پی ٹی آئی
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا ہے کہ بی جے پی انتقامی سیاست نہیں کرتی ۔ انہوں نے یہ بیان حکومت ہریانہ کی جانب سے رابرٹ وڈرا اراضی معاملت کیس کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیے جانے کے پس منظر میں دیا ہے۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں عوام کو اتنا یقین دلا سکتا ہوں کہ جہاں تک ہماری حکومت کا تعلق ہے ، ہم انتقامی سیاست نہیں کرتے ۔ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور ہر ایک کی ترقی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں ۔ حکومت ہریانہ نے کل ایک کمیشن تشکیل دیا ہے جو بعض کمپنیوں کو لائسنس کی اجرائی کی تحقیقات کرے گا ۔ ان کمپنیوں میں رابرٹ وڈرا کی کمپنی بھی شامل ہے ، جنہیں پڑوسی شہر گڑ گاؤں کے سیکٹر83میں تجارتی کالونیاں قائم کرنے لائسنس جاری کیا گیا تھا ۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ اگر حکومت ہریانہ سابق کانگریس حکومت کے دور میں طے پائے اراضی معاملتوں کی تحقیقات کرانا چاہتی ہے تو پھر انتقامی کارروائی کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے ۔ چاہے وڈرا ہو یا کوئی اور، کوئی بھی قانون سے بالاترنہیں ۔ اراضی معاملتوں میں فراڈ کے مسئلہ پر سارا ملک حقیقت سے واقف ہے ۔ سابق کانگریس حکومت کی جانب سے عجلت میں کلین چٹ دیے جانے کے بعد اگر آج حکومت ہریانہ اس کی دوبارہ تحقیقات کرانی چاہتی ہے تو پھر انتقامی کارروائی کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے یو این آئی، پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سابق کانگریس حکومت کے دور میں طے پائی اراضی معاملتوں کی تحقیقات کے لئے حکومت ہریانہ کی جانب سے انکوائری شروع کیے جانے پر صدر کانگریس سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ وڈرا نے آج کہا کہ ان کے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس انکوائری کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال نہیں کیاجائے ۔ حکومت ہریانہ نے آج دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج ایس ایم دھنگڑا کی زیر صدارت ایک عدالتی انکوائری کمیشن قائم کیا تاکہ سابق بھوپندر سنگھ ہوڈازیر قیادت کانگریس حکومت کے دورمیں جو اراضی معاملتیں ہوئی ہیں ان کی تحقیقات کی جاسکیں ۔ خاص طور پر ایسی معاملتیں جن میں رابرٹ وڈرا شامل ہیں ۔ وڈرا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت ہریانہ نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔ ہمیں اس کے نتائج کا انتظارکرنا چاہئے ۔ میں یا مجھ سے وابستہ کسی بھی شخص کے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ان کی کمپنی کی تمام اراضی معاملتیں پوری طرح شفاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام قوانین کی مکمل شفاف انداز میں تکمیل کی گئی ہے ۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اس انکوائری کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ اس انکوائری کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال نہیں کیاجائے گا۔ریاستی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ عدالتی کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ اندرون6ماہ اپنی رپورٹ پیش کرے ۔ کمیشن ان حالات کی تحقیقات کرے گا جن کے تحت گڑ گاؤں کے سیکٹر83میں تجارتی کالونیوں کو فروغ دینے بعض اداروں کو لائسنس جاری کئے گئے تھے کہ آیا یہ ادارے ہر یانہ کے قوانین کے مطابق لائسنسوں کے اجرائی کے اہل تھے۔ کمیشن اس بات کا بھی جائزہ لے گا کہ اصل لائسنس یافتہ اداروں کی جانب سے مختصر مدت میں دیگراداروں کو لائسنس کی منتقلی سے قوانین کی کوئی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی ہے ۔ یہ بھی دیکھاجائے گا کہ محکمہ منصوبہ بندی نے ان معاملتوں پر غورکیا ہے یا نہیں، جو لائسنس کی اجرائی سے پہلے یا بعد انجام دیے گئے ہیں۔ قبل ازیں سی اے جی نے الزام عائد کیا تھا کہ وڈرا کی کمپنی ان9کمپنیوں میں شامل ہے جنہوں نے مالی دستاویزات داخل نہیں کیے ہیں۔ بی جے پی نے گزشتہ سال انتخابی مہم کے دوران ہریانہ میں کانگریس کے دور حکومت میں طے پائی اراضی معاملتوں کو ایک بڑا موضوع بنایا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ وڈرا سمیت چند افرادکے حق میں اراضی قوانین میں نرمی برتی گئی تھی۔
No vendetta politics in Vadra land deal probe: Rajnath Singh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں