اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف مذمتی قرار داد پر دائے دہی کا معاملہ - ہندوستان غیرحاضر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-06

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف مذمتی قرار داد پر دائے دہی کا معاملہ - ہندوستان غیرحاضر

یروشلم
پی ٹی آئی
گزشتہ سال اسرائیل کی غزہ جنگ کے تعلق سے اقوام متھدہ کی ایک تنقیدی رپورٹ پر یو این ایچ سی آر میں ایک رائے دہی میں ہندوستان کی غیر حاضری کو یہاں نئی دہلی کی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔ جو نئی این ڈی اے حکومت کے تحت ہند۔ اسرائیل تعلقات میں تقویت کا باعث بنی ہے۔ اسرائیل پر اقوام متحدہ کے ووٹوں میں پہلی بار ایک تاریخ میں ہندوستان نے فلسطینیوں کے لئے ووٹ نہیں دیا ہے کیونکہ وہ غیر حاضر رہا ۔ ایک کامنٹیٹر نے یہ تحریر کیاجب کہ دیگر نے اس کو ایک ڈرامائی اور اسرائیل کے لئے ایک بے نظیر کامیابی قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اشارہ دیتا ہے کہ تعلقات میں ایک بڑی کامیابی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے اسرائیل کے دورہ کا اعلان بھی اس ضمن میں ایک کامیاب پہل ہے جو کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ اسرائیل ہوگا ۔ جنیوا میں ہندوستان کے نمائندہ کی جمعہ کو غیر حاضری اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان گزشتہ20برسوں میں تعلقات کے فروغ کی ایک اہم تبدیلی ہے اور یہ تعلقات اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی کے تحت جاری ہیں ۔ ایک کالم نگار نے یہ تحریر کیا ہے جب کہ ہندوستان نے ہمیشہ اسرائیل کے خلاف ووٹ دیا ہے ۔ اسرائیل کے ایک روزنامہ اخبار نے ہندوستان کی غیر حاضری کو نئی دہلی کی جانب سے پالیسی کی ایک اہم تبدیلی کی عکاسی قرار دیا ہے ۔ جس نے روایتی طور پر اقوام متحدہ کے ادارہ جات میں تمام مخالف اسرائیل قرار دادوں کی تائید میں ووٹ دیاتھا۔2014ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخاب کے بعد جمعہ کی غیر حاضری ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان گرمجوشانہ تعلقات کی ایک اور علامت ہے ۔ نئی دہلی کی جانب سے زور دے کر یہ وضاحت کرنے کے باوجود کہ فلسطینی کاز کے لئے ہندوستان کی تائید میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔ اسرائیلی میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالہ سے ہندوستان کے رائے دہی میں حصہ نہ لینے کو ایک ڈرامائی قرار دیا۔ ہندوستان میں متعینہ اسرائیلی سفیر ڈینیل کارمون نے ٹوئٹر پر یہ بات کہی۔ ہم ہندوستان کے بشمول یو این۔ ایچ آر سی کے ارکان کی جانب سے ووٹوں کی ستائش کرتے ہیں جنہوں نے تاحال ایک اور مخالف اسرائیل قرار داد کی تائید نہیں کی ہے۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔ اسرائیل کے خارجہ تعلقات کے لئے اس کے اثرات مثبت ، ڈرامائی اور اہم ہیں۔ ایک سیاسی کامنٹیٹر نے یہ بات کہی ۔
یہاں عہدیداروں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو اپنے ہندوستانی ہم منصب سے رجوع ہوئے تھے اور پر زور اپیل کی تھی کہ یو این ایچ آر سی ووٹنگ کے دوران وہ غیر حاضر رہیں۔ دونوں قائدین کے درمیان ایک اچھارابطہ رہا اور انہوں نے گزشتہ سال اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ملاقات کی تھی ۔ تب سے وہ رابطہ میں ہیں ۔ اقوام متحدہ کے فورمس میں فلسطینیوں کی تائید میں اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے قرار دادوں کے لئے ہندوستان کی مسلسل تائید غالباً صرف زچ کرنے یپر مبنی رہی۔ ورنہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی مستحکم ہیں۔ جمعہ کو یو این ایچ آر سی نے گزشتہ سال اس کے حملہ کے دوران غزہ کے شہریوں کے خلاف اس کے بھاری فائر پاور کے استعمال کے لئے اسرائیل کے خلاف ایک مذمتی قرار دادا پیش کی گئی تھی۔41ممالک نے قرار داد کی تائید میں ووٹ دیا تھا اور صرف اسرائل کے قریبی حلیف امیریکہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ ہندوستان، کینیا، ایتھوپیا ، پیرا گوئے اور میسوڈمینا غیر حاضر رہے تھے ۔50روزہ غزہ جنگ کے دوران1462فلسطینی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ اور11231فلسطینی زخمی ہوگئے تھے جب کہ اسرائیل کے 6شہری ہلاک ہوئے تھے۔

India abstained reflects a significant policy change by Delhi; traditionally, India voted in favor of all anti-Israel resolutions in UN

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں