اسلام پر پابندی کا مطالبہ - فرانسیسی میئر معطل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-21

اسلام پر پابندی کا مطالبہ - فرانسیسی میئر معطل

french-mayor-islam
لندن
رائٹر
فرانس کے شہر وینیلس کے میئر کو مذہبی منافرت پر مبنی بیان دینے پر ان کی جماعت کے سربراہ اور فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی نے معطل کردیا ہے ۔ فرانس کے جنوبی شہر وینلیس کے میئر رابرٹ چارڈن نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر تجویز پیش کی تھی کہ فرانس میں اسلام پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔ ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے ان کے پیغامات کے مطابق میئر رابرٹ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ فرانس میں اسلامی عقیدے پر عمل پیرا ہونے والے لوگوں کو فوری طور پر ملک سے باہر نکال دینا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ فرانس کو سیکولرازم پر مبنی قوانین ختم کردینے چاہئیں اور عیسائیت کو فروغ دینا چاہئے ۔ علاوہ ازیں رابرٹ چارڈن نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ فرانس میں اکتوبر2027تک مسلم عقیدے پر مکمل پابندی عائد ہوسکی ہے ۔ ان کی متنازع ٹوئیٹ دراصل یونین فار اے پاپولر موومنٹ (یو ایم پی) کے سربراہ نکولس سرکوزی کے این ایس ڈائریکٹ میش ٹیگ کے تحت جاری ایک عوامی بحث کا حصہ بن گئے تھے۔ میئر چارڈن کے متعصبانہ بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے یو ایم پی کی نائب صدر نیتھالی کوسیاسکو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت نے چارڈن کو معطل کردیا ہے اور بعد میں انہیں جماعت کی صف سے خارج کردیا جائے گا۔ نیتھالی نے خبر رساں ادارے ، اے ایف پی، کو بتایا ہے کہ اس قسم کا بیان ہماری جماعت کے اقدارکا عکاس نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس قسم کے مضحکہ خیز بیانات کی روک تھام کے لئے پارٹی رہنماؤں کو اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یو ایم پی کے سربراہ نکولس سرکوزی کا2017میں فرانس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ ہے ۔ سرکوزی نے فوری طور پر میئر چارڈن کے تبصرے سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ وہ اس تجویز کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرازم کا مطلب بھی حدود کا تعین ہے تاکہ حقوق اور حدود ایک دوسرے کے ساتھ چلیں ۔ ابتدائی طور پر میئر چارڈن کے بیان کے حوالے سے یہ خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ ان کا اکاؤنٹ ہیک کیا گیا ہے ۔ لیکن بعد میں میئر چارڈن نے اپنے ٹوئٹ کی تصدیق کردی تھی ۔ انہوں نے اپنے موقف کے دفاع میں اخبار، لی مونڈے کے ساتھ ایک انٹر ویو میں کہا کہ وہ اپنے نظریات پر قائم ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو ملک بدر کرنا دراصل فرانس کے بہت سے مسائل کا واحد حل ہے ۔ میئر چارڈن کے مطابق مسلمانوں کو اپنے آبائی وطن جاکر اپنے عقیدے پر عمل پیر اہونا چاہئے ۔ واضح رہے کہ فرانس ایک سیکولر ملک ہے جہاں لوگ لادینیت یا خدا پر یقین کرنے یا نہ کرنے کے انتخاب میں آزاد ہیں جب کہ سیاست اور حکومت میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔ اسی طرح سخت سیکولر قوانین کے تحت حکومت لوگوں کے مذہب اور نسل سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے نہیں کرتی ہے ۔ حال ہی میں فرانس کے ایک قصبے بیزائرس کے میئر رابرٹ مینارڈ پر بھی اپنے قصبے میں زیر تعلیم مسلمان طلبہ کی گنتی کرانے کا الزام عائد کیا تھا جنہوں نے مذہب کی بنیاد پر مسلمان طلبہ کی الگ شناخت ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی ۔ نسلی منافرت پھیلانے والے اس اقدام پر حکومت اور فرانسیسی عوام کی طرف سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ ایک اندازے کے مطابق فرانس میں لگ بھگ 50لاکھ مسلمان آباد ہیں تاہم جنوری میں چارلی ایبڈومیگزین پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد فرانس میں نسل پرستانہ رویوں اور اسلام مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے ۔

French mayor suspended after calling for Islam to be banned

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں