لشکر اسلام تنظیم کشمیر موبائیل ٹاوروں پر حملوں کی ذمہ دار - لفٹننٹ جنرل سبرتا ساہا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-09

لشکر اسلام تنظیم کشمیر موبائیل ٹاوروں پر حملوں کی ذمہ دار - لفٹننٹ جنرل سبرتا ساہا

سری نگر
پی ٹی آئی
فوج نے آج کہا کہ وادی کشمیر میں موبائل ٹاوروں پر حملوں کے پیچھے لشکر اسلام (ایل ای آئی) نامی تنظیم کافرما ہے جو ایک ذیلی عنصرکے طور پر کام کررہی ہے ۔ ان خطرات کی نہایت سنجیدگی سے تحقیقات کی جائیں گی ۔ جنرل آفیسر ان کمانڈنگ چنار کارپس لفٹننٹ جنرل سبرتا ساہا نے کہا کہ جہاں تک ایل ای آئی کا تعلق ہے وہ کسی تنظیم کا ذیلی گروپ ہے جوعلاقہ میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کا کام کررہا ہے ۔ جنرل ساہا نے بتایا کہ ایک اور گروپ لشکر طالبان کے پوسٹرس وادی میں چسپاں کئے گئے ہیں اس کے متعلق بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کیونکہ اس طرح کے اشاروں پر میرا ماننا ہے کہ اس سنجیدگی سے لیاجائے اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے ۔ فوجی کمانڈرنے کہا کہ سیکوریٹی فورسس خطہ قبضہ کی طرف سے آنے والے دہشت گردوں کے علاوہ طالبان اور آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیموں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک خطہ قبضہ سے آنے والے دہشت گردوں کا تعلق ہے ، ان تمام تنظیموں کے کہیں نہ کہیں تعلقات رہتے ہیں اور ان کے کارکنوں کی ادلا بدلی بھی ہوتی ہے ۔ یہ تعلق اور اثرات ہمارے لئے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام تنظیموں کا یکجا ہونا بہت اہم ہے کیونکہ ہمارے حساب کے مطابق جب ہم کسی مقام سے ہٹتے ہیں اور جب ہم کوئی کارروائی کرتے ہیں اس وقت ہم ان تمام کا احاطہ کرتے ہیں۔ گزشتہ سال سری نگر میں آئی ایس آئی ایس کے پرچم نظر آئے تھے جن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور سیکوریٹی فورسس کو کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے چوکس رکھا گیا تھا۔ جہاں تک آئی ایس آئی ایس کا تعلق ہے گزشتہ سال سری نگر میں5مختلف مقامات پر چار مواقع پر آئی ایس آئی ایس کا پرچم لہرایا گیا اور ایک شو پیان میں ایک مقام پر یہ پرچم دیکھا گیا ۔ تمام ایجنسیاں اس پر نظری رکھی ہیں۔ لفٹننٹ جنرل ساہا نے بتایا کہ گزشتہ 15دنوں کے دوران فوج نے در اندازی کے3کوششوں کو روک دیا جس کے دوران8دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ۔

Fringe elements derailing peace: Lt Gen Subrata Saha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں