واجپائی کی سفارت کاری میں نوکر شاہی کا کردار نہیں تھا - را سابق سربراہ کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-13

واجپائی کی سفارت کاری میں نوکر شاہی کا کردار نہیں تھا - را سابق سربراہ کا انکشاف

نئی دہلی
یو این آئی
خفیہ ایجنسی'را' کے سابق سربراہ اے ایس دُلت نے حال ہی میں شائع اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے اپنی پاکستان پالیسی میں نوکر شاہوں کو کبھی کوئی مداخلت نہیں کرنے دیا۔ دلت نے اپنی کتاب کشمیر : دی واجپائی ایرس میں کہا ہے کہ واجپائی کی جو سفارت کاری تھی اس میں نوکر شاہی کا کوئی کردار نہیں تھا اور لاہور بس سروس کا فیصلہ وزیر اعظم کا خود کا فیصلہ تھا ۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو کون سوچ سکتا تھا کہ کارگل جنگ کے دو سال کے اندر ہی اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو بات چیت کے لئے دعوت بھیجی جائے گی اور بات ہوگی۔ واجپائی نے اپنے فیصلوں کو کبھی نوکر شاہوں کے سہارے نہیں چھوڑا۔ واجپائی کے دورمیں نوکر شاہی صرف چیزوں کی پیشن گوئی کرنے اور اپنے وزیر اعظم کی باتوں کی تصدیق کرنے والے ہی رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے پیچیدہ معاملات اگر کوئی نوکر شاہوں کے بھروسے چھوڑدئیے جائیں تو پھر پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری ممکن نہیں تھی پھر چاہیں ذاتی طور پر تعلقات میں بہتری کی جتنی بھی کوشش کرلیں اور کتنے بڑے ہمدرد کیوں نہ ہوجائیں بہت زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا ہے ۔ اس کی ایک واضح مثال سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے10سالہ دور حکومت 10کو دیکھا جاسکتا ہے ۔ دلت نے سابق وزیر اعظم کو نہ صرف ایک ذہین لیڈر بلکہ ایک شاعر، فلسفی اور منفرد اسپیکر بتایا۔ انہوں نے کہا کہ واجپائی نے بہترین ریاست کی تعبیر کو پورا کیا تھا ۔ انہوں نے افلاطون کے اس فلسفے پر عمل کیاتھا کہ فلسفی ہی بادشاہوں اور بادشاہ ہی فلسفی ہوں ۔ دلت نے کہا کہ وہ واجپائی کا مقابلہ صرف ایک ہی سابق وزیر اعظم سے کرسکتے ہیں اور وہ ہیں پی وہ نرسمہا راؤ ۔ انہوں نے بھی کبھی نوکر شاہوں کو اپنی پالیسیوں کو چلانے کی ذمہ داری نہیں دی۔ دلت نے کہا مجھے لگتا ہے کہ واجپائی کے کام کاج کا طریقہ بہت حدتک راؤ سے ملتا جلتا تھا ۔ دلت نے کہا کہ دونوں ہی سابق وزیر اعظم کشمیر مسئلے کا کوئی آخری حل چاہتے تھے ۔ ان دونوں کے بارے میں یہاں تک کہا گیا کہ پاکستان اور کشمیر کے معاملہ پر انہوں نے امریکہ کو بھی شامل کرلیا ۔ انہوں نے کہا ذاتی طور پر میں ایسی باتوں سے اتفاق نہیں رکھتا ہوں ۔ اپنی مدت میں نہ تو میں نے ایسا کچھ دیکھا اور نہ ہی مجھے ایسے کوئی ثبوت ملے کہ دونوںسابق وزرائے اعظم میں سے کسی نے ایسا کچھ کیا ہو ۔ شاید ایسے الزام وہی لوگ لگاتے ہیں جو اپنی الگ سوچ رکھنے والے ان دونوں وزرائے اعظم کو اس طرح کی سوچ رکھنے کا کریڈٹ نہیں دینا چاہتے ہیں ۔

Ex-RAW chief's claim of 'goof up' by Vajpayee govt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں