ایران اور عالمی طاقتیں تاریخی نیوکلیر معاملت پر رضامند - تہران ایٹم بم نہیں بنائے گا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-15

ایران اور عالمی طاقتیں تاریخی نیوکلیر معاملت پر رضامند - تہران ایٹم بم نہیں بنائے گا

ویانا
اے ایف پی
عالمی طاقتوں نے آج ایک تاریخی معاملت طے کرلی جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران نیو کلیر بم نہیں حاصل کرے گا جس کے ساتھ ہی تہران کی متاثر معیشت کے لئے راستہ ہموار ہوگیا اور ایک دہے سے زائد عرصیے سے مغرب سے چلے آرہے خراب دور کا خاتمہ ہوگیا ۔ ویانا میں18دنوں تک طویل مذاکرات کے بعد یہ معاہدہ طے ہوا، جس کا مقصد13سالہ ایران کے نیو کلیر آرزومند پروگرام کو حل کرنا تھا ۔ جب کہ اس سے قبل بار بار اس سلسلہ میں سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں اور فوجی کارروائیوں کی دھمکیاں بے سود رہیں۔ ایران اور یوروپی یونین کی جانب سے اس معاہدہ کی ستائش کی گئی جسے دنیا کے لئے امید کا ایک نیا باب قرار دیا گیا لیکن اس کو اسلامی جمہوریہ کے روایتی دشمن اسرائیل نے تاریخی سے تعبیر کیا۔ میرے خیال میں ایک ساری دنیا کے لئے ایک امید کی علامت ہے اور ہم تمام جانتے ہیں اس وقت ہمیں اس کی شدید ضرورت تھی ۔ یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ مغرینی نے آخری میٹنگ کے آغاز پر یہ بات کہی جسے رسمی طور پر معاہدہ کو منظور کیا گیا ۔ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا ایک بڑی راحت کی سانس لے گی ۔ روسی صدر ولادیمیرپوٹین نے اپنے بیان میں بات کہی ۔ ایران کے وزیر خارجہ نے محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکہ ، روس، چین ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے، جس سے ایران کی لڑ کھڑاتی معیشت کو راحت ملی ہے ۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے ۔ ہم ایک معاہدہ تک پہنچ رہے ہیں ، یہ کسی کے لئے بالکل مکمل تو نہیں ہے لیکن ہمارے لئے یہ مناسب ہے ۔یہ ہم تمام کی بڑی کامیابی ہے ۔ ہم امید کے ایک نئے باب کو شروع کررہے ہیں ۔ معاملت کے تحت ایران کے نیو کلیر سر گرمیوں پر سخت حدو د مقر کئے گئے ہیں جو ایک عرصہ سے عائد تھے اور اقوام متحدہ کی جانب سے اس کو نظر انداز کرنے پر تنقید کی ۔ عالمی طاقتیں یہ امید کررہی ہیں کہ اس سے ایٹم بم بنانا عملا ناممکن ہوگا ۔ بین الاقوامی اسلحہ کی تحدیدات ایران کے خلاف جو عائد کئے گئے ہیں وہ مزید5سال تک برقرار رہیں گے لیکن اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل کی خصوصی اجازت برقرا رہے گی۔ماسکونے یہ بات بتائی ۔ تہران نے اقوام متحدہ کے ایٹمی نگراں کو ملٹری اڈوں تک رسائی کے سخت کنٹرول کی اجازت دینے سے قبل کرلیا ہے ۔ عالمی طاقتوں کا سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ مشتبہ نیو کلیر سر گرمیوں کی جانچ کی اجازت دی جائے ۔ لیکن تہران اس تعلق سے لاپرواہ تھا۔ معاہدہ میں شامل ایک شق کے تحت کسی بھی تنصیب کے معائنہ کی اجازت فوری طور پر نہیں دی جائے گی جس کے نتیجہ میں اس معاہدہ کے نقادوں کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ تہران پر الزام عائد کیا کہ وہ اس شق کی آڑ میں معاہدے کی عدم تعمیل کے تمام نشانات مٹا دے گا ۔ اس معاہدہ کے تحت ایران کو حق حاصل ہوگا کہ وہ اقوام متحدہ کی درخواست کو چیلنج کرسکے گا اور ایران اور6عالمی طاقتوں کے نمائندوں مشتمل ایک ثالثی بورڈ قائم کیا جائے گا جو اس معاملے کا حل نکالے گا۔ اسے یہ اندیشہ تھا کہ معائنہ کے دوران فوجی راز کی جاسوسی کی جاسکتی ہے ۔ ایران اور امریکہ اس سمجھوتے پر تیار ہوگئے ہیں کہ اقوام متحدہ کے انسپکٹر ز نیو کلیر سر گرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایران کی فوجی تنصیبات کے دوروں کا مطالبہ بھی کرسکیں گے ۔ ان متنازعہ امور میں ایران کا یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ ہتھیاروںکی خرید و فروخت سے متعلق اقوام متحدہ کی جانب سے اس پر عائد پابندی ختم کردی جائے اور اس کے نیو کلیر پروگرام کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا جائے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس ، چین ، روس اور جرمنی اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیاربنانے سے روکا جائے جب کہ ایران اس بات پر مصر ہے کہ اس کا نیو کلیر پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے۔

Iran, World Powers Reach Nuclear Deal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں