عثمانیہ دواخانہ کی موجودہ عمارت کو منہدم کرنے کی سخت مخالفت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-23

عثمانیہ دواخانہ کی موجودہ عمارت کو منہدم کرنے کی سخت مخالفت

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
تلنگانہ حکومت کی جانب سے عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی قدیم عمارت کو منہدم کر کے کئی منزلہ نئی عمارت تعمیر کرنے ثقافت کے تحفظ سے متعلق تنظیمIntachنے سخت اعتراض کیا ہے ۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ عمارت ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل ہے لیکن موجودہ حکومت نے اسے فہرست سے خارج کر کے ہمہ منزلہ عمارت بنانے کی راہ ہموار کرلی ہے ۔ 1400بستروں پر مشتمل دواخانہ کو نواب میر عثمان علی خان نے تعمیر کروایا تھا جو جنوبی ہند کا ایک بڑا دواخانہ تھا ۔ ہر شعبہ کے لئے علیحدہ بلاکس تھے۔ حکومت نے10سال قبل احاطہ میں دوسری عمارتوں کی تعمیر کے لئے200کروڑ روپے منظور کئے تھے لیکن کسی نہ کسی وجہ کے باعث عمارتیں تعمیر نہیں ہوسکی۔ ثقافتی ورثہ کے تحفظ سے متعلق تنظیم نے موجودہ عمارت کو ڈھائے بغیر نئے بلاکس تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی لیکن موجودہ حکومت نے اس تجویز کو مسترد کردیا اور پوری عمارت کو ڈھانے کا فیصلہ کیا ۔ دواخانہ کے حدود میں کافی کھلی جگہ موجود ہے جہاں ہمہ منزلہ عمارت تعمیر کی جاسکتی ہے ۔ اس تاریخی دواخانہ کے احاطہ میں اب تک دو جدید عمارتیں تعمیر کی گئی پے انگ وارڈ اور گولڈن جوبلی بلاک تعمیر کیا گیا ۔ پے انگ وارڈ کی عمارت میں اڈمنسٹریشن اور آر ایم اوکادفتر بھی شامل ہے ۔ آؤٹ پیشنٹ بلاک میں تمام ایمر جنسی علاج کی سہولت ہے ۔ اس بلاک میں پہلے ڈینٹل کالج قائم تھا ۔ ڈینٹل کالج کی اپنی عمارت کی تعمیر کے بعد اسے منتقل کردیا گیا ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پرانی عمارت جو فن تعمیر کا ایک خوبصورت نمونہ ہے اس برقرار رکھتے ہوئے داغ دوزی کی جاسکتی ہے ۔ ڈاکٹروں کے ایک وفد نے حال ہی میں چیف سکریٹری راجیو شرما سے ملاقات کرتے ہوئے جلد سے جلد اس سلسلہ میں فیصلہ کرنے کی اپیل کی تھی کیوں کہ موجودہ عمارت میں زیر علاج مریضوں کو عمارت کے منہدم ہونے کا خطرہ ہے ۔ انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ بعض شعبہ جات کو کنگ کوٹھی اور ملک پیٹ منتقل کیا جائے ۔ دواخانہ میں عملہ کی بھی کمی ہے۔ سیکوریٹی، صاف صفائی، چوتھے درجہ کے ملازمین اور نرسوں کی بھی قلت ہے ۔2004سے اب تک کسی نئی نرس کا تقرر نہیں کیا گیا ۔308منظورہ جائیدادیں ہیں جن میں سے حال ہی میں290پر کی گئیں۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی ہدایت کے مطابق900نرسس کی ضرورت ہے ۔ ایم سی آئی نے تدریسی عملہ کی کمی کے باعث عثمانیہ ہاسپٹل کی200ایم بی بی ایس نشستوں میں کمی کردی تھی۔ بڑی مشکل سے ان نشستوں کو دوبارہ مشروط طور پر بحال کیا گیا ۔ 150سالہ یہ قدیم دواخانہ رود موسی کے کنارے26.5ایکر پر واقع ہے ۔ اس دواخانہ اور کالج میں2000طلاء اور پیرامیڈیکل کورسس سے وابستہ نوجوان زیر تعلیم ہیں۔ سالانہ8لاکھ آؤٹ پیشنٹ اور52ہزاران پیشنٹ کا علاج کیاجاتا ہے ۔ 11بڑے بلاکس میں سے8کو ناقابل استعمال قرار دیا گیا ہے۔ اس عمارت کو ثقافتی ورثہ کی عمارت قرار دیا گیا ۔ چیف منسٹر کا کہنا ہے کہ دواخانہ کی ترقی کے لئے کافی رقم خرچ کی جاچکی ہے ۔ اب ایک ہی راستہ رہ گیا ہے کہ اس عمارت کو منہدم کرکے نئی عمارت تعمیر کی جائے ۔ ایک حالیہ جائزہ اجلاس میں چیف منسٹر نے یہ بات کہی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں