حیدرآباد کا نظم و نسق گورنر کے حوالے کرنے کی سخت مخالفت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-24

حیدرآباد کا نظم و نسق گورنر کے حوالے کرنے کی سخت مخالفت

حیدرآباد
آئی اے این ایس
حیدرآباد میں نظم و ضبط کی برقراری کے لئے خصوصی اختیاراتاستعمال کرنے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو مرکزی حکومت کے مشورہ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے تلنگانہ نے ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف جدو جہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی حکومت نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کی جانب سے نوٹ برائے ووٹ اسکام کی تحقیقات کی نگرانی کرنے گورنر کو مشورہ پر اعتراض کیا ہے۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے گورنر کو اس طرح کے معاملات میں آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کی دفعہ8کے تحٹ مداخلت کرنے کے اختیار سے متعلق آگاہ کرنے کے ایک دن بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے منگل کے روز دونوں ریاستوں کے گورنر نرسمہن سے ملاقات کی ۔ بتایاجاتاہے کہ راج بھون میں ایک گھنٹہ طویل ملاقات کے دوران چیف منسٹر نے اس مسئلے پر تلنگانہ کے شدید احساسات سے واقف کروایا ۔ ٹی آر ایس چیف نے چیف سکریٹری راجیو شرما کے ساتھ بھی حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا ہے اور مرکزی حکومت کے اقدام کی مخالفت کے مختلف راستوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ کے سی آر کا خیال ہے کہ حیدرآباد کی صورت حال گورنر کسی بھی قسم کی مداخلت کا تقاضہ نہیں کرتی، کیونکہ ریاست کی تقسیم کے بعد شہر میں ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔ ٹی آر ایس گورنر کو اختیارات کی مخالفت اس بنیاد پر کرتی رہی ہے کہ حیدرآباد تلنگانہ کا داخلی حصہ ہے اور مرکزی حکومت کو اسے دیگر ریاستوں کی طرح ہی دیکھنا چاہئے ۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کے تحت حیدرآباد کودس سال دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت قرار دیا گیا ہے اور شہر میں مقیم تمام افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے گورنر کو اختیارات دئیے گئے ہیں۔ آندھرا پردیش کی تلگو دیشم پارٹی حکومت نے7جون کو چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی تلنگانہ کے نامزد رکن اسمبلی ایلویس اسٹیفنس سے مبینہ ٹیلی فون گفتگوکا ٹیپ نشرہونے کے بعد دفعہ8کے نفاذ کے مطالبہ کا اعادہ کیا ہے ۔ جہاں ٹی آر ایس حکومت کا دعویٰ ہے کہ آڈیو ٹپس ثابت کرتے ہیں کہ نائیڈو نوٹ برائے ووٹ اسکام کے ماسٹر ہیں وہیں آندھرا پردیش نے نائیڈو اور ان کے دیگر کابینی رفقا کے فونس ٹیاپ کرنے کا تلنگانہ حکومت پر الزام عائد کیا ہے ۔ نائیڈو جن کی ٹی ڈی پی مرکز میں این ڈی اے حکومت کی حلیف ہے ، نے دفعہ8کے نفاذ اور فون ٹیاپنگ کی تحقیقات کامطالبہ کرنے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی ۔ نوٹ برائے ووٹ اسکام31مئی کو اس وقت منظر عام پر آیا جب تلنگانہ اسمبلی میں ٹی ڈی پی کے ڈپٹی لیڈر ریونت ریڈی کو تلنگانہ قانون ساز کونسل کے انتخابات میں ٹی ڈی پی، بی جے پی امید وار کو ووٹ دینے اسٹیفنس کو پچاس لاکھ روپے رشوت دینے کی کوشش پر محکمہ انسداد رشوت ستانی کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ اسٹیفنس کی جانب سے شکایت درج کیے جانے کے اے سی بی نے ریونت ریڈی کے دو ساتھیوں کو بھی جال بچھا کر گرفتار کیا تھا ۔ ٹی ڈی پی اس کیس کو تلنگانہ میں پارٹی کو ختم کرنے کے لئے ٹی آ ر ایس کی سیاسی سازش قرار دیتی ہے ۔ گرفتاری اور نائیڈو کے مبینہ آڈیو ٹیپ کے سبب دونوں ریاستوں میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر کو ان کے رفقانے مشورہ دیا ہے کہ حیدرآباد کو مشترکہ فہرست میں شامل کرنے کے خلاف تلنگانہ بند بنایاجائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے رفقا سے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں دہلی میں بھوک ہڑتال کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ قبل ازیں صبح میں انہوں نے اے سی بی کے ڈائرکٹر جنرل اے کے خان کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ۔ چندر شیکھر راؤ نے اس سلسلہ میں ہم خیال سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے علاوہ دوسری ریاستوں کے چیف منسٹروں سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ ٹی ڈی پی ذرائع نے بتایا کہ چندرا بابو نائیڈو چہار شنبہ یا جمعرات کو گورنر سے ملاقات کریں گے ۔ تلنگانہ کے ایڈوکیٹ جنرل رام کرشنا ریڈی نے بتایا کہ انہیں ہدایت ملی ہے کہ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی تیاری کریں ۔

Hyderabad law & order in Governor's hands not acceptable

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں