مودی حکومت میں جمہوری اداروں کو خطرہ - منموہن سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-28

مودی حکومت میں جمہوری اداروں کو خطرہ - منموہن سنگھ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بد نوانی کا مسئلہ اچھالنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کا کبھی بھی غلط استعمال نہیں کیا ۔ منموہن سنگھ نے ان پر لگنے والے بد عنوانی کے الزامات کو آج سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا میں نے وزیر اعظم کے عہدے کا استعمال خود کے لئے یا اپنے خاندان کے لئے یا اپنے دوستوں کے لئے نہیں کیا۔ انہوں نے بی جے پی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے قومی جمہوری اتحاد حکومت کی مدت کے دوران جمہوری اداروں کے لئے خطرہ پیدا کرنے کا الزام لگایا ۔ سابق وزیر اعظم کایہ بیان ایسے وقت آیاہے جب ہندوستانی ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی کے سابق چیر مین پردیپ بیجل نے ان پر ٹوجی اسپیکٹرم اسکام سے متعلق مشورہ کو نظراندازکرنے کا الزام لگایا ہے ۔ کانگریس کی طلبا شاخ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت نے کچھ غلط نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معیشت دگرگوں حالت سے گزررہی ہے ۔ اس محاذ پر سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے پالیسی پر مبنی فیصلے نہ کرنے کے الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ یو پی اے حکومت کے اقتدار چھوڑتے وقت ہندوستانی معیشت دوسری سب سے تیز ابھرتی ہوئی معیشت تھی ۔ اس وقت کی حکومت نے کئی نئی اسکیمیں اور پروگرام شرو ع کئے تھے ۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت اپنی ناکامی سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لئے اس طرح کے الزامات گڑھ رہی ہے ۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے مودی حکومت کے میک ان انڈیا پراجکٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یوپی اے حکومت کی پالیسیوں کی نقل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے پروگرامون کو نئی شکل دی جارہی ہے اور ان کا اشتہار مودی حکومت کی پہل کے طور پر کیاجارہا ہے ۔ منموہن سنگھ نے مودی حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے تحت معیشت کمزور ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ ٹرائی کے سابق چیئرمین کی نئی کتاب میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے انہیں دھمکی دی تھی ۔ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا( ٹرائی) کے سابق چیئرمین پردیپ بیجل نے دعویٰ کیا ہے کہ جب انہوں نے آگاہ کیا تھا کہ اربوں روپے کے ٹیلی کام گھوٹالے کی بنیاد رکھی جارہی ہے ، تب اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے انہیں خبردار کیا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کا ساتھ دو نہیں تو نقصان میں رہو گے۔ بیجل نے اپنی کتاب میں آگے لکھا ہے کہ مجھ جیسے افسران کی حالت ایسی ہوگئی تھی کہ کچھ کرو تو جرم نہیں کرو تو بھی جرم۔2جی معاملے میں رکاوٹ کولے کر جب میں نے کارروائی کرنی چاہی ، تو یو پی اے حکومت کی طرف سے مجھے کئی بار جھوٹے الزامات میں پھنسانے کی دھمکی ملی ۔ سابق وزیر مواصلات دیاندھی مارن کے ساتھ منموہن سنگھ بھی2جی گھوٹالے کے لئے ذمہ دار ہیں ۔ سنگھ نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے پالیسی کی تعمیر کے معاملے میں فیل ہونے کی خبریں جھوٹی ہیں ۔ جب ہماری حکومت نے اقتدار چھوڑا تو ہندوستان کی نیا کی دوسری سب سے تیز رفتار سے بڑھنے والی اکنامی تھی۔ سنگھ نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کم رہی ہے اور کسانوں کے درمیان عدم اطمینان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی نئے منصوبے ، پروگرام اور پالیسیاں شرو ع کی تھیں۔ جب یوپی اے اقتدار میں تھی توبی جے پی نے جن پالیسیوں کی مخالفت کی تھی اور اب انہیں ہی اپنی کامیابی بتاکر فروخت کررہی ہے ۔ لیکن ہم اس سے حیران نہیں ہیں ، یہ یوپی اے کی طرف سے کئے گئے تخلیقی کاموں کی بی جے پی کی طرف سے کی گئی تعریف ہے۔
دریں اثنا نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بھارتیہ جنتا پارٹی نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے آج کہا کہ ملک کا سب کچھ لٹانے کے بعد چاروں طرف سے گھرنے پر انہوں نے اپنے دفاع میں اپنی خاموشی توڑی ہے ۔ بی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا نے یہاں نامہ نگارں سے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ آج خاموشی توڑ رہے ہیں جب سب کچھ لٹ چکا ہے ۔ آج یہ حقیقت سب کے سامنے ہے کہ انہوں نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں بد عنوانی کو نظر انداز کیا تھا ۔ جب ملک ٹوجی ، کوئلہ الاٹمنٹ ، اور دولت مشترکہ کھیل گھپلوں کے بارے میں ان سے سوال پوچھ رہاتھا تو ان کا جواب تھا کہ ہزاروں خوابوں سے اچھی ہے میری خاموشی ۔ مسٹر پاترا نے کہا یہ ستم ظریقی ہے کہ ڈاکٹر سنگھ نے اس وقت خاموشی توڑی ہے ، جب حقیقت ملک کے سامنے آچکی ہے ۔ جب پارلیمنٹ میں ٹو جی، کوئلہ الاٹمنٹ اور دولت مشترکہ کھیل گھپوں پر بحث ہورہی تھی تو انہوں نے خاموشی اختیار کررکھی تھی ۔ ڈاکٹر سنگھ کے طریقہ کار پر کئی سابق نوکر شاہوں نے سوال اٹھائے اور وہ چاروں طرف سے گھرے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے دفاع میں خاموشی توڑی ہے ۔ اگر وہ پارلیمنٹ میں اپنی خاموشی توڑتے تو ملک کی خدمت ہوتی۔ انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کے لئے کوئی اقتصادی فائدہ حاصل نہیں کیا لیکن کیا انہوں نے دس جن پتھ کوفائدہ پہنچانے کے لئے ان کے دفتر کا استعمال نہیں کیا۔

Manmohan Singh attacks Modi govt, says 'institutions of democracy are under threat'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں