سرحدی تنازعہ کو جلد از جلد حل کرنے ہند و چین کا عزم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-16

سرحدی تنازعہ کو جلد از جلد حل کرنے ہند و چین کا عزم

بیجنگ
پی ٹی آئی
سرحدی تنازعہ کی جلد از جلد یکسوئی کرنے کے عہد کے ساتھ ہند۔ چین نے آج پیچیدہ تنازعہ کا سیاسی حل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے زور دے کر کہا کہ اس مسئلہ کے حل سے باہمی تعلقات نئی خرابیوں کے بغیر تبدیل ہوجائیں گے ۔ مودی جنہوں نے اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کے ساتھ بات چیت کی ، سرحدی مسئلہ پر ہمارے موقف پر کسی بد گمانی کے بغیر حقیقی خط قبضہ( ایل اے سی) کی وضاحت کرنے پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی خطہ کے حساس علاقوں میں ہمیشہ بے یقینی کی کیفیت چھائی رہتی ہے کیونکہ دونوں ملک اس بات سے ناواقف ہیں کہ ان علاقوں میں حقیقی خطہ قبضہ کہاں ہے ۔ ہندوستانی قائد جنہوں نے چینی سیاحوں کے لئے ای ویزا سہولت کا اعلان کیا ، بیجنگ سے کہا کہ وہ بعض مسائل پر اپنے رویہ پر نظر ثانی کرے جو ہمیشہ آگے بڑھنے سے روک رہے ہیں ۔ وہ بظاہر ارونا چل پردیش کے شہریوں کو اسٹیپلڈ ویزا کی اجرائی کا حوالہ دے رہے تھے ۔ واضح رہے کہ چین ارونا چل پردیش پر اپنا حق جتا رہا ہے ۔ فریقین نے اپنے فوجی عملہ کی سرحدی ملاقاتوں کے پوائنٹس کی تعدا د کو موجدہ 4سے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سرحد پر امن و امان کا برقراری ترقی کی ضامن ہے اور ترقی پذیر تعلقات کے لئے اہم ہے۔ مودی اور لی کی چیانگ نے اپنی90منٹ طویل بات چیت کے دوران مختلف مسائل بشمول سرحدی تنازعہ ، تجارتی عدم توازن ، دہشت گردی، سرمایہ کاری ، ماحولیاتی تبدیلی اور اقوام متحدہ میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ گزشتہ چند دہوں کے دوران ہندوستان اور چین کے تعلقات پیچیدگی کا شکار رہے ہیں، مودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کی یہ تاریخی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تعلقات کو ایک دوسرے کے لئے طاقت کا ذریعہ بنائیں اور دنیا کے لئے ایک اچھی طاقت بنیں ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے مفادات کے تئیں حسا س ہونا چاہئے اور ان مسائل کے اختراعی حل کے بارے میں سوچنا چاہئے جو رکاوٹ بن گئے ہیں اور جن میں ویزا پالیسیوں سے لے کر ایک دوسرے کی سرحد کے آر پار بہنے والی دریاؤں کا مسئلہ بھی شامل ہے ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ باہمی معاہدہ، پروٹوکول اور سرحدی میکانزمس معاون ثابت ہوئے ہیں ، مودی نے کہا میں نے ایل اے سی کی وضاحت کرنے کے عمل کو دوبارہ شرو ع کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ ہم سرحدی مسئلہ پر اپنے موقف سے نا انصافی کیے بغیر ایسا کرسکتے ہیں ۔ سب سے پہلے ہمیں سرحدی مسئلہ کو جلداز جلد حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ دونوں ملک یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تاریخی ورثہ ہے ، اسے حل کرنا مستقبل کے لئے ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ ہمیں نئے مقصد اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے ۔ انہوں نے شنگوایونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ مودی نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی تنازعہ ہند۔ چین کے تعلقات میں پیشرفت میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے جو حالیہ چند دہوں میں پیچیدگی کا شکار رہے ہیں ۔ لی کی چیانگ نے بھی گریٹ ہال آف دی پیپل میں اپنی بات چیت کے دوران اسی جذبہ کا اظہار کیا ۔ فریقین نے ریکارڈ24معاہدوں پر دستخط کئے جن میں ریلویز ، کانکنی ، بیرونی خلا ، زلزلوں کی سائنس ،انجینئرنگ، سیاحت، سسٹر سٹیز ، چینکڑو۔ چینائی میں قونصل خانوں کا قیام شامل ہے ۔ بات چیت کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ فریقین نے اس بات کی توثیق کی کہ سرحدی مسئلہ کی جلد یکسوئی سے دونوں ملکوں کے بنیادی مفادات کی تکمیل ہوگی اور دونوں حکومتوں کو حکمت عملی مقصد کے طور پر اس سمت میں کوششیں کرنی چاہئے ۔ مجموعی باہمی تعلقات اور دونوں اقوام کے طویل مدتی مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے دونوں ملک سرحدی مسئلہ کا سیاسی حل سرگرمی سے تلاش کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ملک اپنے دیرینہ اختلافات بشمول سرحدی مسئلہ کی سمجھدارانہ انداز میں یکسوئی کریں گے ۔ ان اختلافات کو باہمی تعلقات میں مسلسل پیشرفت میں رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہئے ۔

China, India agree 'proactive' approach to resolving border dispute

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں