پی ٹی آئی
کشمیر میں حکام نے سخت گیر حریت کانفرنس کو ملک میں متحدہ طور پر اقلیتوں کی جانب سے آر ایس ایس ایجنڈے کی کس طرح مزاحمت کی جائے۔ کے عنوان سے سیمنار منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ حریت کانفرنس اپنے ہیڈ کوارٹر میں اتوار ایک یومی سمینار منعقد کرنے کا خواہاں تھا ۔ یہ کانفرنس حریت کے صدر نشین سید علی شاہ گیلانی کی حیدر پورہ رہائش گاہ سے متصل تحریک حریت کے ہیڈ کوارٹر میں ایک روزہ سیمنار منعقد شدنی تھی ۔ بجرنگ دل اور دیگر زعفرانی جماعتوں نے اس سمینار کی سخت مخالف کی ہے اور اسے ملک مخالف قرار دیا ہے ۔ حریت کانفرنس ترجمان ایاز اکبر نے بتایا کہ سکھ، عیسائی اور دیگر اقلیتی طبقات سے وابستہ کئی قائدین کو اس سمینار میں مدعو کیا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سمینار میں کئی قائدین بشمول اکالی دل لیڈر سمرن جیت سنگھ، دل خالصہ لیڈر کنور پال سنگھ، انسانی حقوق کے معروف کارکن گوتھم نولکھا اور عیسائی قائدین کی شرکت متوقع تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ سمینار میں وادی کشمیر کے علاوہ جموں خطہ سے بھی نمائندوں کی شرکت متوقع تھی ۔ حریت ترجمان نے بتایا کہ اس ایک روزہ سمینار کے انعقاد کا مقصد یہ بحث کرنا تھا کہ اقلیتیں کس طرح آر ایس ایس کے ایجنڈے سے مزاحمت کرسکتی ہیں ۔ ایاز نے بتایا کہ انہیں ایک سینئر پولیس افسر سے فون کال موصول ہوئی کہ وہ اس سمینار کا انعقاد نہیں کرسکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ اس سمینار کے انعقاد کے لئے کوئی اجازت نہیں مانگی گئی تھی کیونکہ اس کا انعقاد ہیڈ کوارٹرکی چار دیواری کے اندر ہونے والا تھا ۔ایاز نے کہا کہ یہ سمینار ملک میں بی جے پی حکومت کے آنے کے بعد سے اقلیتوں کو روکے رکھا اور ہراساں کرنے پر منعقد کیا گی اتھا ۔ انہوں نے گیلانی اور دیگر قائدین کو گھر پر نظر بند رکھے جانے پر ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سمینار کا مقصد آر ایس ایس اور زعفرانی پارٹیوں کے اقدامات سے مزاحمت کے طریقہ پر بحث کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ گیلانی کے مکان پر زائدسیکوریٹی فورسس کو تعینات کردیا گیا ہے اور ایر پورٹسے ان کے مکان کو جانے والے سڑک کو مسدود کردیا گیا ہے ۔ وادی میں حریت کانفرنس کے سخت گیر دھڑے کے چیرمین سید علی گیلانی اور ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمدشاہ سمیت ایک درجن قائدین کو بدستورگھر پر نظربند رکھا گیا ہے ۔ تاہم حریت کانفرنس کے اعتدال پسند گروپ کے چیر مین میر واعظ مولوی عمر فاروق اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے ۔ یاسین ملک فرنٹ کے مجوزہ پروگرام کے مطابق آج جموں کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لئے علامتی بھوک ہڑتال کریں گے جنہیں مبینہ طور پر اپنی زمین سے بے دخل کیا جارہا ہے ۔ سرکاری ذرائئع نے بتایا کہ امن و امان کو بنائے رکھنے کے لئے بعض علیحدگی پسند لیڈران پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ سخت گیر حریت کانفرنس ترجمان ایاز اکبر نے میڈیا کو بتایا کہ گیلانی بدستور اپنی رہائش گاہ میں نظر بند ہیں ۔ا نہوں نے بتایا کہ حریت چیرمین کو صرف۵جون کو ایک دن کے لئے رہا کردیا گیا تھا جب انہوں ںے ریجنل پاسپورٹ آفس سری نگر جاکر پاسپورٹ کے حصول کے لئے کچھ ضروری لوازمات پورے کئے تھے ۔ ایاز نے بتایا کہ تب سے لے کر اب تک حریت چیر مین اپنی رہائش گاہ میں ہی نظر بند ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سیکوریٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی ایک بڑی تعداد گیلانی کی حیدر پورہ رہائش گاہ کے باہر تعینات ہے اور انہیں اپنی رہائش گاہسے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ ایاز اکبر نے بتایا کہ مجھ سمیت دیگر کئی علیحدگی پسند لیڈران جمعرات کی رات سے اپنے اپنے گھروں میں نظر بند ہیں ۔ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شبیر احمد شاہ بدھ کی رات سے بدستور اپنی رہائش گاہ میں نظر بند ہیں ۔ ان کے علاوہ نیشنل فرنٹکے سربراہ نعیم احمد خان بھی بدھ سے اپنی رہائش گاہ میں بدستور نظر بند ہیں ۔
یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب ریاست جمون و کشمیر کی حکومت کے100 دن کی تکمیل پر تمام محاذوں پر ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے اصل اپوزیشن نیشنل کانفرنسکے کار گزر صدرعمر عبداللہ کی قیادت میں ہزارہا افرادآج حکمراں پی ڈی پی ، بی جے پی کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے۔ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے آنے والے این سی پی کے کارکنوں نے ایس کے پارک پر جمع ہوئے اور ریسیڈنسی روڈ، ریگل چوک ، پریس انکلیو سے ہوتے ہوئے قلب شہر میں واقع تاریخی لال چوکپہنچے۔ اس دوران مظاہرین ، نیشنل کانفرنس کے پرچم تھامے مخالف حکومت نعرہ بلند کررہے تھے ۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے حکومت نے سیکوریٹی فورسس کی بڑی تعداد کو تعینات کیاتھا۔ اس احتجاج میں سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کے ہمراہ پارٹی کے دیگرقائدین علی محمد ساگر،محمد اکبر لون ، میر سیف اللہ اور سابق اسپیکر مبارکگل بھی موجود تھے ۔ اس دوران عمر عبداللہ نے تقریر کرتے ہوئے دونوں پارٹیوں بی جے پی اور پی ڈی پی کو یوٹرن پارٹیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ100دن کی حکمرانی میں حکمراں اتحادمکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب سے مفتی چیف منسٹربنے ہیں ریاستی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے گزشتہ ماہ ستمبر میں آئے سیلاب میں اپنا سب کچھ کھودینے والے عوام کی مدد کے سلسلہ میں حکومت مکمل طور ناکام ہوگئی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے 2014میں اقتدارسے بے دخلی کے بعد سے اس کا یہ پہلی عوامی ریالی تھی۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر نشین یسین ملک نے جموں کے ان مسلمانوں کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے جنہیں مبینہ طور پر ان کے گھروں اور زمینوں کو چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور کیاجارہا ہے ، ایک دن کی بھوک ہڑتال شروع کی۔ ملک اور ان کے حامیوں کے علاوہ اس بھوک ہڑتال میں تاجروں اور وکلاء بھی حصہ لے رہے ہیں ۔ جموں میں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں، امتیازی سلوککے خلاف یہ بھوک ہڑتال کی جارہی ہے ۔ اس موقع پر یسین ملک نے کہا کہ کشمیری جموں کے مسلمانوں کے ساتھ ہورہے سلوک پر خاموش نہیں رہیں گیجہاں انہیں ان کے گھروں اور زمینوں سے محروم کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک مخصوص فرقہ کے عہدہ دار مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا کررہے ہیں ۔ یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے وزیر ملی بھگت نے جو جنگلات کا قلمدان رکھتے ہیں ، مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ جنگلات کی اراضی خالی کردیں۔
Government bans Hurriyat (G) seminar
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں