این ڈی اے حکومت کا اقتدار - فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ قابل تشویش - ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-21

این ڈی اے حکومت کا اقتدار - فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ قابل تشویش - ایس ڈی پی آئی

sdpi
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی قومی ورکنگ کمیٹی نے شہر بنگلور میں منعقد ورکنگ کمیٹی اجلاس میں 2 اہم قرار داد منظور کیا ہے۔ پہلے قرارداد میں ایس ڈی پی آئی قومی ورکنگ کمیٹی نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کی مرکزی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد ملک میں فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ ہوا ہے اور دوسرے قرارد اد میں مطالبہ کیا ہے کہ اگر مہاراشٹرا میں گؤکشی پر لگائی گئی پابندی کو ہٹایا نہیں جاتا ہے تو ملک میں موجود میکانیکل ذبیحہ خانہ اوربھارت سے دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کئے جانے والے گوشت کو فی الفور روکاجانا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی قومی ورکنگ کمیٹی اجلاس میں منظور کئے گئے پہلے قرار داد میں مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں اجتماعی تشدد اور فرقہ وارانہ واقعات کو قابو میں لانے اور ملک میں امن و انصاف قائم کرنے کے لیے فوری طور پر فرقہ وارانہ تشدد بل 2011 جیسا ایک مرکزی قانون بنا یا جانا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی نے خاص طور پر ہریانہ کے اٹالی گاؤں اور ملک کے ہر علاقے میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مئی2014 کو نریندر مودی کی حکومت اقتدار میں بیٹھی ہے جس کے بعد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو کہ قابل مذمت اورپریشان کن ہے۔ قرار داد میں کہا گیاہے کہ ملک میں اس طرح اکثریت اور اقلیت کے درمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کی جارہی ہیں جس سے خدشہ ہوتا ہے کہ بھارت کو ترقی دلانے کے بجائے نفرتوں کی آگ لگا کر بھارت کو جلا دیا جائے گا۔ قرار داد میں مرکزی وزرات داخلہ کی طرف سے مرتب ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کانگریس کے یو پی اے 2حکومت کے دور اقتدار کے مقابلے میں سال 2015کے پہلے پانچ مہینوں میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے واقعات میں تقریبا 25فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کی گئی ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس اس جرم میں یکساں شریک ہیں ۔ اقلیتوں کے خلاف فسادات ان کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ وقت کا تقاضا اور مودی حکومت کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنے ہندوتوا ایجنڈے سے دوررہیں۔ جتنے بھی حالیہ فسادات ہوئے ہیں وہ منصوبہ بند فسادات ہیں۔ نماز کے دوران مسجد پر پتھراؤ ،مسجد میں خنزیر کا گوشت پھینک کر یا غلط افواہوں کو پھیلا کر فسادات کروائے جارہے ہیں۔ سال 2010کے بعد سے اس طرح کے فسادات کی اوسط ایک ماہ میں 56 رہی ہے۔ نریندر مودی کے قیادت والی حکومت کے دوران فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ سماج دشمن عناصر بی جے پی حکومت کے زیر قابو ہیں۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ایس ڈی پی آئی اس بات پر سخت یقین رکھتی ہے کہ اگر ضلعی مجسٹریٹ (DM) اورایس پی (SP)کے دائرہ اختیار میں ہونے والے فسادات کو ذاتی طور پر ان کو جوابدہ بنا دیا جائے تو فسادات نہیں ہونگے، اس کے علاوہ اگر ضلعی مجسٹریٹ اور ایس پی نے اپنے علاقے میں ہونے والے فسادات کو 24گھنٹہ کے اندر قابو میں نہیں لایا تو دونوں کو فوری طور پر ڈیوٹی سے معطل کردینا چاہئے۔
دوسرے قرارد اد میں مطالبہ کیا ہے کہ اگر مہاراشٹرا میں گؤکشی پر لگائی گئی پابندی کو ہٹایا نہیں جاتا ہے تو ملک میں موجود میکانیکل ذبیحہ خانہ اوربھارت سے دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کئے جانے والے گوشت کو فی الفور روکاجانا چاہئے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 50کروڑ سے زیادہ ہندوستانی بیل کے گوشت پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہی ایک سستا غذا ہے۔ جو اب دال اور سبزی کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جس کی وجہ سے سبزی اور دال کی قلت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ گوشت کے ایکسپورٹ کے لیے میکانیکل ذبیحہ خانوں میں روزانہ ہزاروں جانور وں کو ذبحہ کیا جارہا ہے۔ میکانیکل ذبیحہ خانوں کے مالکان نام نہاد اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے ہیں اور ان کو یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ دودھ دینے والے گائے اور کم عمر بچھڑے کوبھی ذبح کریں۔ جس سے ہونے والا نقصان ناقابل تلافی ہے۔ حکومت ہند ایک طر ف گؤکشی پر پابندی کے بہانے عوام کو بیل کے گوشت اور خوراک سے دور کررہی ہے اور دوسری طرف دیگر ممالک کو بیف ایکسپورٹ کرنے میں پہلا مقام حاصل کرنے کے ریکارڈ کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ایک طرف ہندوستان میں روزانہ میکانیکل ذبیحہ خانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور دوسری طرف اس روایتی پیشوں سے منسلک غریب لوگ گؤ کشی کرنے کے الزام میں گرفتار ہونے اور جھوٹے مقدمات کے ذریعے جیل جانے کے ڈر سے زندگی گذار رہے ہیں۔

In NDA govt communal violence increased - SDPI

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں