لکھنؤ کے دونوں امام باڑے مقفل - مولانا کلب جواد کے حامیوں کا احتجاج جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-09

لکھنؤ کے دونوں امام باڑے مقفل - مولانا کلب جواد کے حامیوں کا احتجاج جاری

لکھنو
یو این آئی
شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد کے حامیوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا ہے ۔ انہوں نے گزشتہ4دن سے بڑا اور چھوٹاامام باڑہ کو مقفل رکھا ہے ۔ آثار قدیمہ کے زیر کنٹرول ان عمارتوں میں سیاحوں کو داخل ہونے نہیں دیاجارہا ہے ۔ چھوٹا امام باڑہ2جون سے مقفل ہے۔ جب کہ مولانا کے حامیوں نے بڑا امام باڑہ کو جس میں دنیا بھر میں مشہور بھول بھلیاں واقع ہے ، 5جون کو مقفل کردیا جس کے نتیجہ میں سیاحوں کو اس تاریخی عمارت کے نظارہ کا اپنا منصوبہ ترک کردینے پر مجبو رہونا پڑا ۔ راشٹریہ جنتادل اور عام آدمی پارٹی نے بھی وزیر شہری ترقیات محمد اعظم خان کے خلاف لڑائی میں شیعہ عالم کی تائید کا اعلان کیا ہے ۔ اعظم خان نے وسیم رضوی کو شیعہ وقف بورڈ کا صدر نشین بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ عام آدمی پارٹی قائد الیاس اعظمی نے آج مولانا کلب جواد سے ملاقات کی اور ان کے احتجاج کو اپنی تائید کا اعلان کیا۔ کل آر جے ڈی قائد انیل دوبے نے بھی احتجاج کی تائید کی تھی ۔ اب شیعہ حامیوں نے رضوی کو ہٹانے کے ان کے مطالبہ کی عدم تکمیل پر14جون کو جیل بھرو احتجاج کا نعرہ دیا ہے ۔ مولانا جواد نے آج یو این آئی سے کہا کہ جیل بھرو احتجاج بڑاامام باڑہ سے شروع ہوگا اور حکومت کے ان کا مطالبہ ماننے تک جاری رہیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پھر بھی ہماری بات نہیں مانی تو احتجاج پوری ریاست میں پھیل جائے گا۔ شیعہ عالم کا کہنا ہے کہ امام باڑوں کو صرف شرعی قانون کے تحت استعمال کرنا چاہئے ۔ سیاحت اور پیسہ کمانے کی سر گرمیاں بند ہوجانی چاہئیں۔ شیعہ حامیوں نے الزام عائد کیا کہ سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے انہیں لکھ کر دیا تھا کہ مولانا جواد شیعہ وقف بورڈ کو چلانے کے ذمہ دار ہوں گے ۔ مسلم مہیلا جاگرک منچ کے بیانر تلے سینکڑوں خواتین بھی احتجاج میں حصہ لے رہی ہیں اور انہوں نے چھوٹا امام باڑہ کی اندرونی گیٹ پر قفل لگا دیا ہے ۔ منچ کی سربراہ کنیزان زہرہ کی قیادت میں کئی خواتین نے گزشتہ ایک ہفتہ سے برت رکھا ہے ۔ خاتون تنظیم کا کہنا ہے کہ اعظم خان کے با اعتماد رفیق رضوی کا انتخاب غیر قانونی ہے۔ وسیم رضوی کبھی مولانا کلب جواد کے قریبی ساتھی ہوا کرتے تھے ۔ بعد ازاں انہوں نے سیاسی وفاداری تبدیل کرلی اور مولانا جواد کو ریاستی دارالحکومت میں چند شیعہ جائیدادوں کی تولیت سے بے دخل کردیا ۔ وسیم رضوی گزشتہ ماہ شیعہ وقف بورڈ کے دوبارہ صدر نشین منتخب ہوئے ۔ ان کا الزام ہے کہ مولانا جواد وقف املاک کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے مولانا کو جیل بھیجنے کی بھی دھمکی دی ۔

Imambada impasse continues, Protest against state government by Shia cleric Maulana Kalbe Jawad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں