمیشن کی دعوت سے ہندوستان ناراض

نئی دہلی
آئی اے این ایس
جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند قائدین نے بتایا کہ ہندوستان کے دارالحکومت میں پاکستانی سفیر نے انہیں پاکستان کے مشیر قومی سلامتی سرتاج عزیز نے اپنے ہندوستانی ہم منصب اجیت دوول کے ساتھ23اگست کو ہونے والی بات چیت سے قبل رائے مشورہ کے لئے مدعو کیا ہے ۔ حریت کانفرنس میں شامل سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت دونوں گروپ کے علاوہ یسین ملک اور نعیم خان جیسے علیحدگی پسند قائدین کو پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے23اگست کو بات چیت کے لئے مدعو کیا ہے ۔ گیلانی کی زیر قیادت حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے بذریعہ فون آئی اے این ایس کو بتایا کہ منگل کی شام ہمیں ٹیلی فونی بات چیت کے دوران مدعو کیا گیا ۔ پاکستانی سفیر نے بتایا کہ گیلانی اور ان کے پارٹی قائدین کے ساتھ سرتاج عزیز ملاقات کے خواہاں ہیں اور ملاقات اجیت دوول کے ساتھ بات چیت سے قبل ہونی چاہئے۔ سرتاج عزیز ، ہندوستانی مشری قومی سلامتی اجیت دوول کے ساتھ بات چیت کے لئے23اگست کو نئی دہلی پہنچیں گے ۔ عمر فاروق کے ترجمان شہید الاسلام نے بتایا کہ این ایس اے بات چیت کے دن سر تاج عزیز کے استقبالیہ میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا ۔ یہاں یہ یاددہانی بے جانہ ہوگی کہ ستمبر2014میں بھی معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل بھی پاکستان نے کشمیر ی علیحدگی پسندوں کو مدعو کیا تھا جس کے پیش نظر ہندوستان نے اجلاس کا پروگرام منسوخ کردیا تھا۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
پاکستان ہائی کمیشن نے آج کشمیری علیحدگی پسند قائدین اور پاکستان کے قومی مشیر سلامتی سرتاج عزیز کے درمیان ملاقات کو جائز اور صحیح ٹھہرایا ۔ پاکستان ہائی کمیشن نے ایسی ملاقاتوں کو معمول کے مطابق قرار دیا۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی حکومت نے کشمیر کے علیحدگی پسند قائدین کو 23اگست کو سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کے لئے مدعو کئے جانے پر ناراضگی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان اس جانب پیش قدمی جاری رکھی تو اسکا مناسب جواب دیاجائے گا۔ سرتاج عزیز اپنے ہندوستانی ہم منصب اجیت دوول کے ساتھ، دہشت گردی کے موضوع پر بات چیت کے لئے23اگست کو نئی دہلی پہنچیں گے ۔ کشمیری علیحدگی پسند قائدین کو سرتاج عزیز کے ساتھ بات چیت کے لئے پاکستان ہائی کمیشن نے مدعو کیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ہندوستانی قائدین اور اعلی حکام کے لئے پاکستان کا یہ قدم ناراضگی کا سبب بنا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہمیں صورتحال میں تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لئے انتظار کرنا پڑے گا ۔ اگر پاکستانیوں نے اس جانب پیش قدمی جاری رکھی تو حکومت مناسب رد عمل کا اظہار کرے گی ۔ ہندوستانی حکام حالات کے جائزہ اور تجزیہ سے یہ نتیجہ اخذ کررہے ہیں کہ پاکستانی انتظامیہ میں بعض ایسے طبقات موجود ہیں جو ہند۔ پاک بات چیت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرکے اس عمل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں اور حصول مقصد کے لئے ہند مخالف سرگرمیوں کو ہوا دے رہے ہیں ۔ان کا نصب العین بس یہی ہے کہ اتوار کو این ایس اے سطح کی بات چیت کو ایک بار پھر منسوخ کردے۔ ذرائع نے بتایا کہ علیحدگی پسند کشمیری قائدین کو مدعو کئے جانے کو اشتعال انگیزی کے سلسلہ کی تازہ ترین کڑی باور کیاجانا چاہئے۔ پاکستان مشن میں سرتاج عزیز کے استقبالیہ کا اہتمام ہورہا ہے جس میں شرکت کے لئے علیحدگی پسند قائدین سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ کئی دیگر لیڈروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔ گزشتہ سال ستمبر میں معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل بھی پاکستان ہائی کمشنر نے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ساتھ مشاورت کی تھی جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان نے یکطرفہ کاروائی کے تحت بات چیت کا پروگرام منسوخ کردیا تھا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک بار پھر مسئلہ کشمیر اٹھاتے ہوئے عالمی ادارہ سے ثالثی کی خواہش ظاہر کی ہے۔ پاکستان نے تنظیم اسلامی تعاون سے بھی اس مسئلہ کو حل کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔ علاقائی اداروں اور عصری عالمی سیکوریٹی چینلجس کے موضوع پر کھلی بحث میں شریک ہوتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ملیحہ لودھی نے کہا کہ57رکنی اوآئی سی ، عالمی امن و خوشحالی میں فروغ سے متعلق اہم رول ادا کرسکتی ہے ۔ 15رکنی کونسل سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اجتماعی طور پر اور اقوام متحدہ کے تعاون سے تنظیم اسلامی تعاون ایسے چیلنجس سے نبرد آزما ہونے اور ایسے مسائل کی یکسوئی کی صلاحیت کی حامل ہے ۔ ان مسائل میں فلسطین اور مشرقی وسطی میں دیگر نوعیت کے تنازعات کے علاوہ مسئلہ مسئلہ جموں و کشمیر بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو بعض خصوصی شعبوں میں او آئی سی کے ساتھ سرگرمیوں کے ساتھ فروغ دینے کی ضرورت ہے جن میں قیام امن اور اس کی بحالی کے علاوہ رفیوجیوں اور نقل مقامی پر مجبور ہونیو الے افراد کے علاوہ انسانی امداد شامل ہیں۔ عالمی ادارہ او آئی سی کے ساتھ باہمی تعاون سے انتہا پسندی اور تنازعات کے حقیقی اسباب کی یکسوئی کرسکتا ہے ۔ ان کے اس ریمارک سے قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کیمون نے خط قبضہ پر تشدد میں حالیہ اضافہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ توقع ظاہر کی تھی کہ مشیران قوامی سلامتی سطح کی بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوگی ۔ مشیر قومی سلامتی اجیت دوول اور ان کے پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز کے ساتھ23اگست کو بات چیت مقر ر ہے ۔

Pakistan Invites Separatists for Talks Ahead of NSA Meet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں