ہند اور بنگلہ دیش میں آئی ایس آئی اور اسلامی ریاست کی سرگرمیوں کی روک تھام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-30

ہند اور بنگلہ دیش میں آئی ایس آئی اور اسلامی ریاست کی سرگرمیوں کی روک تھام

نئی دہلی
یو این آئی
ہندوستان اور ان کے ملک میں پاکستان کی آئی ایس آئی اور اسلامی ریاست کی سر گرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر سید معظم علی نے آج بین الاقوامی سطح پر اس چیلنج سے نمتنے کے لئے نئی دہلی کا تعاون طلب کیا۔ علی نے ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں کو مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ سے نمٹنے کے لئے نئی دہلی اور ڈھاکہ کی جانب سے جوابی اقدام کی ضرورت پر زور دیا جو انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے ان کے کیڈرس میں تقرر میں انتہا پسند طاقتوں کے لئے مددگار بن رہا ہے۔ ہائی کمشنر نے یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ علی نے کہا کہ بنگلہ دیش آئی ایس آئی اور انتہا پسند گروپوں کے نیٹ ورک کے خاتمہ کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ ہندوستان کو تیقن دے چکی ہیں کہ ان کی حکومت کسی گروپ، فرد یا ایجنسی کو مخالف ہند سر گرمیوں کے لئے بنگلہ دیش کی سر زمین کو ایک اڈہ کے طور پر استعمال کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چھ برسوں سے جب سے کہ شیخ حسینہ بر سر اقتدار آئیں ہند بنگلہ دیش سرحد پر کوئی بڑی دہشت گرد سر گرمی پیش نہیں آئی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کو اس کی سر زمین پر ان گروپوں کی سر گرمیوں کے تعلق سے مزید تشویش ہونی چاہئے کیونکہ حال ہی میں ہندوستانی ریاست مغربی بنگال میں بردوان دھماکوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست کے ایجنٹس ان ممالک میں غربت اور بیروزگاری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے نوجوانوں کے تقرر کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے آج اس امید کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کے دوران تیستا معاہدہ پر دستخط عمل میں آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس تعلق سے انتہائی مثبت ہوں ۔ اگر کوئی سیاسی عزم ہو تو یہ معاہدہ یقینی طور پر عمل میں آئے گا ۔ مسٹر علی نے یو این آئی سے کہا کہ ڈھاکہ کے6جون سے شروع ہونے والے مودی کے دو روزہ دورہ کے دوران چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے ان کے ہمراہ ہونے کے فیصلہ کی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مغربی بنگال اور مرکزی حکومت کے درمیان داخلی مذاکرات ہورہے ہیں ۔ مرکزی حکومت کے پاس مختلف انتخاب ہیں۔ بنگلہ دیش کو امید ہے کہ کوئی مثبت فیصلہ یقینی طور پر کیا جائے گا۔ ہم کو مودی کی قیادت سے بہت سی توقعات ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں