ملا عمر کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی ستائش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-16

ملا عمر کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی ستائش

اسلام آباد
پی ٹی آئی
افغان طالبان کے روپوش سربراہ ملا عمر نے آج ان کے گروپ اور حکومت کے درمیان امن مذاکرات کی ستائش کی تاکہ افغانستان میں جاری13سالہ جنگ کا خاتمہ ہوسکے ۔ تاریخ کی مثالیں دیتے ہوئے اس سے یہ ثابت کیاجاسکے کہ مذاکرات میں جو منفی باتیں آئی ہیں وہ اسلام کے خلاف ہرگز نہیں ہیں ۔ اگر ہم ہمارے مذہبی قوانین کا جائزہ لیں تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ دشمن کے ساتھ بھی پر امن ماحول میں بات چیت کی جاتی ہے جس کی ممانعت نہیں کی گئی ۔ یہ بات انہوں نے عید سے قبل دئیے گئے اپنے پیام میں کہی جس میں انہوں نے براہ راست پاکستان میں ہوئے مذاکرات کا تذکرہ نہیں کیا ۔ طالبان قائد2007کے بعد سے اپنا عید کا پہلا پیام جاری کیا ہے ۔ پیام نامعلوم مقام سے جاری کیا گیا جہاں وہ روپوش تھے ۔ جہاں وہ طالبان حکومت کی2001سے بیدخلی کے بعد سے روپوش ہیں ۔ افغان حکومت طالبان نے پہلی مرتبہ سرکاری طور پر امن مذاکرات گزشتہ ہفتہ پاکستان میں کئے اور رمضان کے بعد دوبارہ ملاقات سے اتفاق کیا ہے ۔ چین اور امریکہ کے نمائندہ بھی میٹنگ میں موجود تھے جہاں شرکاء نے اپنے نظریات کا تبادلہ خیال کیا تاکہ افغانستان میں امن و مصالحت کو لایاجاسکے ۔ مسلح جہاد کے ساتھ ساتھ سیاسی جدو جہد اور پر امن راستے مشکل مقاصد کو حاصل کرنا اسلامی اصولوں کا قانونی حصہ ہے ۔ ملا عمر نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دشمنوں کے خلاف لڑائی میں سر گرم رہتے تھے اور بیک وقت انہوں نے مسلمانوں کے فوائد کے لئے معاہدہ میں حصہ لیا ۔ انہوں نے دشمنوں کے ساتھ میدان جنگ میں ملاقات کی اور پیامات کے ذریعہ وفود کو بھیجے اور یہاں تک مخالفین سے دو بدو بات چیت کی تھی ۔ ہماری سیاسی جدو جہد کا مقصد رابطہ قائم کرنا اور دنیا بھر کے ممالک سے تبادلہ خیال کرنا اور ہمارے افغانستان پر سے قبضہ برخواست کرنا ہے تاکہ ایک خود مختار اسلامی نظام ملک میں قائم کیاجاسکے ۔ انہوں نے پہلی مرتبہ قطرمیں سیاسی دفتر کے قیام کی بھی تائید کی تاکہ اپنے امور کو چلانے میں مدد مل سکے ۔ ملا عمر نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ طالبان کو کسی اور ملک جیسے پاکستان یا ایران کی جانب سے کنٹرول کیاجارہا ہے ۔ بعض حلقے مجاہدین مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں وہ پاکستان کے اور ایران کے ایجنٹس ہیں ۔ یہ بالکل غلط ہے نہ تو ہماری سابق تاریخ ہے اور موجودہ حالات ایسے ہیں کہ اس بیان سے وابستہ ہیں اور آنے والی تاریخ بھی یہ ثابت کرے گی کہ الزامات بالکل غلط تھے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے تمام پڑوسی ملکوں سے بہتر روابطہ چاہتے ہیں اور دنیا بھر میں اپنے حامیوں کی تائید کرتے ہیں ۔ ملا عمر کا پیام ان طالبان قائدین کو اور جنگجوؤں کو سکون پہنچانے میں معاون ثابت ہوگا جنہوں نے2007کے بعد سے اپنے سربراہ کی جانب سے اس قسم کی بات نہیں سنی تھی ، جب کہ یہ افواہیں ہیں کہ ملا عمر کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔

Taliban leader Mullah Omar backs Afghan peace talks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں