حیدرآباد کو قومی طبی مرکز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-22

حیدرآباد کو قومی طبی مرکز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
حیدرآباد اور سکندر آباد میں سرکاری، دواخانوں کے علاوہ کئی معیاری خانگی دواخانوں کی موجودگی کے پیش نظر چیف منسٹر تلنگاہ کے چندر شیکھر رائو نے آج کہا کہ شہر کے پاس اس بات کی پوری صلاحیت موجود ہے کہ وہ ملک کا طبی مرکز بن کر دکھائے ۔ شہر کو طبی مرکز بنانے کے لئے ریاستی حکومت نے ایک منصوبہ مرتب کیا ہے اور اس سلسلہ میں ریاستی سطح کے ہیلتھ اڈوائزری بورڈ کے قیام کی تجویز ہے جس میں طبی شعبہ کے ماہرین شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت تمام سرکاری اور خانگی دواخانوں میں ہیلتھ اڈمنسٹریٹر کے نام سے ایک سسٹم رائج کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ریاست ٹاملناڈو کی مثال پیش کی جہاں تمام سرکاری دواخانوں میں ہر قسم کے مریضوں اور مختلف بیماریوں کے علاج کی سہولتوں کے علاوہ بہترین ڈاکٹرس موجود ہیں۔ ٹاملناڈو کے سرکاری دواخانوں میں مریضوں کا کارپوریٹ دواخانوں جیسا معیاری علاج کیاجاتا ہے اور انہیں معیاری غذا بھی سربراہ کی جاتی ہے جب کہ مریضوں کو ایک واحد روپیہ بھی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ کے سی آر نے کہا کہ ایسا ہی ایک نظام تلنگانہ میں اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو طبی ماہرین بشمول ڈاکٹر سوماراجو ، ڈاکٹر قاسم، ڈاکٹر کرشنا ریڈی اور دیگر کے ساتھ سکریٹریٹ میں منعقدہ ایک اجلاس میں اظہار خیال کررہے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ ہیلتھ اڈوائزری بورڈ نہ صرف مریضوں کو علاج معالجہ کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا بلکہ عوام میں احتیاطی اقدامات پر بھی شعور بیداری کے اقدامات کرے گا تاکہ عوام میںیہ شعور اجاگر ہو کہ احتیاط ہی علاج سے بہتر ہے ۔ اس طرح طبی اخراجات کے بوجھ میں خود بہ خود کمی آجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گائوں کی سطح سے لے کر ضلع ہسپتالوں تک آپس میں آن لائن ارتباط کا بھی منصوبہ ہے۔ دیگر الفاظ میں تمام دواخانوں کو آپس میں انٹر نیٹ کے ذریعہ جوڑ دیاجائے گا ۔ا س کے علاوہ حیدرآباد میں ایک ہیلتھ کیمپس کی تعمیر کا بھی منصوبہ ہے اور شدید بیمار یا نازک حالت سے دوچار مریضوں کو علاج کے لئے سیدھے کیمپس لایاجاسکے گا ۔ جہاں ان کے ہر ممکن علاج کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ طبی خدمات کے ساتھ ساتھ طبی تعلیم کی بھی مساوی اہمیت ہے ۔ چیف منسٹر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ طبی آلات کی درآمد کی وجہ سے علاج و معالجہ کے اخراجات کافی بڑھ گئے ہیں اور مریضوں پر مالی بوجھ میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہی طبی آلات خود تلنگانہ اسٹیٹ میں تیار کئے جاسکتے ہیں اس مقصد کے حصول کے لئے خانگی ہاسپٹلس کے انتظامیہ اور سرکاری دواخانوں کے درمیان تال میل ضروری ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں