مودی حکومت میں ہندو توا طاقتیں بے لگام - امریکی کانگریس کے پینل کی سماعت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-04

مودی حکومت میں ہندو توا طاقتیں بے لگام - امریکی کانگریس کے پینل کی سماعت

واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکہ کے ایک قانون ساز اور چار ماہرین کے ایک پیانل نے آج ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف مبینہ تشدد کی مذمت کی اور امریکی نظم و نسق سے کہا کہ وہ ہندستان کی نئی حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے کو شامل کرے ۔ ٹام سینٹوس انسانی حقوق کمیشن اور امریکی سکھ کانگریس کاوکس کی مشترکہ سماعت کے دوران ماہرین کی گواہیوں پر مشتمل لٹریچر اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے بارے مین اظہار خیال کرنے والے ارکان میں تقسیم کی گئی تقاریر کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ جن کے ساتھ ہندوستان کا ایک نقشہ بھی تھا جس میں پاک مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ۔ کانگریس کے رکن پیٹرک نیہان نے جو امریکن سکھ کانگریس کاوکس کے شریک صدر نشین ہیں، الزام لگایا کہ ہندوستان میں حالیہ مہینوں کے دوران مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشد د میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اسے سنگین تشویش کا مسئلہ قرار دیا ۔ نیہان اور مدعو ماہرین نے اس سال کے اوائل میں ہندوستان کے دورے کے دوران اس ملک میں انسانی مذہبی حقوق کا مسئلہ اٹھانے پر صدر بارک اوباما کی ستائش کی۔ پنجاب یونیورسٹی کے تاریخ کے ریٹائرڈ پروفیسر گردرشن سنگھ ڈپلون نے الزام لگایا کہ جب سے بی جے پی اقتدار پر آئی ہے اور نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں ہندو توا کی طاقتیں مزید بے لگام ہوگئی ہیں ۔ اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ یونیورسٹی یمسٹردم کے ریسرچ سوپر وائزر جوشواراجہ نے الزام لگایا کہ ہندوستان میں عیسائیوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے اور ہندو توا طاقتیں ان پر حملے کررہی ہیں اور ہندوستان کی بی جے پی حکومت ان کی تائید کررہی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قومی سطح کی ایک کمیٹی عیسائی اقلیتوں ، تکالیف کا جائزہ لینے کے لئے قائم کی جانی چاہئے۔ انہوں نے امریکی حکومت سے کہا کہ وہ ہندوستانی حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ عیسائی ٹیچرس اور بیرونی مبلغین پر پابندی برخاست کرے تاکہ ہندوستان میں طلبا سے گھل مل سکیں اور انہیں تعلیم دے سکیں ۔ راجہ نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کے ایک سال کے دوران عیسائیوں اور عیسائی اداروں اور چرچوں پر 192حملے ہوئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں72فیصد کا اضافہ ہے ۔ ڈائرکٹر انسٹی ٹیوٹ فارلیڈر شپ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ برطانیہ، اقتدار کرامت چیما نے امریکہ سے کہا کہ وہ ہندوستان کے تعلق سے اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے اور اسے چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست کے لئے نئی دہلی کی دعویداری کی تائید نہ کرے ۔ سینئر پالیسی تجزیہ کار امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی سحر چودھری نے الزام لگایا کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے ۔ ایشیا ڈائرکٹر ہیومن رائٹس واچ جان سفٹن نے بیرونی ممالک سے فنڈس وصول کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں پر تحدیدات میں اضافہ کا ذکر کیا۔

US Congressman rakes up issue of 'violence against minorities' in India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں