اسامہ کے ٹھکانہ کا پتہ پاکستانی انٹلی جنس عہدیدار نے امریکہ کو دیا تھا - رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-12

اسامہ کے ٹھکانہ کا پتہ پاکستانی انٹلی جنس عہدیدار نے امریکہ کو دیا تھا - رپورٹ

اسلام آباد
پی ٹی آئی
رپورٹ کے مطابق ایک سابق پاکستانی انٹلی جنس عہدیدار نے اسامہ بن لادن کے ٹھکانہ کا پتہ سی آئی اے کو دیا تھا جس کے عوض اسے القاعدہ سربراہ سر پر25ملین امریکی ڈالر کا انعام ملا تھا ۔ اسامہ ایبٹ آباد میں آئی ایس آئی کے تحفظ میں ایک قیدی کی زندگی بسرکررہے تھے امریکی تحقیقاتی صحافی اور مصنف سیمورایم ہرش کے حوالے سے ڈان نے کہا کہ اگست2010میں سابق سینئر پاکستانی انٹلی جنس عہدیدار نے اس وقت کے سی آئی اے اسٹیشن چیف جوناتھن بینک سے اسلام آباد میں واقع امریکی ایمبسی میں ملاقات کی ۔ اس نے سی آئی اے کو اسامہ کے ٹھکانہ کا پتہ دینے کی پیشکش کی اور بدلے میں اس کے سر پر اعلان کردہ واشنگٹن کی جانب سے2001میں مقرر کی جانے والی انعامی رقم طلب کی ۔ ہرش نے کہا کہ انٹلی جنس عہدیدار ایک فوجی تھا جو فی الحال واشنگٹن میں مقیم ہے اور سی آئی اے کے لئے بطور کنسلٹنٹ خدمات انجام دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو اس کے تعلق سے اس سے زیادہ نہیں بتا سکتا ۔ عہدیدار کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی امریکہ نے تصدیق کی اور کمپاؤنڈ کی سٹیلائٹ نگرانی شروع کردی ۔ امریکیوں نے بعد ازاں آئی ایس آئی کو مطلع کیا کہ جس نے غازی ، تربیلا میں ایک سیل قائم کیا جہاں سیلس کے ایک شخص اور دو کمیونی کیٹرس نے آپریشن سے قبل دھاوا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشکل فیصلہ تھا لیکن بالآخر پاکستان کو اسامہ کو قتل کرنے کے اسکرپٹ سے متعلق مطلع کیا گیا ۔ ہرش نے کہا کہ اسامہ کو قتل کرنے کے لئے آپریشن سے متعلق اوباما انتظامیہ نے جو بھی بتایا وہ محض ایک من گھڑت کہانی تھی اور حقیقی کہانی مکمل طور پر مختلف ہے ۔ انہوں نے ڈان کو بتایا کہ سب سے خطرناک جھوٹ یہ تھا کہ پاکستان کے اس وقت کے دو انتہائی سینئر فوجی لیڈرس جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل احمد شجاع پاشاہ( آئی ایس آئی چیف) کو امریکی مشن کے بارے میں کبھی مطلع نہیں کیا گیا ۔ جب امریکیوں نے پاکستانی حکومت سے ربط پیدا کرکے اسامہ کے تعلق سے پوچھا تو آئی ایس آئی نے اصرار کیا کہ اس کا قتل کیاجائے اور اس کی موت کا آپریشن کے ایک ہفتہ بعد اعلان کیا جائے۔ ہرش نے کہا کہ سعودی حکومت بھی اسامہ کی ایبٹ آباد میں موجودگی کے تعلق سے واقف تھی اور پاکستانیوں کو مشورہ دیا تھا کہ اسے بطور قیدی رکھاجائے۔ انہوں نے کہا کہ اسامیہ آئی ایس آئی کا قیدی تھا اور اس کی نگرانی میں بھی وہ نقل و حرکت کرتا تھا۔ امریکیوں کو یہ کہنا پڑا کہ القاعدہ چیف ہندو کش کی پہاڑیوں میں ہے تاکہ نہ تو پاکستان اور نہ افغانستان پر اسے پناہ دینے کا الزام عائد ہو ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی اس کی ومت چاہتی تھی کہ کیوں وہ گواہ کو زندہ چھوڑنا نہیں چاہتی تھی ۔ ہرش نے کہا کہ اوباما نے راست نشریات میں قوم سے خطاب میں جوکور اسٹوری سنائی تھی ، اسے جاری کرنے سے قبل جنرل کیانی اور جنرل پاشاہ سے مشورہ نہیں کیا تھا۔ ہرش نے کہا کہ اس کور اسٹوری نے پاکستان کو شدید جھٹکہ دیا اور یہ ان کے لئے انتہائی پریشان کن تھی۔ پاکستان کے پاس اچھی فوج ہے، خراب نہیں، لیکن کور اسٹوری کی وجہ سے خراب نظر آنے لگی ۔ ہرش نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی ، جو اسامہ کا پتہ لگانے میں سی آئی اے کی مدد کرنے کے جرم میں فی الحال پشاور کی جیل میں ہے، دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھا لیکن آپریشن کے تعلق سے وہ لاعلم تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی کہانی کو چھپانے کے لئے آفریدی بطور ڈھال استعمال کیا گیا ۔ واضح رہے کہ 2مئی 2011کی شب امریکی نیوی سیل کی جانب سے ایب آباد میں کئے گئے ایک خفیہ آپریشن میں اسامہ ہلاک ہوگئے تھے۔ لندن ریویو آف بکس میں اتوار کے روز شائع ہونے والی ہرش کی رپورٹ میں نام نہاد آپریشن نچیون اسپیئر کے امریکی ورژن کو محض ایک من گھڑت اور خیالی داستان قرار دیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ وائٹ ہاؤس بدستور اس بات پر قائم ہے کہ مشن کے تعلق سے پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے سینئر جنرلوں کو پیشگی مطلع نہیں کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کے دیگر بے شمار جھوٹوں کی طرح یہ بھی ایک جھوٹ ہے ۔ وائٹ ہاوس کی کہانی غالبا لیوس کیرول(الیس ان ونڈرلینڈ کے مصنف) نے لکھی ہے ۔ امریکی اور پاکستانی عامر عزیز کو بچانا چاہتے تھے جو ایک ڈاکٹر اورپاکستانی فوج کے سینئر عہدیدار تھے ۔ آئی ایس آئی نے ڈاکٹر عزیز کو کمپاؤنڈ کے قریب منتقل کیا جہاں اس نے اسامہ کو رکھا تھا کیونکہ وہ بستر مرگ پر تھا ۔ ہرش نے یہ بھی کہا کہ سابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گٹیس نے کور اسٹوری سے عدم اتفاق ظاہر کیا تھا اور چاہتے تھے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کیے جانے والے انتظامات کا احترام کرے ۔ ہرش نے کہا کہ صدر اوباما نے کھیل تبدیل کردیا کیونکہ وہ دوبارہ صدارتی مقابلہ کررہے تھے ۔ ان کی تقریر میں دو گھنٹے کی تاخیر دراصل اندرونی مباحث کے سبب ہوئی ۔ انہوں نے کہا ہ پاکستانی عہدیداروں کے بموجب ہندو کش میں اپنی چند بیویوں کے ساتھ2001سے 2006تک اسامہ کا کوئی پتہ نہیں تھا اور آئی ایس آئی نے چند مقامی قبائلیوں کو پیسہ دیا تاکہ وہ اسامہ سے غداری کریں اور اس طرح اس نے اسامہ کو گرفتار کرلیا ۔ عہدیدار نے سی آئی اے اسٹیشن چیف کو یہ بھی بتایا کہ اسامہ شدید بیمار تھے ۔ پاکستانی حکام نے ڈاکٹر عزیز کے اسامہ سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کی لیکن ریٹائرڈ عہدیدار نے کہا کہ فزیشین کو اسامہ کے سر پر مقرر کردہ انعامی رقم25ملین ڈالرمیں سے حصہ دیا گیا تھا کیونکہ ڈی این اے کے نمونہ سے بالآخر ثابت ہوا کہ ایبٹ آباد میں القاعدہ چیف ہی تھے ۔

Pakistanis Knew Where Osama Bin Laden Was, US Sources Say

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں