حسن روحانی پولیس کے ذریعہ نفاذ اسلام کے حامی نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-06

حسن روحانی پولیس کے ذریعہ نفاذ اسلام کے حامی نہیں

تہران
اے ایف پی
ایران کے اعتدال پسند سمجھے جانے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ پولیس کے ذریعہ نفاذ اسلام کے حامی نہیں ہیں اور یہ پولیس کا کام ہے بھی نہیں کہ وہ مذہبی معاملات میں ایرانی عوام کی رہنمائی کرے ۔ روحانی تہران میں ایرانی اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا یہ کام تو ہے کہ اس کے پاس ہتھکڑیاں اور پستول ہوں لیکن پولیس اہلکاروں کا کام یہ نہیں ہوتا کہ وہ مذہبی قیادت کی طرح کا کردار ادا کریں ۔ اپنے اس بیان کے ساتھ حسن روحانی نے ملک میں نظر آنے والی ان کوششوں سے دانستہ دوری اختیار کرلی ہے ، جن کے تحت مذہبی امور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی شامل کرنے کی حمایت کی جارہی ہے ۔ حسن روحانی کو ابھی گزشتہ ہفتہ ہی اس وجہ سے اسلامیہ جمہوریہ ایران کی قدامت پسند مذہبی قیادت اور سخت گیر سیاسی سوچ کے حامل ارکان پارلیمان کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ وہ مسلسل اس بات پر زور دیتے آئے تھے کہ مذہبی معاملات میں پولیس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہئے ۔ اس تناظر میں حسن روحانی نے اساتذہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، آج اگر ہم پولیس کو یہ کہیں کہ ان کی حیثیت کسی دینی مدرسے کی سی ہے اور وہ اپنے طور پر اسلام کی تشریح کرسکتے ہیں ، تو نتیجہ بد نظمی اور انتشار کی صورت میں نکلے گا ۔ اس موقع پر ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسکولوں، یونیورسٹیوں اور تمام دینی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کا لازمی مشن یہ ہے کہ وہ اسلام کو بہتر طور پر سمجھیں اور اس کی بہتر تفہیم کے لئے کوشاں رہیں۔ اسلامی تعلیمات کو تفہیم وضاحت اور ان کا پھیلاؤ سب کی ذمہ داری ہے ۔ آپ کسی ایک ادارے کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسلام کی وضاحت وہ کرے ۔ ایرانی صدرروحانی نے گزشتہ برس ایک ایسے مجوزہ قانونی مسودے کی مخالفت بھی کی تھی، جس کے تحت پولیس اور رضا کار ملیشیا گروپوں کو یہ اختیارات دیے جانا تھے کہ وہ ایرانی معاشرے میں خواتین کے لئے پردے کے لازمی قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ تب حسن روحانی نے کاہ تھا کہ ہمیں برائی کی روک تھام کے لئے برے حجاب کے مسئلے کو اپنی توجہ کا حد سے زیادہ مرکز بنانے سے گریز کرنا چاہئے ۔ بعد ازاں ایران میں کسی بھی قانون سازی سے پہلے اس پارلیمانی مسودے کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا تھا۔ حسن روحانی 2013ء میں زیادہ قدامت پسند محمود احمدی نژاد کے جانشین کے طور پر ایرانی صدر منتخب کئے گئے تھے ۔ قدرے اعتدال پسند روحانی کو کئی مختلف امور پر سخت گیر سیاسی اور مذہبی حلقوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے ، جن میں روحانی کی ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق عالمی طاقتوں کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں بھی شامل ہیں ۔

Not for Police to Enforce Islam: Iranian President Hassan Rouhani

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں