تلنگانہ میں اردو کے موضوع پر دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-05

تلنگانہ میں اردو کے موضوع پر دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح

حیدرآباد
اعتماز نیوز
اردو زبان کے ساتھ متحدہ ریاست آندھر اپردیش میں شدید نا انصافی کی گئی ۔ جس کے نتیجہ میں سرکاری اردو اسکولوں میں اساتذہ اور طلبہ کی تعداد میں کمی واقع ہوئی جس کی ذمہ دار سابقہ حکومتیں رہی ہیں ۔ جنہوں نے اردو کے ساتھ بے حسی اور لا پرواہی رویہ اپنایا۔ موجودہ حکومت تلنگانہ سے امید ہے کہ وہ نئی ریاست میں اردوکی ترقی اور فروغ کے لئے عملی اقدامات کرے گی اور اسے روزگارسے جوڑنے کے مواقع پیدا کرے گی ۔ ریاست کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر جشن تلنگانہ کے ضمن میں محکمہ اقلیتی بہبو د و تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سیمنار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صحافیوں اور دانشوروں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ تلنگانہ میں اردو منظر اور پس منظر کے عنعوان سے دو روزہ قومی سمینا رکا آج افتتاح عمل میں آیا ۔ جناب محمد محمود علی ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ نے دو روزہ قومی سیمنار کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ اردو اکیڈیمی کی جانب سے عمر رسیدہ اردو ادیبوں، شاعروں اور صحافیوں کو ماہانہ پنشن جاری کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے وہ اس سلسلہ میں تجویز حکومت کو روانہ کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ اردو زبان اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے ٹھوس اقدامات کرے گی۔ ریاست کے نصاب تعلیم میں قطب شاہی اور آصفجاہی حکمرانوں کی تاریخ کو شامل کرنے کے لئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ہدایت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری خانگی اور کارپوریٹ اسکولوں میں اردو کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے گا اور جہاں کہیں 10طلبہ ہوں وہاں اردو تعلیم کا انتظام کرنے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ گزشتہ57برس کے دوران سابقہ حکومتوں نے اردو کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا لیکن چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں اردو کو ترقی دی جائے گی۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اس موقع پر اردو مسکن کے سالار ملت آڈیٹوریم کو ایر کنڈیشن ہال میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی کو ہدایت دی کہ وہ ہال کو ایر کنڈیشن میں تبدیل کرنے کا تخمینہ روانہ کریں ۔ اندرون15دن اس کی یکسوئی کردی جائے گی ۔ انہوں نے خواتین سے خواہش کی کہ وہ گھروں میں خودروازگار کا کام کریں حکومت ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ سلوائی سیکھنے والی خواتین کو ایک ایک مشین دی جائے گی ۔ ممتاز صحافی جناب نسیم عارفی ایڈیٹر روزنامہ اعتماد نے اردو زبان کی تباہی اور تنزلی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہی کے لئے حکومتیں بھی ذمہ دار رہی ہیں ۔ اردو اسکول کم ہورہے ہیں اور اب کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ سابقہ حکومتوں کا رویہ بے حسی اور لاپررواہی کا رہا ہے ۔ موجودہ چیف منسٹر اردو اور مسلمانو کی ترقی کے لئے اقدامات کررہے ہیں ۔ نواب میر عثمان علی خان آصف جاہ سابع نے1918میں عثمانیہ یونیورسٹی قائم کی جو تعلیمی ترقی میں نئے دور کی نشانی ہے ۔ انہوں نے اردو صحافت کے موقف پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ اپنی150سالہ تاریخ رکھتی ہے ، لیکن اب یہ اپنی سمت کھوچکی ہے اور اعتبار سے محروم ہوچکی ہے ۔ اس ماحول میں دینی مدارس میں اردو کا چراغ جل رہا ہے ۔
پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں سب سے بڑا بجٹ تلنگانہ اردو اکیڈیمی کا ہے، اکیڈیمی کی کئی اسکیمات ہیں جن سے عوام کو روشناس کروانے اور شعور بیدا کرنے کے لئے بھی کئی پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ اور اردو اکیڈیمی کی جتنی بھی اسکیمیں ہیں ان میں ہر اسکیم پر صد فیصد عمل کیاجائے گا ۔ پروفیسر عبدالستارّ دلوی( ممبئی) نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اردو اکیڈیمی انتہائی فعالاور کارکرد ہے اور ملک بھر میں اس کا رول انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو مشترکہ تہذیبی ورثہ ہے اور آج کا دور بچوں کی اردو میں تربیت اور ذہن سازی کا ہے ۔ آج غیر اردو داں بھی اردو کی طرف مائل ہورہے ہیں ۔ سینئر صحافی جناب میر ایوب علی خان نے کہا کہ تحریک آزادی کے بعد جو اردو صحافت ابھرتی تھی وہ اب روبہ زوا ل ہے ۔ جہاں تیس سال پہلے چار اخبارات کا علیحدہ علیحدہ سرکیولیشن لاکھ سوا لاکھ سے زیادہ تھا اب وہاں چار اخباراتکا مجموعی سر کیولیشن دیڑھ لاکھ سے بڑھ کر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو پڑھنے والے اور اردو اخبارات پڑھنے والوں کی تعداد گھٹتی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہا کہ اردو اخبارات جس صورتحال کا شکار ہیں اس کا حل ڈھونڈ ھ نکالنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی ۔ سوال یہ ہے کہ آج اردو اخبارات کی کوئی آواز کیوں نہیں ہے ۔ پروفیسر اشرف رفیع نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے قطب شاہی دور سے لے کر آج تک اردو کے موقف پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ آصف جاہی دور اردو کی ترقی کا سنہرا دور رہا ہے ۔ موجودہ چیف منسٹر جناب کے چندر شیکھر راؤ اردو دوست ہیں اور توقع ہے کہ ان کی سر پرستی میں اردو کے سنہرے دور کا احیاء ہوگا۔ پروفیسر بیگ احساس نے کارورائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔ سمینار کا پہلا اجلاس دوپہر میں پروفیسر عبدالستار دلوی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ڈاکٹرفضل اللہ مکرم، پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈاکٹر حبیب نثار اور پروفیسر فاطمہ پروین نے مقالے پیش کئے ۔ ڈاکٹر بی بی رضا خاتون نے نظامت کی ۔

Dept. of Minorities Welfare organizing National Urdu Seminar in connection with Jashn-e-Telangana to mark the first anniversary of the formation of Telangana State at Urdu Maskan, Khilwath

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں