جیہ للتا کی برات کے خلاف کرناٹک سپریم کورٹ سے رجوع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-24

جیہ للتا کی برات کے خلاف کرناٹک سپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی
یو این آئی
حکومت کرناٹک نے آج غیر متناسب اثاثہ جات کے کیس میں چیف منسٹر ٹاملناڈو جیہ للیتا کو بری قرار دینے ریاستی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ اپیل میں کرناٹک ہائی کورٹکے فیصلہ میں اعداد و شمارکی خامیوں کو بنیاد بناکر جیہ للیتا کی رہائی کے فیصلے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے ایک ماہ سے کچھ زیادہ دن بعد عدالتی عظمیٰ کا دورہ کھٹکھٹایا ہے۔ کرناٹک کابینہ نے یکم جون کو اپنے اجلاس میں ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ کرناٹک ہائی کورٹ میں حکومت کے خصوصی سرکاری وکیل وی وی آچاریہ نے جیہ للیتا کی رہائی کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ عدالت نے قرضوں کے حساب کے تعین میں اعدادو شمار کی غلطیاں کی تھیں ۔ آچاریہ کے مطابق جیہ للیتا کی آمدنی معلوم ذرائع سے مجموعی طور پر16۔34کروڑ تھی جب کہ ہائی کورٹ نے اسے صرف2۔83کروڑ ہی بتایا تھا ۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے11مئی کو اے آئی اے ڈی ایم کے سربراہ کو ان کے خلاف19سال قدیم غیر متناسب اثاثہ جات کیس میں بری قرار دیا تھا ۔ جج نے کہا تھا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں پائے گئے کہ جیہ للیتا نے عہدہ پر رہنے کے دوران60کروڑ روپے سے زائد دولت اکٹھا کی تھی۔ اس کیس میں بری قرار پانے کے بعد مئی میں چیف منسٹر ٹاملناڈو کی حیثیت سے جیہ للیتا عہدہ پر واپس آگئیں ۔ سابق اداکارہ کے خلاف19سالہ قدیم غیر مناسب اثاثہ جات کے کیس کو2003میں ٹاملناڈو سے پروسی ریاست کرناٹک میں منتقل کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ مقدمہ پر جیہ للیتا یا ان کے سیاسی مخالفین اثر انداز نہ ہوں۔ کرناٹک کی ایک خصوصی عدالت نے جیہ للیتا اور دیگر تین کو غیر متناسب اثاثہ جات کے کیس میں قصور وار پایا تھا اس نے اے آئی اے ڈیم ایم کے سربراہ کو چار سال کی قدیم بامشقت کے ساتھ100کروڑ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی جب کہ دیگر تین ملزمین پر فی کس دس کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ جیہ للیتا نے عدالت زیریں کے اس فیصلہ کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھاجس نے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کردیا۔ اسی دوران اپوزیشن پارٹیوں نے سپریم کورٹ میں جیہ للیتا کے خلاف حکومت کرناٹک کی اپیل کا خیر مقدم کیا۔ ڈی ایم کے کے خازن ایم کے اسٹالن نے کہا کہ یہ اقدام ڈی ایم کے کی مسلسل گزارش کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔ ریاست کی اپوزیشن پارٹیاں حکومت کرناٹک پر مسلسل زور دے رہی تھیں کہ وہ اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کریں۔ خیال رہے کہ حکومت کرناٹک اس کیس میں قانونی چارہ جوئی کرنے والی واحد فریق ہے ۔ پی ایم کے، کے بانی رام داس نے چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کو اس خصوص میں ایک مکتوب تحریر کیا تھا ۔ انہوں نے کرناٹک حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جیہ للیتا اس اپیل کے بعد چیف منسٹر کے عہدہ پر برقرار رہنے کا حق کھو چکی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرناٹک کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوکر کرناٹک میں ٹاملناڈو کے عوام کی اپیل کو قبول کیا ہے ۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈی راجہ نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ میں نقائص نے فیصلہ کے اعتبار پر کئی سوالات کھڑے کردئیے تھے اور حکومت کرناٹک کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل توقع کے مطابق ہے ۔

Karnataka moves SC against Jayalalithaa acquittal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں