سوٹ بوٹ کی سرکار کا طعنہ ذہنی دیوالیہ پن کا عکاس - راہول گاندھی کو مودی کا جواب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-31

سوٹ بوٹ کی سرکار کا طعنہ ذہنی دیوالیہ پن کا عکاس - راہول گاندھی کو مودی کا جواب

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے بظاہر کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی جانب سے سوٹ بوٹ کی سرکار کے طعنہ کا جواب دیتے ہوئے اپنے ناقدین کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ ان کے ایسے تبصرے ان کے ذہنی دیوالیہ پن کی علامت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ناقدین کوئی بھی ٹھوس مسئلہ اٹھانے میں ناکام رہے ہیں اور یہ ان کی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ وزیر اعظم نے اخباری ٹریبیون کو انٹر ویو دیتے ہوئے یہ بات بتائی۔ انہوں نے سینئر صحافیوں سے کہا کہ وہ ان کی حکومت کے خلاف تنقیدوں کی ایک فہرست تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مودی نام کے عجیب و غریب معنی بتاتا ہے تو کوئی یہ کہتا ہے کہ این ڈی اے دراصل ایم این ڈی اے ہے۔ کوئی ہمیں خود سر اور متکبر کہتا ہے تو کوئی سوٹ بوٹ کوٹ یا بالون پر بحث کرتا ہے ۔ ذرا ان کے ذہنی دیوالیہ پن کو دیکھئے، وہ کسی بھی ٹھوس مسئلہ کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے ہیں اور یہ ان کی حکومت کی بڑی کامیابی ہے ۔ اچھے دن کے ان کے نعرے پر اپوزیشن کی تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ برے دنوں سے نجات کے پس منظر میں دیا گیا نعرہ ہے اور ان کی حکومت نے اپنا نشانہ حاصل کیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے اس خیال یا نظریہ کا مذاق اڑانا شروع کردیا ہہے اور جب بھی کوئی غلط بات ہوتی ہے تو وہ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا یہی اچھے دن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تو یہ ہوتا کہ لوگ کانگریس سے غریبی ہٹاؤ کے بارے میں دریافت کرتے جو1970سے ان کا نعرہ رہا ہے ۔ کیا ایسا ہوپایا ہے؟ وہ پارلیمنٹ میں415ارکان کی طاقت رکھتے تھے ۔ انہوں نے کیا حاصل کیا، لہذا اچھے دن کی میری تعریف روز مرہ کی زندگی اور برے دنوں کے سیاق و سباق میں ہے جو پہلے ہوا کرتے تھے ۔ ملک ، کرپشن، اسکاموں، پالیسی تعطل، کالا دھن ، کوئلہ اور اسپکٹرم کی بد عنوانیوں سے ٹوٹ چکا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیاجانا چاہئے تھا اور دیانتدار ہونا کافی نہیں تھا۔دیانتداری ، تقریر، انداز ، پالیسیوں، روایتوں میں جھلکنی چاہئے ۔ اس کے حصول کا طریقہ ہر چیز کے بارے میں تحریری پالیسی کی تیاری میں مضمر تھا ۔ کالے دھن کی واپسی سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ جو لوگ اقتدار میں رہ چکے ہیں انہیں اس مسئلہ پر ان کی حکومت سے سوال کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ یہ تمام کالا دھن اس لئے پیدا ہوا کیوں کہ انہوں نے اس کی روک تھام کے لئے کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود انہوں نے تین سال تک ایس آئی ٹی تشکیل نہیں دی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کالا دھن رکھنے والوں کو اپنے کرتوت پر پردہ ڈالنے کے لئے اتنی مہلت دی گئی ۔ عدالت نے جس دن احکام جاری کئے تھے وہ اگر اسی وقت کاروائی کرتے تو ملک کر کروڑہا روپے حاصل ہوتے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب مودی نے ایک علیحدہ انٹر ویو میں راہول گاندھی کے اس طنز کا بھرپور جواب دیا کہ ان کی حکومت سوٹ بوٹ کی سرکار ہے ۔ انہوں نے اے این آئی کو بتایا کہ سوٹ بوٹ ، سوٹ کیس سے زیادہ قابل قبول ہے ۔60سال تک حکومت کرنے کے بعد کانگریس کو اچانک غریبوں کی یاد آگئی ہے۔ اس ملک کے عوام کانگریس کی کوتاہ بین پالیسیوں کے سبب مصائب کا شکار رہے ہیں اور غریب رہے ہیں۔ کانگریس کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے مودی نے کہا کیا کوئلہ اور اسپیکٹرم اسکینڈلس یا سی ڈبلیو جی(دولت مشترکہ کھیلوں) کی ناکامی سے غریبوں کو کوئی فائدہ پہنچا ہے ۔ ہر شخص اس بات سے واقف ہے کہ ان کی وجہ سے کسے فائدہ پہنچا ۔ ان میں چند منتخب صنعت کار اور کنٹراکٹرس شامل رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے سابق فوجیوں کے لئے ایک رینک ایک پنشن تنازعہ پر بھی بات چیت کی۔انہوں نے اخبار کو بتایا کہ ہم ایک رینک ایک پنشن کے پابند ہیں ۔ لیکن ہم ایک رینک ایک پنشن کی تعریف کے سلسلہ میں دفاعہ عملہ سے مشاورت کررہے ہیں ۔ ہماری حکومت پانچ سال کے لئے ہے اور ہم متعلقہ افراد سے مشاورت کیے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے ۔ بات چیت سر گرم طور پر جاری ہے اور اس مسئلہ پر کسی شک و شبہ کی ضرورت نہیں ۔
پی ٹی آئی کی اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ یہ(حصول اراضی) قانون سازی میرے لئے زندگی اورموت کا مسئلہ نہیں ۔ وہ ہر قسم کی تجاویز قبول کرنے تیار ہیں ۔ انہوں نے اخبار ٹریبیون میں شائع ایک انٹر ویو میں کہا کہ یہ میرے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں، نہ یہ میری پارٹی اور حکومت کے ایجنڈہ میں شامل رہا ہے ۔

Suit Boot better than Suitcase, Modi to Rahul

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں