جی ایچ ایم سی کا انتخابی عمل 15 دسمبر تک مکمل کیا جائے - حکومت کو حیدرآباد ہائی کورٹ کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-28

جی ایچ ایم سی کا انتخابی عمل 15 دسمبر تک مکمل کیا جائے - حکومت کو حیدرآباد ہائی کورٹ کی ہدایت


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2015-apr-28

اعتماز نیوز
حیدرآباد ہائی کورٹ نے آج تلنگانہ حکومت کو گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کا پورا عمل مکمل کرلینے کے لئے چھ ماہ کا وقت فراہم کرتے ہوئے15دسمبر سے قبل الیکشن کروانے کی ہدایت دی ہے ۔ فورم فارگڈ گورننس کے پدما ناتھ ریڈی کی داخل کردہ درخواست پر چیف جسٹس مسٹر جسٹس کلیان جیوتی سین گپتا اور مسٹر جسٹس پی وی سنجے کمار پر مشتمل حیدرآباد ہائی کورٹ کی ایک ڈیویژن بنچ نے تلنگانہ حکومت کو کسی بھی قیمت پر15دسمبر تک بلدی انتخابات مکمل کرلینے کی ہدایت کی ۔ ڈیویژن بنچ نے یہ حکم بھی دیا کہ31اکتوبر تک وارڈس کی حد بندی اور تحفظات کے عمل کو بھی مکمل کرلیاجائے ۔ جی ایچ ایم سی میں اب150کی بجائے200وارڈس پر انتخابات ہوں گے ۔ یہاں اس بات کا ذکر بے محل نہ ہوگا کہ حکومت کی جانب سے الیکشن کے انعقاد میں تاخیر پر عدالت نے اس سے پہلے دو مرتبہ ریاستی حکومت کی سر زنش بھی کی تھی ۔ ہائی کورٹ نے حکومت کے وکیل پر برہمی ظاہر کی جو انتخابات کو ملتوی کرنے کی استدعا کررہے تھے اور قبل ازیں عدالت نے یہاں تک انتباہ دے دیا تھا کہ ریاستی الیکشن کمیشن اگر عاجلانہ طور پر انتخابات منعقد کرنے میں ناکام رہتا ہے تو پھر عدالت کو مداخلت کرتے ہوئے انتخابی اقدامات کی تکمیل کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے رجوع ہونا پڑے گا ۔ آج بھی جب یہ معاملہ عدالت میں سماعت کے لئے آیا اس وقت بھی حکومت کے وکیل نے بلدی انتخابات کے انعقاد کے لئے وقت طلب کیا اور کہا کہ جی ایچ ایم سی کے امور کی تکمیل اسپیشل آفیسر کے ذریعہ کی جارہی ہے ۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ وارڈس کی حد بندی کے کاموں کی تکمیل کے لئے180دن درکار ہوں گے جب کہ انتخابی اقدامات مکمل کرنے کیلئے مزید45دن کی ضرورت ہوگی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جی ایچ ایم سی کے انتخابات کا مکمل عمل15دسمبر سے قبل تکمیل ہوجانا چاہئے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں شہروں میں تلنگانہ راشٹر ا سمیتی کا محدود اثر ہے اس وجہ سے بھی ٹی آر ایس ، جی ایچ ایم سی انتخابات ٹالتی رہی ہے ۔ شہری حدود میں پارٹی کے استحکام اور اس کے کیڈر میں اضافہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے چیف منسٹر نے مبینہ طور پر کانگریس اور تلگو دیشم کے قائدین بشمول عوامی منتخبہ نمائندوں کو اپنی جمعات میں شامل کرنے کے لئے آپریشن آکرش شروع کیاہے ۔ شہر سے تعلق رکھنے والے ان دونوں جماعتوںکے کئی ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوچکے ہیں ۔ جی ایچ ایم سی کے انتخابات اگر معقد ہوتے ہیں تو یہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے لئے ایک بڑاجوکھم ثابت ہوں گے کیونکہ پرانا شہر کے علاوہ نئے شہر میں بھی کل ہندمجلس اتحاد المسلمین طاقتور موقف رکھتی ہے اور شہر میں بی جے پی نے بھی اپنی سر گرمیوں کو تیز کردیا ہے ۔ بلدی حدود میں کانگریس پارٹی بھی اپنی طاقت رکھتی ہے ۔ چیف منسٹر جی ایچ ایم سی کی عمارت پر ٹی آر ایس کا پرچم لہرانے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور انہوں نے کانگریس اور تلگو دیشم کے سرگرم قائدین کو ٹی آر ایس میں شامل کرتے ہوئے اس حکمت عملی کو کامیاب بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل میں حیدرآباد ۔ رنگا ریڈی ، محبوب نگرگریجویٹس حلقہ کے انتخاب میں ٹی آر ایس امید وار دیوی پرساد کی شکست کے بعد چیف منسٹر کی پریشانیوں مین مزید اضافہ ہوگیا ہے اور انہوں نے جی ایچ ایم سی انتخابات کو وقار کا مسئلہ بنالیا ۔ کونسل کی اس نشست کے انتخابی نتیجہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ ان تینوں اضلاع بشمول حیدرآباد کے گریجویٹس ، ٹی آر ایس کو پسند نہیں کرتے ، اسی وجہ سے انہوں نے بی جے پی امید وار کو ووٹ دیا۔ حیدرآباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد اب حکومت کو یقینی طور پر جی ایچ ای سی کے انتخابات منعقد کرنے پڑیں گے ۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں