ہند۔ پاک مذاکرات کے احیاء کا فیصلہ - پی ڈی پی کی جانب سے خیر مقدم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-11

ہند۔ پاک مذاکرات کے احیاء کا فیصلہ - پی ڈی پی کی جانب سے خیر مقدم

سری نگر
پی ٹی آئی
بر سر اقتدار پی ڈی پی نے تعطل کا شکار ہند۔ پاک مذاکرات کے احیاء کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک جموں و کشمیر کے ضمن میں خصوصی اعتماد کی بحالی کے اقدامات کو بھی آگے بڑھائیں گے ۔ ہم وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستان ہم منصب نواز شریف کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کا گرمجوشانہ خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ہم ہمارے وزیر اعظم کے فیصلہ اور ان کے پاکستانی ہم منصب کی جانب سے پیش کردہ بے باک رد عمل کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں ۔ سینئر پی ڈی پی لیڈر و وزیر تعلیم نعیم اختر نے یہاں نامہ نگاروں سے یہ بات کہی ۔ اختر نے کہا کہ روس کے شہر اوفا میں ہونے والی تبدیلی پی ڈی پی کے نقطہ نظر کو صحیح ثابت کرتی ہے ۔ جس نے بیب جے پی کے ساتھ اتحاد کی بنیاد پر ریاست میں مخلوط حکومت تشکیل دی ہے۔ یہ قدم ہند۔ پاک تعلقات کا ایک اور تشریحی لمحہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو امید ہے کہ دونوں قائدین ایک مستحکم علاقہ اور پر امن سرحدوں کے لئے کام کریں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے بے باکانہ اقدامات خطہ قبضہ اور سرحدوں پر صورتحال سے مقابلہ کے لئے درکار ہیں ۔ ہمارے بھائی گزشتہ دو برسوں سے عدم استحکام سے دوچار ہیں ۔ امن کو یقینی بنانے ایسے اقدامات درکار ہیں اختر نے کہا کہ ان کی پارٹی کو امید ہے کہ دونوں ممالک جموں و کشمیر خصوصی سی بی ایمس کو بھی آگے لے جائیں گے جو کئی برسوں سے تعطل کا شکار ہیں۔ وزیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ سال مودی کا دورہ پاکستان امن اور علاقہ میں ترقی کے لئے ایک نئی شروعات کرے گا۔ ہم کو ہنوز ایقان ہے کہ کشمیر تنازعہ سے ایک دن نمٹا جائے گا۔ یہ ایک تقریر نہیں بلکہ ایک کارروائی ہے۔ دونوں وزرائے اعظم کی جانب سے دکھائی گئی بالغ النظری ہے۔ ہم پر امید ہیں کہ یہ اپنے منطقی نتیجہ تک پہنچے گا ۔ اختر نے اس وقت یہ بات کہی جب ان سے ملاقاتکے دوران پاکستان کی جانب سے کشمیر کا مسئلہ نہ اٹھائے جانے کے تعلق سے پوچھا گیا تھا ۔ پی ڈی پی لیڈر نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو چاہئے کہ زائرین اور سیاحوں کے لئے خط قبضہ پر سفری سہولت میں توسیع کرے ۔ خطہ قبضہ کے پار تجارت کو اب گریڈ کیاجانا چاہئے ۔ اور تاجرین کو بینکنگ اور مواصلات کی سہولیات فراہم کی جانی چاہئے ۔ اسی دوران سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے آج ہند۔ پاک مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ مذاکرات نتائج کے لئے طویل عرصہ تک برقرار رکھے جائیں گے ۔ ہند۔ پاک مذاکرات کی بحالی ایک خیر مقدمی تبدیلی ہے اور مجھے صرف یہ امید ہے کہ اس بار نتائج کے لئے مذاکرات طویل مدت تک جاری رہین گے ۔ عمر نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر تحریر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ پاکستان نے کشمیر کا تذکرہ نہیں کیا ہے ۔ اس مسئلہ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ہمیں توقع ہے کہ پاکستان کے کشمیر کا تذکرہ نہ کرنے کے باوجود کشمیر کے مسئلہ پر پوری طرح توجہ مرکوز کی جائے گی لیکن ماضی میں مذاکراتی عمل میں کئی رکاوٹیں حال ہوئی ہیں ۔ اس لئے مذاکرات کی بحالی کے فیصلہ سے یہاں کے عوام زیادہ خوش نہیں ہوئے۔ ہم نے اس کارروائی میں کئی رکاوتیں دیکھی ہیں اور یہاں وادی میں آج کے اعلانات سے ہم زیادہ پرجوش نہیں ہوئے ۔ عمر نے کہا کہ سیاسی پارٹی کے ترجمانوں کو احتیاط سے کام لینا ہوگا ۔ ورنہ مذاکراتی عمل پٹری سے اتر سکتا ہے ۔ مختلف پارٹی کے ترجمان فتح کا دعویٰ کررہے ہیں جب کہ یہ یقینی طور پر پوری کارروائی کو پٹری سے اتارنے کا مختصر راستہ ہے ۔
سری نگر سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب حریت کانفرنس کے اعتدال پسند گروپ کے چیئر مین میر واعظ مولوی عمر فاروق نے ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان روس کے شہر اوفا میں ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ معاملات پر بات چیت کی بحالی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ اس سنہری موقع کو ضائع نہ ہونے دیں اور مذاکراتی عمل کی بحالی کے اس تسلسل کو قائم رکھیں تاکہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے لئے ایک ساز گار ماحول پیدا کیاجاسکے ۔ سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکراتی عمل کی بحالی کے حوالے سے کشمیر عوام اور حریت کانفرنس کا موقف بالکل واضح ہے اور ہم نے ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات اور اعتماد کی بحالی کی بات کی ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ ہم جہاں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان معطل شدہ مذاکراتی عمل کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں وہیں یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ60سال کی تاریخ گواہ ہے کہ جب دونوں ممالک کے درمیان کشمیر جیسے اہم مسئلہ پر پیش رفت ہوگی تو دوسرے معاملات پر خود بخود یہ سلسلہ آگے بڑھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان26/11، پانی ، سرکریک ، سیاچن، دہشت گردی ، سمجھوتہ اکسپریس یا تجارت جیسے معاملات بنیادی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ کشمیر ہے جس پر یہ دونوں ممالک جوہری قوتیں بن گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے حریت کانفرنس کی وجہ سے خارجہ سکریٹری سطح کے مذاکراتی منقطع ہوئے تھے آج وہ سلسلہ پھر شروع ہوا لیکن ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک سال کا عرصہ ضائع کیا گیا حالانکہ سابقہ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے انسانیت کے دائرے میں رہ کر بات چیت کا جو اصول مرتب کیا تھا اور انہوں نے انسانیت کو آئین سے بڑھ کر قرار دیا تھا۔ اگر اسی عمل کو آگے بڑھادیا گیا ہوتا تو یہ سلسلہ کافی حد تک آگے بڑھ چکا ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کی بحالی کے ضمن میں ہندوستان کی جانب سے ہٹ دھرمی سے عبارت طریقہ کار میں آج جو مثبت تبدیلی آئی ہے وہ ایک خوش آئند عمل ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بات چیت کا مرکز بنائے بغیر یہ سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکتا کیونکہ مسئلہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی سرحدی یا زمینی تنازعہ نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کے سیاسی مستقبل کے تعین کا مسئلہ ہے جس کو کشمیر ی عوام کی خواہشات کا احترام کر کے اور ان کے اس مسئلے کے ضمن میں کسی بھی مذاکراتی عمل میں شامل کر کے ہی حل کیاجاسکتا ہے ۔

PDP welcomes decision to revive Indo-Pak talks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں