نجیب جنگ مرکز کی ایما پر کام کر رہے ہیں - عام آدمی پارٹی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-18

نجیب جنگ مرکز کی ایما پر کام کر رہے ہیں - عام آدمی پارٹی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
شکنتلہ گیملن کی بحیثیت کارگزار معتمد اعلیٰ تقرر کے مسئلہ پر عاپ نے آج لیفٹننٹ گورنر پر حملوں میں شدت لاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نجیب جنگ بی جے پی کی ایما پر کام کررہے ہیں ۔ عاپ آیم ایل اے اور دہلی یونٹ کے سکریٹری سوربھ بھاردوان نے مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو پر بھی تنقید کی جب کہ انہوں نے ایک مکتوب میں حکومت دہلی پر نارتھ ایسٹ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون آئی اے ایس آفیسر کی کردار کشی اور دستور کے مطابق کام نہ کرنے کا الزام لگایا تھا ۔ بھاردواج نے کہا اسمیں کسی خاتون کے کردار اور وہ کس علاقہ سے تعلق رکھتی ہے کہ متعلق کچھ بھی نہیں ہے ۔ یہ بے وقوفی کی حد ہے کہ کوئی ایسی باتیں اٹھا رہا ہے ۔ گریٹر کیلاش سے وابستہ ایم ایل اے نے الزام عائد کیا کہ ایل جی نجیب جنگ مرکز کی ایما پر اس قسم کے کام انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ہر کوئی جانتا ہے کہ ایل جی، مرکز کی ایما پر کام کررہے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت دہلی کو ہر طریقہ سے پریشانی میں مبتلا کیاجائے اور ایل جی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے قطعاً تیار نہیں ہیں ۔ حال ہی میں منتخبہ حکومت کو واضح اور بڑی اکثریت حاصل ہے ۔ اگر وہ کجریوال کی عزت نہیں کرنا چاہتے ٹھیک ہے لیکن وہ کم از کم عوامی رائے کا تو احترام کریں ۔ دہلی کی عوام چاہتی ہے کہ ان کی منتخبہ حکومت ، عوام کی خواہشات کے مطابق کام کرے ۔ اروند کجریوال نے اس مسئلہ پر گفت و شنید کے لئے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے وقت مانگا ہے ۔ واضح رہے کہ کل ہی ایل جی نجیب جنگ نے شکنتلہ گیملن کا بحیثیت کار گزار معتمد اعلیٰ تقرر کیا تھا جس کی عاپ نے مخٰالفت کی تھی ۔
پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر کجریوال نے سینئر بیورو کریٹ شکنتلہ گیملن پر آج الزام لگایا کہ وہ پاور کمپنیوں کے حق میں جانبداری رکھتی ہیں اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے انفرمس کے حق میں11ہزا رکروڑ روپے کے دستاویزات پر دستخط کے لئے حکومت کو چکمہ دینے کی کوشش کی۔ شمالی دہلی کے براری میں عوامی اجلاس سے خطاب کے موقع پر کجریوال نے نریندر مودی حکومت پر عاپ حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کا الزام لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں عاپ حکومت بنی تب شکنتلہ گیملن وزیر توانائی کے پاس ایک دستاویز پر دستخط کے لئے آئیں اور بتایا کہ ریلائنس کی کمپنی نے 11ہزار کروڑ روپے قرض کے لئے درخواست دی ہے ۔ وہ چاہتی تھیں کہ وزیر اس پر دستخط کردے اور کہا یہ محض کارروائی کی تکمیل ہے ۔ جب ہمارے وزیر نے دستاویز کی تنقیح کی وہ ایک ضمانتی مکتوب ثابت ہوا ۔ اگر ریلائنس کی ملکیت والی توانائی کمپنیاں قرض ادا کرنے میں ناکام ہوجائے تو اس کا بوجھ عوام پر عائد ہوگا اور دہلی میں برقی کی شرحیں2تا3گنا زیادہ ہوجائیں گی ۔ کجریوال نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے اعتراضات کئے جانے کے باوجود شکنتلہ گیملن کو دہلی کا چیف سکریٹری مقرر کیا گیا ہے ۔ ان کے تقرر کے خلاف ہم نے چار دن جدو جہد کی لیکن مودی حکومت چونکہ دہلی حکومت کو ناکام ثابت کرنا چاہتی ہے ۔ اس لئے شکنتلہ گیملن کا تقرر کردیا گیا۔ کجریوال نے کہا کہ ان کی حکومت کار گزر چیف سکریٹری کی حیثیت سے آئندہ10دن تک شکنتلہ گیملن کے کام کاج پر نظر رکھے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ چیف سکریٹری کے دفتر کو جانے والی ہر فائل دفتر چیف منسٹر سے ہوتی ہوئے گزرے۔ مرکز کی حکومت ان 10دنوں میں کوئی غلط کام کرسکتی ہے لیکن وہ عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ شکنتلہ گیملن پر نظر رکھی جائے گی اورکوئی غلط کام ہونے نہیں دیاجائے گا ۔ وزیر توانائی ستیندر جین نے کل ہی کجریوال کو5مئی کا ایک مکتوب روانہ کیا جس میں گاملن پر ریلائنس کی کمپنیوں کے مفاد کو بڑھاوا دینے اندرون حکومت کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پرنسپل سکریٹری(توانائی) کی ذمہ داری سے انہیں ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی ۔ جین نے اس مکتوب میں ریلائنس کی کمپنیوں کے مفاد کے حق میں گاملن کے کام کرنے کی کئی مثالیں دیں ۔ کجریوال نے وہاں موجود افرا سے سوال کیا کہ خانگی کمپنی کے حق میں جانبداری رکھنے والی عہدیدار کو کیا چیف سکریٹری کا عہدہ دینا چاہئے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ عاپ کے اقتدار میں آنے کے بعد عنوان عہدیدار خوفزدہ ہیں اور دیانتدار عہدیدار بے خوف کام کررہے ہیں ۔ عام کی حکومت میں کرپشن کم ہوا ہے لیکن بد عنوان عہدیداروں نے مل جل کر حکومت کو ناکام بنانے کی تیاری کر رکھی ہے ۔ بی جے پی اور کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کجریوال نے کہا کہ کاروبار کو آسان بنانے کی بات کرتے ہوئے وہ امبانی، اڈانی، ٹاٹا اور برلا سے یہ فائر اسٹار ہوٹلوں میں ملاقاتیں کرتے ہیں اور ان کے مسائل حل کرتے ہیں لیکن عاپ حکومت عام آدمی کے مسائل حل کررہی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں