ہاشم پورہ قتل عام معاملہ - 16 پولیس اہلکاروں سے دہلی ہائیکورٹ کی جواب طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-30

ہاشم پورہ قتل عام معاملہ - 16 پولیس اہلکاروں سے دہلی ہائیکورٹ کی جواب طلبی

نئی دہلی
یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ نے آج ان16پولیس اہلکاروں کو نوٹس جاری کیا ہے جنہیں ٹرائل کورٹ نے1987کے ہاشم پورہ قتل عام کیس میں قتل کے تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔ ہائی کورٹ نے آج انہیں سمن جاری کرتے ہوئے ان کا تفصیلی جواب طلب کیا ۔ جسٹس جی ایس سیستانی اور جسٹس سنگیتا ڈھینگر اسہگل پر مشتمل ایک ڈیویژن بنچ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اتر پردیش سرکار کی درخواست پر سماعت کرنے کے بعد آج ملزمان16پولیس اہلکاروں کو نوٹس جاری کیا۔ واضح رہہے کہ گزشتہ 21مارچ دہلی کے ایک ٹرائل کورٹ نے شک اور شواہد کے فقدان کافائدہ دیتے ہوئے ان16ملزمان کو بری کردیا تھا۔ یہ16ملزمان پروونشل آرمڈ کانسٹیبلری( پی اے سی) کے سابق اہلکار ہیں جو1987میں پیش آنے والے میرٹھ کے ہاشم پورہ قتل عام کیس میں ملزم ہیں ، جس میں42لوگوں کو قتل کردیا گیا تھا ۔ ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کو یوپی سرکار نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کرکے تیس ہزاری کورٹ کے اس فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست کی ہے ۔ اتر پردیش سرکار نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی تحقیقات میں متعدد خامیاں ہیں۔ ہائی کورٹ نے آج اپنے حکم میں کہا کہ تمام مدعی علیہان کو نوٹس جاری کیاجائے اور انہیں21جولائی تک اپنا جواب دینے کی ہدایت دی جائے۔ زیریں عدالت(تیس ہزاری کورٹ) نے پولیس کے نیم فوجی دستہ سے وابستہ جن16پولیس اہلکاروں کو ہاشم پورہ قتل عام کیس میں اپنے خلاف عائد شدہ قتل ، اقدام، شواہدسے چھیڑ چھاڑ اور قتل عام کی سازش کرنے کے الزامات سے بری قرار دیا تھا ، ان میں سریش چند شرما،نرنجن لال، کمل سنگھ، بدھی سنگھ، بسنت بلبھ ، کنور پال سنگھ، بدھا سنگھ، رنبیر سنگھ ، لیلا دھار، ہمبیر سنگھ، موکم سنگھ، شمی اولہا، سرون کمار، جیپال سنگھ، مہیش پرساد اور رام دھیان شامل ہے۔ فریق استغاثہ کے مطابق نیم فوجی دستہ سے وابستہ یہ پولیس اہلکار22مئی1987ء کو ہاشم پورہ آئے تھے اور انہوں نے ایک مسجد کے باہر جمع ہونے والے تقریبا500لوگوں میں سے 50مسلمانوں کو حراست میں لے لیا تھا ۔ ملزمان نے ان متاثرین کو گولی مار دی تھی اور ان کی لاشیں ایک نالے میں پھینک دی تھیںاور ان مقتولین 42افراد کو قتل عام میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں