ہندو دہشت گردوں سے متعلق این آئی اے کا موقف اچانک تبدیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-06

ہندو دہشت گردوں سے متعلق این آئی اے کا موقف اچانک تبدیل

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سنیل جوشی قتل کیس کا معاملہ کئی ماہ کی جدو جہد کے بعد اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد اب اسے بڑی خاموشی سے دوبارہ مدھیہ پردیش کو منتقل کردیا گیا جب کہ مرکزی ایجنسی نے کہا کہ قتل کے اس معاملہ کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ قبل ازیں این آئی اے کا دعویٰ تھا کہ تمام ہندو دائیں بازو کی دہشت گردی کے معاملات کی ایک اہم کڑی ہے ۔ جوشی آر ایس ایس پرچارک تھا جس کے خلاف این آئی اے نے2007میں سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کے سلسلہ میں ایک چارج شیٹ پیش کی تھی ۔ اسے ہندو دائیں بازو کی تمام مبینہ حرکتوں کی اہم کڑی سمجھا جاتا ہے ۔ این آئی اے کو شبہ تھا کہ جوشی کا سمجھوتہ ایکسپریس، مالیگاؤں، درگاہ اجمیر اور مکہ مسجد( حیدرآباد) کے دھماکوں میں رول تھا ۔ ان الزامات کے ساتھ این آئی اے نے جوشی قتل کیس کو اس کے حوالے کرنے پر زور دیا تھا ۔ مدھیہ پردیش پولیس نے جو قبل ازیں جوشی قتل کیس کی فائل بند کرچکی تھی اسے دوبارہ کھولا اور دیوس میں چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں گرفتار سادھوی پرگیہ سنگھ اور اس کے چار دیگر ساتھیوں نے جو جوشی کا قتل کیا ہے ۔ انہیں اندیشہ تھا کہ جوشی سمجھوتہ سے اجمیر دھماکوں تک ہندو دہشت گردوں کی تمام سازش کو بے نقاب کر سکتا ہے۔ این آئی اے نے تین سال قبل یہ کیس سنبھالا تھا جب کہ یوپی اے اقتدار میں تھی ۔ نریندر مودی حکومت بننے کے چند ماہ بعد 19اگست کو این آئی اے نے ایک ضمنی چارج شیٹ داخل کر تے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے دوران چونکہ کسی جرم کا ثبوت نہیں ملا چنانچہ نامزد این آئی اے عدالت اس معاملہ کو کسی دوسری عدالت کو منتقل کرسکتی ہے ۔ ضمنی چارج شیٹ میں مرکزی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے کسی بڑی سازش کا امکان مسترد کرتے ہوئے اسے ایک عام قتل سے تعبیر کیا ۔ اور استدلال پیش کیا کہ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی جانب جوشی کی مبینہ دست درازی نے اس کے ساتھیوں کو برہم کردیا جنہوں نے اس کا قتل کیا ۔ این آئی اے کے ڈائرکتر جنرل شرت کمار کا دعویٰ ہے کہ اس کیس کی مکمل پیشہ وارانہ انداز میں تحقیقات کی گئیں۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے جوشی قتل کیس میں این آئی اے کے نقہ نظر میں تبدیلی میں حیرت کا اظہار کیا ہے جب کہ وہ روز اول سے ہی اس معاملہ کو دہشت گردی کے ان تمام معاملات سے متعلق سمجھتی رہی ہے جن میں سنگھ کے کارکن ملوث ہیں حتی کہ سنیل جوشی خود بھی ان تمام معاملات میں ملزم تھا ۔ سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ این آئی اے کا رول اچانک کیوں بدل گیا اور اس کے نقطہ نظر میں یہ تبدیلی کیوں آئی؟ یہ بات سمجھنے سے وہ قاصر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں سنگھ کارکنوں کے ملوث ہونے کی وجہ سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آتے ہی وہ ان تمام مقدمات کو غیر اہم بنادینے کو یقینی بنائیں گے ۔ گواہوں پر دباؤ ڈالا جائے گا اور ملزمین کو چھوڑ دیاجائے گا۔ سنگھ نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے دو اہم قائدن جو موجودہ مودی حکومت میں وزرا ہیں، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے رجوع ہوئے تھے اور مالیگاؤں دھماکہ کیس کی تحقیقات کو سست رفتار کرنے کی درخواست کی تھی ۔ راجیہ سبھا کے رکن سنگھ نے کہا کہ یہ معالمہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا اور مودی حکومت پر ہندو دہشت گردی سے متعلق مقدمات کو سبو تاج کرنے کا الزام لگایا۔

NIA Shifts Back Sunil Joshi Murder Case to MP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں