نیپال میں زلزلے کے تازہ جھٹکے - زمین کھسکنے کے واقعات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-03

نیپال میں زلزلے کے تازہ جھٹکے - زمین کھسکنے کے واقعات

کھٹمنڈو
پی ٹی آئی
نیپال کے کئی مقامات آج زلزلہ کے تازہ جھٹکوں سے دہل گئے جس سے چٹانیں کھسکنے کے واقعات پیش آئے جب کہ گزشتہ ہفتہ کے تباہ کن زلزلے کے مرنے والوں کی تعداد سات ہزار سے زیادہ ہوگئی جن میں19ہندوستانی بھی شامل ہیں ۔ اس دوران کئی متاثرہ علاقوں میں راحت نہ ملنے پر احتجاج بڑھتا جارہا ہے ۔ آج5۔1ڈگری شدت کے مابعد زلزلے کے جھٹکے سے گزشتہ ہفتہ کے7۔9ڈگری شدت کے طاقتور زلزلے کے مرکز کے قریب گورکھا ضلع میں بار پارک موضع دہل گیا ۔زلزلے کے ما بعد جھٹکے کے وجہ سے ایک خاتون زخمی ہوگئی جس کی شدت4۔5ڈگری ناپی گئی ۔ جس کی وجہ سے عوام میں دہشت پھیل گئی۔ زلزلے کے دوسرے مابعد جھٹکے کی وجہ سے زمین کے کھسکنے کے واقعات پیش آئے اور زلزلہ سے متاثرہ عوام کی مصیبتوں میں اضافہ ہوگیا جن میں سے کئی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ زمین کے کھسکنے کا ایک بڑا واقعہ یہاں سندوپال چوک اور کاور سے ڈسٹرکٹ کے درمیان دو لال گھاٹ میں پیش آیا۔ تاہم اس کی وجہ سے کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات کہی ۔ گزشتہ80سال میں نیپال کے بد ترین زلزلہ کی وجہ سے زائد از6ہزار7سو افراد ہلاک ہوگئے اور14,025افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ جب کہ حکومت بڑے سانحہ سے نمٹنے کی جدو جہد کررہی ہے ۔ وزارت داخلہ کے قومی آفت سماوی بندوبست ڈویژن نے یہ بات کہی۔ لیکن توقع ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ مائیتری پولو، چاکو ، جھالیبھر، نایاپور ، ڈکلانگ ، پہارو اور جھرپور کے بشمول کئی علاقوں سے ہنوز کئی نعشیں ملبہ کے نیچے سے نکالی جارہی ہیں ۔ نیپالی میڈیا نے کہا کہ ارانیکو شاہراہ کی ٹاٹو پانی پٹی سے16نعشیں برآمد کی گئی ہیں ۔ اور ایسا ایقان ہے کہ چند بیرونی شہری بھی زمین کے کھسکنے کی وجہ سے زندہ دفن ہوگئے ہیں ۔ وزارت داخلہ نے یہاں اس احساس کا اظہار کیا کہ25اپریل کے زلزلہ میں مزید کسی کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ برہم عوام نے سڑکوں پر احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ راحت کا سامان بلیک مارکٹ میں بھیجاجارہا ہے اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بھی بھاری اضافہ کردیا گیا ہے ۔ کھٹمنڈو وادی کے کئی علاقوں میں عوام ہنوز ضروری غذائی اشیاء سے محروم ہیں۔ جس کی وجہ سے عوام ارباب مجاز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کررہے ہیں۔ ایک غذائی آئٹم جو20روپے میں ہوتا تھا اب50روپے میں دستیاب ہے ۔ غذا اور راحت کے سامان کی تقسیم میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔ ایک احتجاجی نرمل بیشی نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا ہم کو صرف ایک بوتل پانی فراہم کیا۔ ایک اورشہری پھول مایالاگن نے یہ بات کہی۔ جس کا خاندان10افراد پر مشتمل ہے اور وہ بے گھر ہوگیا ہے ۔ کئی حصوں میں ہنوز تارپولین شیٹس نہیں ہیں صرف با اثر افراد راحت کا سامان حاصل کررہے ہیں ، لیکن دوسروں کا کیا ہوگا؟ داوا شیر پا نے یہ دعویٰ کیا جو روزانہ اجرت پر کام کرنے والا ایک ورکر ہے اور زلزلہ کے بعد بیروزگار ہوگیا ہے ۔

Nepal Fresh tremor triggers landslides

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں