پی ٹی آئی
مہدی حسن کے انتقال کو تین سال گزر چکے ہیں لیکن متعدد وعدوں کے باوجود نہ تو کراچی میں شہنشانہ غزل کے مقبرہ کی تعمیر کے لئے اقدامات کئے گئے اور نہ ہی ان کے مسروقہ سازوسامان کا کچھ پتہ چلا جو لاہور سے چوری ہوگیا تھا ۔ حسن نے 13جون2012کو کراچی کے آغا خان ہاسپٹل میں آخری سانس لی تھی۔ وہ پھیپھڑوں، سینہ اور ادراری قطعے کی عفونت میں12سال سے مبتلا تھے ۔ ان کے خاندان نے کرب کا اظہار کیا کہ تمام بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود ان کے مقبرے کی تعمیر کے سلسلے مٰن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ان کے انعامات و اکرامات بشمول ایوارڈس، میڈلس، شیلڈس، ہارمونیم، ہاتھ سے لکھی دستاویزات اور کپڑے تین ماہ قبل لاہور میں کرایہ کے گھر سے چوری ہوگئے تھے لیکن تا حال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔مہدی حسن کیف رزند عارف حسین نے کراچی سے پی ٹی آئی کو بتایا کہ انہیں(مہدی حسن) گزر کر تین برس ہوچکے ہیں لیکن ہم ہنوز ان کے مقبرہ کے لئے انتظار کررہے ہیں ۔ قومی، صوبائی حکومت اور گورنر نے بھی وعدے کیے تھے لیکن وہ محض وعدے ثابت ہوئے ۔ انہوں نے افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل صرف فصیل کا کام کیا گیا اور وہ بھی ہماری انتھک کوششوں کے بعد۔ ابا کے مقبرہ کے لئے الاٹ کی گئی اراضی پر بچے کرکٹ کھیلتے ہیں ۔ ہم شدید کرب میں مبتلا ہیں کہ کسی کو اس کی پرواہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ نے ہر ممکنہ دروازہ پر دستک دی تاکہ اپنے والد کا مسروقہ سامان حاصل کیاجاسکے ، لیکن اس سلسلے میں کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی ۔ اس ضمن میں ان کی اہلیہ عمیمہ عارف نے لاہور ہائی کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا یا۔
Mehdi Hassan's Family Still Waiting for His Mausoleum, Stolen Belongings
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں