کوئی بھی مدرسہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں ہے - اسد الدین اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-04

کوئی بھی مدرسہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں ہے - اسد الدین اویسی

حیدرآباد
اعتما د نیوز
بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ور کن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ دینی مدارس پر فرقہ پرست طاقتیں بری نظر ڈال رہی ہیں جب کہ ہندوستان کی تاریخ گواہ ہے کہ دینی مدارس نے ہمیشہ پابند ڈسپلن شہری اور سچے اور پکے مسلمان پیدا کئے ہیں جس وقت آر ایس ایس کا وجود بھی نہیں تھا اس سے قبل ان ہی دینی مدارس کے بانیان اور ذمہ داروں نے ہندوستان کو آزادی دلانے کے لئے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا تھا ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی آج امیر پیٹ چوراہے پر جامع مسجد اختر النساء بیگم میں بعد نماز جمعہ جلسہ یوم القرآن سے خطاب کررہے تھے ۔ اس جلسہ میں جناب سید احمد پاشاہ قادری معتمد عمومی مجلس و رکن اسمبلی چار مینار ، جناب محمد ماجد حسین سابق میئر گریٹر حیدرآباد ، مسجد کمیٹی کے ذمہ داران اور سینکڑوں کی تعداد میں روزہ دار سامعین شریک تھے ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ مدرسوں کو نشانہ بناتے ہوئے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ ملک کے مختلف مقامات پر بم دھماکوں کے ذمہ دار سادھوی پرگیہ ٹھاکر، کرنل پروہیت اور اسیما نند کون ہیں۔ یہ فرقہ پرست طاقتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کوئی مدرسہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں ہے ۔ حکومت اگر چاہتی ہے کہ سماج کے تمام طبقات کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیاجائے تو ایسے مقامات جہاں مسلمانون خی آبادی زیادہ ہے وہاں زیادہ سے زیادہ تعداد میں اسکول کھولے جائیں۔ ہندوستان کی آزادی میں مدرسوں کے بانیان، علمائے کرام کا شاندار کردار رہا ہے ۔ علامہ فضل حق خیر آبادیؒ نے سب سے پہلے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا۔ علماء نے ریشمی رومال تحریک چلائی ۔ جدو جہد آزادی میں دہلی سے لاہور تک تقریبا دیڑھ لاکھ علماء کی نعشیں لٹکتی دکھائی دیں ۔ علماء اور مسلمانوں نے ملک کی آزادی میں اہم رول ادا کیا آج کوئی کہتا ہے کہ گوشت کھانا ہے تو پاکستان جاؤ ، کوئی ملک کو بھگوا رنگ میں رنگ دینا چاہتا ہے ان سب واقعات کے باوجود وزیر اعظم نریند ر مودی نے مون برت کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرلی ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ اس ملک کی بنیاد سیکولر ازم پر قائم ہے اور ملک کی آزادی کے وقت ہمیں یہ تیقن دیا گیا تھا کہ اس ملک کو سیکولر رکھا جائے گا ۔ موجودہ حالات میں مسلمانوں کو ڈرنے یا گھبرانے کی ہرگز ضرورتنہیں ہے ۔ ضرورت پڑنے پر دعا کی جانی چاہئے اور ضرورت پڑنے پر میدان عمل میں بھی اترنا چاہئے ۔ حضور اکرم ﷺ نے ہمیں ضرورت کے مطابق دونوں چیزوں پر عمل کرنے کی تعلیم دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں کو انصاف دلانے کے لئے مجلس کی جانب سے جو آواز اٹھائی جارہی ہے وہ ملک بھر کے غرب مسلمانوں کی آواز ہے ۔ مجلس اس ملک کے مسلمانوں کی ترجمان بن چکی ہے۔ مجلس نے جماعت کے احیاء سے آج تک کبھی بھی انتقام کا راستہ اختیار نہیں کیا ۔ ہمیشہ اشتراک کا راستہ اختیار کیا یہی وجہ ہے کہ آج مجلس ملک بھر کے مسلمانوں کی آواز بن چکی ہے ۔ اتر پردیش اور کرناٹک میں مجلس کو روکنے کی سازشیں کی جارہی ہیں لیکن مجلس ان علاقوں میں بھی مظلوم مسلمانوں کی آواز بنے گی ۔ بیرسٹر اسد الدین اویس نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر رمضان منانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا تاہم مطالبہ کیا کہ روزہ افطار اور کپڑوں کے تحفہ کے ساتھ مسلم طلبہ کے اسکالر شپس کے بقایاجات جاری کئے جائیں۔ عبدالقدیر کو مکمل رہا کیاجائے ، یہ بھی ایک رمضان کا تحفہ ہوگا ۔ رمضان کے تحفہ کے طور پر حیدرآباد کے تمام شہریوں کے لئے آبرسانی ، جائیداد، ٹیکس کے بقایاجات کی معافی کا بھی اعلان کیاجائے۔ صدر مجلس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آلیرانکاؤنٹر کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائے اور اس میں ملوث خاطی پولیس افسران کو معطل کیاجائے ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کانگریس کی جانب سے بلدی انتخابات میں اشتراک نہ کرنے کے اعلان پر سوال کیا کہ کیا مجلس ان کی تائید سے برقرار ہے ؟ مسلمانوں اور عوام نے مجلس کو کامیاب بنایا جب کہ کانگریس کو عوام نے اقتدار سے محروم کردیا ۔ انہوں نے کہاکہ بعض گوشوں کی جانب سے مجلس کی کامیابی پر فرقہ پرستی میں اضافہ کا الزام عائد کیاجارہا ہے جب کہ مجلس کی طاقت میں اضافہ سے فرقہ پرستی کمزور ہوگی اور فرقہ پرستوں کا خاتمہ ہوگا۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلمان بالخصوص نوجوان اپنے دلوں میں رسول اکرم ﷺ کی محبت پیدا کریں ۔ اگر ہمارے دلوں میں محبت رسول تمام چیزوں سے بڑھ کر ہوگی تب ہی ہمارا ایمان کامل ہوگا ۔ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ والدین کا احترام کریں اور ان کی خدمت کریں ۔ اچھے معاشرے کی تشکیل میں اہم رول ادا کریں ۔

There is no Madrasah haven for terrorists - Asad Owaisi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں