نیوکلیر تنازعہ کے حل کے لئے امریکہ اور ایران مذاکرات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-01

نیوکلیر تنازعہ کے حل کے لئے امریکہ اور ایران مذاکرات

جینوا
یو این آئی
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے نیوکلیائی پروگرام کی ڈیڈ لائن سے قبل امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے درمیان بات چیت کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے جب کہ مغربی ممالک کی جانب سے نیو کلیائی تنصیبات کے انسپکشن کے مطابلے کو ایران نے پھر مسترد کردیا ہے ۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اس اہم مسئلے پر ہونے والی ملاقات کے دوران صحافیوں کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ وہ ڈیڈ لائن سے قبل معائدے پر بات چیت مکمل کرلیں گے تاہم جان کیری نے اس سوال پر خاموشی اختیار کی ۔ ایرانی نیو کلیائی معاہدے کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں تاہم دوسری جانب نیو کلیائی پروگرام پر مذاکراتی عمل میں شامل ایرانی سینئر عہدیدار عباس نے سرکاری ٹی وی پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کی جانب سے ایرانی سائنسدانوں سے تفتیش اور ایرانی فوجی تنصیبات کے انسپکشن کو جوہری معاہدے کا حصہ قرار دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ عبوری معاہدہ میں در پیش مشکلات کے باعث واشنگٹن اور تہران کوششیں کررہے ہیں کہ نیو کلیائی معاہدے کو آخری شکل دے دی جائے تاکہ دنیا کی جانب سے ایران پر موجود پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکے۔ مذکورہ معاہدے،تین دہائیوں عالمی طاقتوں اور ایران میں جاری اختلافات کو ختم کرنے اور بین الاقوامی برادری سے بہتر تعلقات کی راہ ہموار کرنے میں معاونت فراہم کرے گا جب کہ اس سے مشرق وسطی میں تنازعات کو حل کرنے کا موقع بھی مل سکے گا ۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی حالیہ جنیوا ملاقات کا مقصد امریکی اتحادیوں برطانیہ ، روس، فرانس، جرمنی ، اور چین کی جانب سے مذکورہ پیچیدہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کرنا ہے ۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جان کیری اور جواد ظریف کے درمیان ہونے والے مذکورہ مذاکرات دوسرے روز بھی جاری رہیں گے ۔ یادرہے2اپریل کو ایران اور امریکا کے اہم اتحادیوں کے درمیان لوازان کے شہر سوئس میں آٹھ روز کے پیچیدہ مذاکرات کے بعد ایران کے نیو کلیائی معاہدے کے ابتدائی خدو خال کے لئے اہم پیشرفت ہوئی تھی ، جس میں عالمی طاقتوں کی جانب سے تہران پر سے پابندیاں اٹھانے پر بھی رضا مندی کا اظہار کیا گیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں