محمد مرسی کو جاسوسی کے مقدمہ میں سزائے عمر قید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-17

محمد مرسی کو جاسوسی کے مقدمہ میں سزائے عمر قید

قاہرہ
رائٹر
مصر کی ایک عدالت نے غیر ملکی گروپوں کے ساتھ مل کر سازش کرنے کے الزام میں آج مصر کے معزول صدر محمد مرسی کو سزائے عمر قید سنائی ہے نیز اخوان المسلمون کے دیگر3اعلیٰ قائدین کو سزائے موت سنائی گئی ہے ۔ اخوان کے مرشد عام محمد بدیع کو اس اسی کیس میں سزائے عمر قید سنائی گئی ہے ۔ مصر کے قانوں کے تحت عمر قید کی سزاپانے والے مجرم کو جیل میں25برس گزارنے پڑتے ہیں۔ مصری عدالتنے جملہ17افراد بشمول ااخوان کی سینئر شخصیتوں عصام العریان اور سعد اکتانی کو سزائے عمر قید سنائی ہے ۔ انہوں نے اخوان قائد خیریت الشاطر، محمد البلتاجی اور احمد عبدللاتی کو اسی کیس میں سزائے موت سنائی ہے ۔ دیگر13مدعی علیہان کو ان کے غیاب میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ ان فیصلوں کو عدالت میں چیالنج کیا جاسکتا ہے۔ جج شبان الشامی نے اپنا فیصلہ سنانے سے قبل اخوان کی تاریخ بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ مفتی اعظم مصر نے اپنی رائے میں کہا تھا کہ ان مدعی علیہان کے لئے جو ان سے رجوع کئے گئے ہیں سزائے موت سنانا قابل اجازت ہے ۔ یہ مقدمہ غیر ملکی گروپوں بشمول فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ مل کر سازش کرنے سے متعلق ہے ۔ مرسی عدالت میں نیلے رنگ کا جیل کا لباس پہنے ہوئے اور پر سکون تھے۔ جس وقت جج نے فیصلہ پڑھ کر سنایا تو ان کے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ تھی۔ مدعی علیہان نے جب انہیں کمرہ عدالت میں لایا گیا تو فوجی حکومت مردہ باد کے نعرے لگائے ۔ عدالت نے گزشتہ ماہ محمد مرسی اور ان کے ساتھیوں کو جیل سے فرار ہونے کے کیس میںسزائے موت سنائی تھی۔ عدالت کو ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ سابق صدر کو2011میں بڑے پیمانے پر جیل سے فرار ہونے والوں مجرموںکی مدد کرنے کے حوالے سے دی گئی عمر قید کی سزا کو برقرا ر رکھنا ہے یا نہیں۔ جولائی2013میں محمد مرسی کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد ان کی حکومت گرادی گئی تھی ۔ محمد مرسی پہلے ہی مظاہرین کو نظر بند کرنے اور ان پر تشددکروانے کے الزام میں 20سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔ دوسری طرف قاہرہ کی فوجداری عدالت نے مرسی کو گزشتہ ماہ سنائی جانے والی سزائے موت کی توثیق کردی ہے ۔ یہ سزا انہیں جیل سے فرار کے الزام پر سنائی گئی تھی۔

Mohamed Morsi sentenced to life in espionage case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں