مرکز للت مودی کی ملک واپسی یقینی بنائے - پی چدمبرم کی پریس کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-18

مرکز للت مودی کی ملک واپسی یقینی بنائے - پی چدمبرم کی پریس کانفرنس

چینائی
پی ٹی آئی
اپنے اور یو پی اے کے خلاف انتقامی کارروائی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج مطالبہ کیا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ للت مودی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی تحقیقات کا سامنا کرنے ہندوستان واپس آئے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ سشما سوراج کا داغدار آئی پی ایل سربراہ کو برطانیہ سے سفری دستاویز کے حصول میں مدد دینا قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی جاننے والے پر عنایت کا معاملہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ للت مودی کو گزشتہ سال پاسپورٹ کی بحالی کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہکے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کس نے کیا ، یہ بتایاجائے کیونکہ عام طور پر ایسے معاملات کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیاجاتا ہے ۔ کانگریس قائد نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انہوں نے بحیثیت وزیر فینانس ، چانسلر جارج آسبرن کو جو مکتوب للت مودی کو ہندوستان واپس بھیجنے کے لئے لکھا تھا وہ بھی منظر عام پر لایاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پہلے مکتوب کے جوا ب کے بعد انہوں نے دوسرے مکتوب میں آسبرن کو سختی سے لکھا تھا کہ للت مودی کو ہندوستان میں کیسس کی تحقیقات کا سامنا ہے۔ للت مودی کا پاسپورٹ بحال ہوچکا ہے ۔ اسے برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ اسے ہندوستا ن بھیجاجانا چاہئے ۔ چدمبرم نے سوال اٹھایا کہ سشما سوراج اگر انسانی بنیادوں پر للت مودی کی مدد کرنا چاہتی تھی جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے تو انہوں نے ہندوستانی ہائی کمیشن کو کیوں نہیں لکھا اور سفری دستاویزات کے اجرا کے لئے کیوں نہیں لکھا۔ چدمبرم نے مطالبہ کیا کہ وزارت خارجہ کی فائل نوٹنکس کو منظر عام پرلایاجائے تاکہ یہ پتہ چلے کہ کس نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے یہ فیصلہ لیا ہے اور میں اس کا نام جاننا چاہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے جب للت مودی کے پاسپورٹ کی منسوخی پر روک لگا دیتو کس نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ میں اس کے خلاف اپیل نہ کی جائے۔ کیاانفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سے صلاح و مشورہ کیا گیا جس کی ایما پر پاسپورٹ منسوخ ہوا تھا ۔ مزید بر آں للت مودی کو نیا پاسپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کس نے کیا؟ کیا حکومت فائل نوٹنگس کو منظر عام پر لائے گی۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ للت مودی کا پاسپورٹ ہندوستانی ہے اور ویزا کے بغیر لندن میں ان کا قیام خلاف قانون ہے اور للت مودی کے ہندوستان واپسی کے مطالبہ کے لئے صرف یہی ایک بنیاد کافی ہے ۔ چدمبرم نے کہا کہ سشماسوراج نے ایک ایسے شخص کو جسے ہندوستان میں سنگین فوجداری الزامات کا سامنا ہے، سشما سوراج نے طویل مدتی ویزا برطانیہ میں ریسیڈنسیی دلانے میں مدد کیوں کی۔ اگر معاملہ انسانی ہمدردی کا تھاتو انہوں نے للت مودی پر ہندوستان واپسی کے لئے زور کیوں نہیں دیا ۔ یہ واضح طور پر اختیارات کے بے جا استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے ۔
نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر خارجہ سشما سوراج نے چہار شنبہ کے روز اس ٹوئٹ کے خلاف برہم رد عمل ظاہر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے نارتھ ایسٹ کوٹہ کے ذریعہ اپنی بیٹی کے میڈیکل کالج میں داخلہ کے لئے عنایتیں لیں ۔ انہوں نے توئٹ کے ذریعہ جواب دیا کہ میری بیٹی بیرسٹراور آکسفورڈگریجویٹ ہے۔ تم جو کچھ کہہ رہے ہو وہ سراسر جھوٹ ہے ۔ ٹوئٹر پرSoch@pakoedکی جانب سے پیغام پوسٹ کیا گیا تھا کہ عنایتیں لینا اور دینا سشما سوراج کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ ان کی بیٹی نے نارتھ ایسٹ کوٹہ کے ذریعہ میڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کی۔ ٹوئٹر ایٹی نے ایک آوارہ ٹوئٹ پر سشما کے اس قدر شدید رد عمل پر حیرت کا اظہار کیا ۔@pakoedکا پیغام حذف کردیا گیا حالانکہ اس کے ٹوئٹ دیگرافراد نے مکرر ٹوئٹ کیا ۔ ٹوئٹر کے حامیوں نے سشما سے خواہش کی کہ کتوں کے بھونکنے پر دہ پریشان نہ ہوں اور اپنے اچھے کام جاری رکھیں ۔
ایڈیٹرسگلڈ نے چہار شنبہ کے روز وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے خاتون صحافی سے متعلق ایک ٹوئٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے میڈیا کو دھمکانے کی کوشش قرار دیا۔ اپنے بیان میں ایڈیٹر گلڈ نے کہا کہ وزیر نے ایک افسوسناک مثال قائم کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایڈیٹرس گلڈ نے وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے میڈیا کو دھمکانے کی کوشش کی مذمت کی ہے ۔ وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں شخصی طور پر خاتون صحافی کا نام لے کر اس پر بہتان طرازی کرکے ایک افسوسناک مثال قائم کی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے تبصروں کو صحافیوں کو خاموش کرنے کی دھمکی کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے ۔ بیان میں کہا کہ جہاں میڈیا کو تنقیدوں کے لئے تیار رہنا چاہئے ، اقتدا رمیں موجود افراد کی جانب سے اس طرح کے بیانات کو صحافیوں کو خاموش کرنے کے لئے ایک دھمکی اور اپنے جائز پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے حوصلہ شکنی کرنے کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ سابق آئی پی ایل چیف للت مودی کی مدد کرنے کے مسئلے پر کانگریس پارٹی سشما سوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے ۔ سشما سوراج نے ایک نیو ز چینل کی سینئر جرنلسٹ کو نشانہ بنایا تھا جو للت مودی تنازعہ کی رپورٹنگ کررہی تھی ۔ انہوں نے اتوار کے روز ٹوئٹ کیا تھا کہ دیکھو اخلاقیات کی تبلیغ کون کررہا ہے ۔ نویکا کمار جیسے افراد!"
پی ٹی آئی کی ایک اور اطلاع کے بموجب مودی گیٹ اسکام میں نئے انکشافات کے ساتھ ہی جن کے سبب وسندھراراجے بھی اس تنازعہ میں ملوث ہوگئی ہیں ، کانگریس نے آج مطالبہ کیا کہ وزیر خارجہ سشما سوراجج کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر راجستھان بھی استعفیٰ دیں ۔ کانگریس ترجمان شوبھا اوزا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سشما سوراج کو مستعفیٰ ہوجانا چاہئے اور ان کے ساتھ ساتھ راجے کو بھی استعفیٰ دینا چاہئے ۔ انہوں نے معاشی جرائم کے مرتکب و مفرور شخص للت مودی کی مدد کی ہے ۔ شوبھا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں ان کی اب تک کی خاموشی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ان قائدین کو وزیر اعظم کی خاموش تائید حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پارٹی چاہتی ہے کہ مودی گیٹ کی سپریم کورٹ کی زیر نگرانی ایس آئی ٹی تحقیقات کرائی جائیں ۔ انہوں نے بی جے پی کے اس الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ کانگریس بی جے پی کے خاتون قائدین کو نشانہ بنارہی ہے ۔ انہوں نے کہا چوں کہ وہ اپنے جرائم کو چھپانا چاہتے ہیں ، اسی لئے صنفی مسئلہ اٹھا رہے ہیں جو قابل مذمت اور مضحکہ خیز ہے ۔ مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی گیٹ نے للت مودی جیسے معاشی جرائم کے مرتکبین کو اچھے دن دکھائے ہیں اور ساری حکومت ان کے بچاؤ میں آگے آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ للت مودی کی مدد کے سلسلہ میں وسندھرا راجے اور سشما سوراج بے نقاب ہوگئی ہیں ۔

Bring Lalit Modi to face ED probe: Chidambaram

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں