لکھنو کے بڑے امام باڑہ کی 22 دن بعد کشادگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-28

لکھنو کے بڑے امام باڑہ کی 22 دن بعد کشادگی

لکھنو
یو این آئی
تقریبا22دنوں تک مقفل رہنے کے بعد بڑاامام باڑہ کے دروازے جہاں مشہور بھول بھلیاں کی عمارت بھی موجود ہے کل رات شیعہ عالم دین مولانا کلب جواداور حکومت اتر پردیش کے درمیان مفاہمت کے بعد کھول دئیے گئے ۔ تاہم شیعہ عالم دین کا اصل مطالبہ کہ شیعہ سنٹرل وقف بورڈکے صدر نشین وسیم رضوی کو برطرف کردیا جائے ، حکومت نے پورا نہیں کیا ہے۔ ہائی کورٹ کی جانب سے امام باڑوں کے تالے کھولنے کی ہدایت دئیے جانے کے بعد دونوں فریقین پر دباؤ تھا ۔ عدالت نے23جون کو ہدایت دی تھی کہ ان امام باڑوں کے تالے کھول دئیے جائیں جو آثار قدیمہ کے زیر انتظام ہیں ۔ انتظامیہ نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ29جون تک پر امن بات چیت کے بعد تالے کھول دئیے جائیں گے ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ بڑا امام باڑہ جو آثار قدیمہ کے زیر انتظام ہے ، عوامی املاک ہے ، اسے کوئی مقفل نہیں کرسکتا ۔ اتر پردیش کے وزیر اعظم خان کے قریبی سمجھے جانے والے وسیم رضوی کو شیعہ وقف بورڈکا صدر نشین منتخب کرنے کے بعد 5جون کو دونوں امام باڑوں کو مقفل کردیا گیا تھا۔ ضلع مجسٹریٹ راج شیکھر، پرنسپال سکریٹری انفارمیشن نونیت سہگل نے مولانا کلب جواد سے اپیل کی کہ ان کے مطالبات پر غور کیا جائے گا اس لئے وہ اپنے حامیوں کی جانب سے امام باڑوں پر ڈالے گئے تالے کھلوادیں ۔ تاہم حکومت نے وسیم رضوی کو برطرف کرنے کے بارے میں کوئی تیقن نہیں دیا جنہیں بد عنوانیوں کے الزامات کا سامنا ہے او ر ان کے خلاف سی بی آئی کی تحقیقات کا حکم جاری گیا ہے ۔ مولانا کلب جواد اور ان کے حامیوں نے اگرچہ تالے کھولنے پر رضا مندی ظاہر کی اور خبر دار کیا کہ اگر رضوی کو ایک ہفتہ کے اندر نہیں ہٹایا گیا تو آئندہ ماہ عید کے بعد پھر سے امام باڑوں کو تالے ڈال دئیے جائین گے اور حضرت گنج روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کردی جائیں گی ۔ ضلع انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مولانا کلب جواد کے مطالبہ کے مطابق اور چھوٹا اور بڑا امام باڑہ کو مذہبی مقام قرار دیاجائے گا نہ عوامی املاک اور اس کے تقدس کی برقراری کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ ان امام باڑوں پر نوٹس بورڈ لگائے جائیں گے جن پر سیاحوں کے لئے ہدایت لکھی جائے گی کہ وہ ان کا دورہ کرنے کے موقع پر شرعی ضابطوں کی پابندی کریں ۔

After 22-day long stand-off, the gate of historic Bada Imambara in Lucknow was finally opened

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں